مدینہ کی ریاست کے بعد سب سے بڑا انعام مسلمانان برصغیر کے لیے پاکستان ہے، انتہائی خوبصورت پیغام

15  اگست‬‮  2020

مظفرآباد(این این آئی)پاکستان کے 73ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے بعد سب سے بڑا انعام مسلمانان برصغیر کے لیے پاکستان ہے ۔مفکر پاکستان نے پاکستان کا خواب دیکھا اور دس سال کے قلیل عرصے میں جمہوری بنیادوں پر پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا ۔افواج پاکستان کے شہدا کا خون آج بھی

ہماری سرحدوں پر تازہ ہے ۔پاکستان کے چاروں صوبوں تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہدا نے ہماری حفاظت کے لیے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ان شہدا کی خوشبو آج بھی ہماری سرزمین کو معطر کر رہی ہے آج کے دن میں ان تمام شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں اور یہ دعا کرتا ہوں کہ پاکستان سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم ہو اور ایک توانا پاکستان کی صورت میں کشمیریوں کی وکالت کر سکے۔ مقبوضہ کشمیر اسوقت تکمیل پاکستان کی جدوجہد جاری ہے۔اب و ہ وقت دور نہیں جب تحریک تکمیل پاکستان اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی۔اسوقت مقبوضہ کشمیر کی لسانی، مذہبی اورثقافتی زندگی کو مسخ کیا جارہا ہے ۔اہلیان جموں اور لداخ سے کہتا ہوں وادی میں اسوقت ان کی شناخت کی لڑائی جاری ہے آپ اس جدوجہد میں وادی والوں کا ساتھ دیں ۔اگر یہ لڑائی خدانخواستہ وہ ہار گئے تو پھر یہ ریاست کا نقشہ نہی رہیگا اور ریاست کی حیثیت برقرار نہیں رہے گی۔ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ایک معاشی قوت بنے یہاں استحکام ہو کیونکہ ایک مستحکم پاکستان کشمیریوں کا بہترین وکیل بن سکتا ہے ۔کشمیریوں کو پاک فوج پر مکمل بھروسہ ہے کہ وہ ہماری حفاظت کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔پاکستانی عوام سے پوری توقع ہے کہ وہ آخری دم تک ہمارے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ1906 میں مسلم لیگ کا قیام ایک انقلابی پیش رفت تھی۔بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے سفیر تھے لیکن جنب نہرو رپورٹ سامنے آئی تو

انہوں نے کانگریسی عزائم بھانپ لیے ۔1946 کا الیکشن بٹ کے رہیگا ہندوستان بن کے رہیگا پاکستان کے نعرے پر لڑا گیا ۔55ہزار مسلمان عورتیں پاکستان کے لیے اغوا ہوئیں لاکھوں مسلمان شہید ہوئے ۔ملک پاکستان ان قربانیون کا ثمر ہے ۔قائد اعظم کے فرمودات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قائد اعظم جب علیل تھے تو اس وقت بھی کشمیر کے بارے میں فکر مند تھے ۔قائد اعظم کہتے تھے

کہ مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا اور کہتے تھے کہ تب تک لڑتے رہیں گے جب تک دشمن ہمیں اٹھا کر بحیرہ عرب میں نا پھینک دے ۔پاکستان قیامت تک قائم رہیگا تحریک تکمیل پاکستان منطقی انجام تک پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ کاش شیخ عبداللہ کانگرس کے جال میں نا پھنستے تو آج صورتحال مختلف ہوتی ۔قائد اعظم نے انہیںکہا تھا کہ کانگرس پر بھروسہ نہ کرنا ۔بعد میں چشم فلک نے دیکھا کہ انہیں بطور وزیراعظم ہتھکڑیاں لگائی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نقشے کی تکمیل کے لیے کشمیریوں نے بے مثال قربانیاں دیں۔پاکستان کا نقشہ کشمیریوں نے اپنے خون سے مکمل کیا ہے اس کی حفاظت بھی کریں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…