اسلام آباد ( آن لائن) وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا ہے کہ ملائیشیاء اور گلف ممالک کے لئے افرادی قوت کی بڑی تعداد صوبہ خیبر پختونخوا سے جاتی ہے مگر پی آئی اے ان مسافروں کو کراچی آنے پر مجبور کرتی ہے جہاں سے انہیں دوسرے ممالک لے جایا جاتا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن پشاور اور کوئٹہ سے فی الفور سروس شروع کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے
قواعد وضوابط کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا قاسم نون کی سربراہی میں اجلاس پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان کے علاوہ مختلف محکموں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں اراکین کمیٹی کی جانب سے ائیر ٹکٹ کا معاملہ اٹھایا گیا اراکین کمیٹی کا کہناتھا کہ وہ پارلیمنٹ کی کاروائی کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے آتے ہیں۔ان کو پی آئی اے کے ٹکٹ فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ پی آئی اے نے بہت سے اسٹاپ ختم کر دئیے ہیں ان کی فیملی کو بھی اضائی ٹکٹ فراہم کیے جائیں وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا میڈیا میں آیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کیلئے مزید مراعات دی جا رہی ہیں ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ اسی بجٹ میں ہی ان کے خاندان کو بھی ٹکٹ فراہم کیے جائیں گے اراکین کمیٹی فنانس سے مزید کوئی مراعات نہیں مانگ رہی اراکین کمیٹی کا کہناتھا کہ پی آ ئی اے نے پشاور اور ملتان کا روٹ ہی ختم کر دیا ہے اس لیئے دوسری فضائی کمپنیوں کیلئے ہمیں ووچر فراہم کیے جائیں جس پر وزیر مملکت علی محمد خان کا کہناتھا کہ پی آئی اے قومی کمپنی ہے اسے ترجیح دی جائے۔فضائی کمپنی کے حکام کا کہنا تھا کہ کرونا کی وجہ سے روٹ بند کیے تھے اب ملتان کوئٹہ روٹ اوپن کر دیا گیا ہے جبکہ پشاور اگلے ہفتے کھول دیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں چیف ایگزیکٹو ، چیف کمرشل آفیسر سمیت اعلی حکام کو طلب کر لیا کمیٹی نے تمام اعلی حکام کی تنخواہوں ، مراعات نئی بھرتی سمیت دیگر تفصیلات بھی طلب کر لی۔ اجلاس میں رکن اسمبلی اسامہ قادری ، شاہدہ رحمانی نے جا سے مارنے کی دھمکیوںاور سیکورٹی سے متعلق خدشات کے متعلق کمیٹی کو اگلے اجلاس میں وزارت داخلہ کے اعلی حکام آئی جی سندھ پو لیس کے علاوہ ہوم سیکرٹریز کو طلب کر لیا۔