پیر‬‮ ، 10 فروری‬‮ 2025 

اسٹیبلشمنٹ کب تک حکومت کوانگلی سے پکڑ کر چلاتی رہے گی ؟ حکومت کو پولیو زدہ قرار دیدیا گیا

datetime 20  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مکمل سرپرستی کے باوجود دوسال سے حکومت کچھ نہیں کرسکی،اسٹیبلشمنٹ کب تک حکومت کوانگلی سے پکڑ کر چلاتی رہے گی ،یہ پولیو زدہ حکومت اپنے پائوں پر چلنے کے قابل نہیںہوسکتی، تبدیلی والی نہیں تباہی والی سرکار ہے جس نے عوام کے 730دن ضائع کردیئے،ریسرچ کے باوجود حکومت کا کوئی ایک اچھا کام نہیں مل سکتا،

چار وزراء نے تو سچ بول دیا ہے کہ ہم کچھ نہیں کرسکے،وزیر اعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہمیشہ سچ بولیں گے اب انہیں بھی ہمت کرکے ایک سچ تو بول دینا چاہئیخایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے دبائو پرہونے والی قانون سازی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن حکومت کی سہولت کار بن گئی ہیں، موجودہ حکومت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتوں کا تسلسل اور اسٹیٹس کو کی محافظ ہے،ان ہائوس تبدیلی کے حق میں نہیں ،ماموں کی جگہ بھانجے اور چچا کی جگہ بھتیجے کو لانا تبدیلی نہیں ،یہ تماشا قوم کے ساتھ بدترین مذاق ہوگا،وزیر اعظم اسرائیل کے معاملے پر اگر مگر سے کام نہ لیں واضح طور پر کہیں کہ یہ ڈاکو ہے اور ڈاکو کے ساتھ ڈاکوئوں والا ہی برتائو ہونا چاہئے،اسرائیل اژدھا ہے جس سے بچنے کیلئے عالم اسلام کو متحد ہونا ہوگا،ملک و قوم کے مسائل کا حل صرف نظام مصطفی ؐ میں ہے ،یہ کوئی نیا نظام نہیں 73کے آئین میں نظام مصطفی ؐکا پوراسٹریکچر موجود ہے،قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی قائم ہوجائے تو کسی نئے نظام کی ضرورت نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے الفلاح ہائوس اسلام آباد میں حکومت کی دوسالہ کارکردگی کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کیا۔پر یس کانفرنس میں نائب امیر میاں محمد اسلم ،خیبر پختونخواہ کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان ،اسلام آباد کے امیر انجینئر عظیم رندھاوا ،تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف

اور شاھد شمسی بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن عوام کی نمائندگی کرنے کی بجائے ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی اشرافیہ کی مسلط کردہ ہے جس کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں،ملک کے مسائل کا حل دیانتدار قیادت میں ہے،اب عوام کے سوچنے اور اس ظلم و جبر کے اس نظام کے خلاف اٹھنے کا وقت ہے،حکومت

نے کچھ کیا ہوتا تو وزراء کو بار بار پریس کانفرنسیں نہ کرنا پڑتیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر اسلامی ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، ترکی، ملائیشیا، ایران کا موقف بڑا واضح ہے،سعودیہ نے بھی ہمیشہ کشمیر موقف پر ہمارا ساتھ دیا مگر اس حکومت کی ناکامی ہے کہ اب ہمارے دوست ملک ہمارے ساتھ نہیں ہیں،ہم کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس بھی طلب نہیں کرسکے،یحییٰ خان کے دور حکومت میں بنگلہ دیش الگ ہو گیا اور اس حکومت کے

ہاتھوں کشمیر کھسک رہا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں بھی میڈیا پر اتنی پابندیاں نہیں تھیںجتنی موجودہ حکومت میں ہیں،یہاں تک کہ خاتون صحافیوں کو حکومت کے خلاف بولنے پر ہراساں کیا جاتا ہے،میر شکیل الرحمن کوبغیر کسی ثبوت کے قید رکھا ہوا ہے، حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والوںکو دھمکیاں ملتی ہیں،عوام کے سامنے سچ لانے والے صحافیوں کو مطیع اللہ جان کی طرح اغواء کرلیا جاتا ہے۔سینیٹر سراج

الحق نے کہا کہ اپوزیشن کاشفاف ، غیر جانبدار اور دھاندلی سے پاک انتخابات کے انعقاد پرمتحدہونا ضروری ہے تبھی جمہوریت مضبوط ہوگی اور عوام کا انتخابی نظام پر اعتماد بحال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہر وہ کام جس کے کرنے کا عوام سے وعدہ کیا گیا وہ نہیں ہو سکا،حکومت نے اعلان کیا تھا کہ خصوصی طیارے استعمال نہیں کریں گے مگر وزیر تو وزیر مشیر تک خصوصی طیارے استعمال کرتے رہے،عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ہم آئی

این ایف سے قرضہ نہیں لیں گے،اس حکومت نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ قرضے لیے،حکومت نے اعلان کیا تھا کہ نظام حکومت کو آرڈیننس سے نہیں چلائیں گے مگرحکومت نے پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے 29بلز اور 36 آرڈیننسز پاس کیے۔حکومت نے 29 میں سے 12 بلز ایف اے ٹی ایف کے حکم پر پاس کیے۔جیسے ہی کوئی وزیر مستعفی ہوتا ہے سیدھا بیرون ملک روانہ ہو جاتا ہے۔حکومت میں بیٹھے لوگ اپنے

سرمایہ کو بڑھانے پر لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے درست فرمایا ہے کہ حکومت کو مافیاز چلا رہے ہیں۔قوم پرآٹا مافیا، چینی مافیا، پٹرول مافیا اور ڈرگ مافیا مسلط ہے،آٹا اور چینی کمیشنز کی رپورٹس آنے کے بعد ان کو محفوظ ایگزٹ دیا گیا،مافیاز کو طاقتور کیا جا رہا ہے۔ملک میں غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جارہا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان اور

نواجوانوں کا مستقبل تباہ کیا،پاکستان پر اس وقت 43000 ارب سے زائد قرضہ ہے،حکومت سود پر قرضے لے کرچل رہی ہے،موجودہ حکومت نے ڈالر کو 168 روپے تک پہنچا دیا،پی ٹی آئی کے حکومت میں آنے کے بعد روپیہ مزید گراوٹ کا شکار ہوا،اس وقت شرح نمو 0.45 ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی کرنسی بھی ہم سے زیادہ طاقتور ہے،حکومت کرونا کے نام پر آنے والی اربوں ڈالر کی مالی

امداد بھی ہڑپ کر گئی،واحد حکومت ہے جس نے کرونا میں بھی آٹے اور چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا۔موجودہ حکومت نے 2 سالوں میں چینی 57 سے 107 روپے تک اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے آنے سے قبل سونے کی فی تولہ قیمت 57000 اور اب ایک لاکھ 20 ہزار ہو گئی ہے۔ تبدیلی کے شوق میں سونا مہنگا ہونے سے نوجوان شادیوں سے محروم ہو گئے۔جماعت اسلامی سودی نظام کے خلاف عدالت میں کیس لڑ رہی ہے۔

پیپلزپارٹی، مسلم لیگ اور اب پی ٹی آئی حکومت کا وکلاء کا ایک ہی پینل ہے جو سودی نظام کو مستحکم کر رہا ہے اور اس کے حق میں کیس لڑرہا ہے،موجودہ حکومت میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے،پولیس کا نظام تبدیل کرنے کے دعویدار ہر روز تبادلے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں لوگ جائز کاموں میں بھی رشوت دینے پر مجبور ہیں۔۔ساہیوال کے واقعہ کی آج تک تحقیقات منظر عام پر نہیں آئی۔بلوچستان میں سٹوڈنٹ حیات اللہ بلوچ کو

بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ نقیب اللہ محسود کے قاتل آج تک نہیں پکڑے گئے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں امن و امان کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکامی سے دوچار ہے گزشتہ 2 سالوں میں او آئی سی کا ایک اجلاس بھی نہیں بلا سکے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم امریکہ جا کر کہتے ہیں اسامہ بن لادن کو ہمارے اداروں نے پالا تھا،ناکام خارجہ پالیسی سے پی ٹی آئی کی حکومت میں دوست کم اور دشمن بڑھ گئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…