ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مدینہ کی ریاست کے بعد سب سے بڑا انعام مسلمانان برصغیر کے لیے پاکستان ہے، انتہائی خوبصورت پیغام

datetime 15  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفرآباد(این این آئی)پاکستان کے 73ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے بعد سب سے بڑا انعام مسلمانان برصغیر کے لیے پاکستان ہے ۔مفکر پاکستان نے پاکستان کا خواب دیکھا اور دس سال کے قلیل عرصے میں جمہوری بنیادوں پر پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا ۔افواج پاکستان کے شہدا کا خون آج بھی

ہماری سرحدوں پر تازہ ہے ۔پاکستان کے چاروں صوبوں تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہدا نے ہماری حفاظت کے لیے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ان شہدا کی خوشبو آج بھی ہماری سرزمین کو معطر کر رہی ہے آج کے دن میں ان تمام شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں اور یہ دعا کرتا ہوں کہ پاکستان سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم ہو اور ایک توانا پاکستان کی صورت میں کشمیریوں کی وکالت کر سکے۔ مقبوضہ کشمیر اسوقت تکمیل پاکستان کی جدوجہد جاری ہے۔اب و ہ وقت دور نہیں جب تحریک تکمیل پاکستان اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی۔اسوقت مقبوضہ کشمیر کی لسانی، مذہبی اورثقافتی زندگی کو مسخ کیا جارہا ہے ۔اہلیان جموں اور لداخ سے کہتا ہوں وادی میں اسوقت ان کی شناخت کی لڑائی جاری ہے آپ اس جدوجہد میں وادی والوں کا ساتھ دیں ۔اگر یہ لڑائی خدانخواستہ وہ ہار گئے تو پھر یہ ریاست کا نقشہ نہی رہیگا اور ریاست کی حیثیت برقرار نہیں رہے گی۔ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ایک معاشی قوت بنے یہاں استحکام ہو کیونکہ ایک مستحکم پاکستان کشمیریوں کا بہترین وکیل بن سکتا ہے ۔کشمیریوں کو پاک فوج پر مکمل بھروسہ ہے کہ وہ ہماری حفاظت کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔پاکستانی عوام سے پوری توقع ہے کہ وہ آخری دم تک ہمارے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ1906 میں مسلم لیگ کا قیام ایک انقلابی پیش رفت تھی۔بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے سفیر تھے لیکن جنب نہرو رپورٹ سامنے آئی تو

انہوں نے کانگریسی عزائم بھانپ لیے ۔1946 کا الیکشن بٹ کے رہیگا ہندوستان بن کے رہیگا پاکستان کے نعرے پر لڑا گیا ۔55ہزار مسلمان عورتیں پاکستان کے لیے اغوا ہوئیں لاکھوں مسلمان شہید ہوئے ۔ملک پاکستان ان قربانیون کا ثمر ہے ۔قائد اعظم کے فرمودات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قائد اعظم جب علیل تھے تو اس وقت بھی کشمیر کے بارے میں فکر مند تھے ۔قائد اعظم کہتے تھے

کہ مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا اور کہتے تھے کہ تب تک لڑتے رہیں گے جب تک دشمن ہمیں اٹھا کر بحیرہ عرب میں نا پھینک دے ۔پاکستان قیامت تک قائم رہیگا تحریک تکمیل پاکستان منطقی انجام تک پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ کاش شیخ عبداللہ کانگرس کے جال میں نا پھنستے تو آج صورتحال مختلف ہوتی ۔قائد اعظم نے انہیںکہا تھا کہ کانگرس پر بھروسہ نہ کرنا ۔بعد میں چشم فلک نے دیکھا کہ انہیں بطور وزیراعظم ہتھکڑیاں لگائی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نقشے کی تکمیل کے لیے کشمیریوں نے بے مثال قربانیاں دیں۔پاکستان کا نقشہ کشمیریوں نے اپنے خون سے مکمل کیا ہے اس کی حفاظت بھی کریں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…