اسلام آباد (آن لائن) بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کے خواہشمند افراد کو خبر دار کر دیا گیا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بغیر اجازت دوسری شادی پر پہلی بیوی کو حق مہر فورا ادا کرنا ہو گا۔مہر معجل ہو یا غیر معجل دونوں صورتوں میں فوری واجب الا ادا ہو گا۔دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی یا ثالثی کونسل کی اجازت لازمی ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا کہ دوسری شادی کے لیے
اجازت کے قانون کی خلاف ورزی سے کئی مسائل جنم لیں گے۔ دوسری شادی کے لیے اجازت کا قانون معاشرے کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے ہے۔ عدالت نے حق مہر کی فوری ادائیگی کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کر دی۔پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔اور درخواست گزار کو حق مہر فوراََ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔پشاور کے رہائشی محمد جمیل نے اہلیہ کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی تھی۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس جون میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قراردے دی تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پہلی بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کے انکار کے بعد اگر کوئی شخص شادی کرے گا تواسے دوسری شادی پر سزا ہوگی۔مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961ء کے مطابق اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جْرمانہ ہو گا۔ جس کے بعد بغیر اجازت دوسری شادیاں کرنے والوں کو سزائیں دینے کا سلسلہ شروع ہوا۔ پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو 11 ماہ قید کی سزا سنا ئی گئی تھی جبکہ شہری پر دو لاکھ 50 ہزار روپے جْرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ نئے ارڈیننس کے بعد شوہروں کی دوسری شادی کے خلاف خواتین کا عدالتوں سے رجوع بڑھ گیا۔ فیملی مسلم لاء آرڈیننس میں ترمیم نے شوہروں کی ستائی خواتین کو بھی خاموشی توڑنے پر مجبور کر دیا۔ دوسری مرتبہ بغیر اجازت سہرا باندھنے اور اپنا نیا گھر بسانے والے بے وفا شوہروں کے خلاف کارروائی کے لیے خواتین کی بڑی تعداد نے مجسٹریٹس سے رجوع کیا۔