اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) میاں نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالے سے مسلم لیگ ن میں تین گروپ بن گئے جن میں سے دو گروپ نوازشریف کی فوری واپسی کے مخالف جبکہ ایک گروپ فوری واپسی چاہ رہا ہے ۔ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نوازشریف کی فوری واپسی کے امکانات دس فیصد بھی نہیں ہیں۔قومی موقرنامے 92کی رپورٹ میں ذرائع کے مطابق
اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد شریف خاندان میں ہونے والی میٹنگ اور نوازشریف کیساتھ رابطوں کے بعد یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نوازشریف عدالت کی طرف سے دی گئی تاریخ پر سرنڈر نہیں کریں گے بلکہ مزید رپورٹس منگوائی جائیں گی اور دس تاریخ کو عدالت میں پیش کی جائیں گی ۔ذرائع کا کہنا ہے اس ضمن میں یہ فیصلہ ہوچکا کہ اگر مزید رپورٹس پر بھی ریلیف نہیں ملتا تو مزید قانونی مشاورت کرتے ہوئے سپریم کورٹ تک جایا جائے گا اور اگر وہاں سے بھی کوئی بڑا ریلیف نہیں ملتا پھر نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا ۔ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ن لیگ جو فیصلہ کر چکی ہے وہ یہی ہے کہ فوری واپسی نہیں ہو گی ۔ دوسری طرف ن لیگ مریم نواز کی قیادت میں بھرپور احتجاجی مہم شروع کرے گی جس میں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا تا کہ سیاسی اور عوامی پریشر برقرار رکھا جائے ۔ ذرائع کا کہنا ہے تین سابق وفاقی وزرا نے نوازشریف سے رابطہ کر کے انہیں کہا ہے اگر وہ فوری واپس آ جاتے ہیں تو اس سے پارٹی کھڑی ہو جائے گی اور ایسا پریشر بنے گا جس سے ان کو فائدہ پہنچے گا اور یہ تاثر بھی جائے گا کہ آپ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ ان تین سابق وفاقی وزراکیساتھ دو معروف قانونی اداروں سے تعلق رکھنے والی سابق اہم شخصیات نے بھی نوازشریف کو یہی مشورہ دیا ہے ۔