اسلام آباد(آن لائن) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کی میزبانی میںکشمیر قومی مشاورتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نریندرمودی کے جنگی جرائم کو مزید مہلت دینا کروڑوں لوگوں کو آگ میں جھونکنے کے مترادف ہے ،کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے پاک فوج آئندہ نسلوں اور پاکستان کو محفوظ بنانا چاہتی ہے تو اس کو کشمیر کی
آزادی کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں لگانا ہو ں گی ،شاہراہ کشمیر کا نام تبدیل کرنا درست نہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اس کا نام بحال کیا جائے ،5اگست کے بعد حکومت پاکستان کو چاہیے تھا کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں جاتی بد قسمتی سے ابھی تک نہیں گئی فوری طور پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے حکومت نے ہر وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس وعدے سے بھی انخراف کیا ہے پاکستانی قوم کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے،ہندوستان نے شملہ معاہد ہ ختم کر دیا حکومت پاکستان کسی معاہدے کی پابند نہیں ہے چیئرمین کشمیر کمیٹی نے وعدہ کر کے یہاں نہیں آئے اپنی وعدہ خلافی کا ثبوت دیا ،ریاست پاکستان اسی طرح کشمیریوں کی پشتیبانی کرے جس طرح 1990ء میں کررہی تھی ،کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے ،ہندوستان نے جنگ مسلط کر دی پوری قوم تیار ی کرے ،اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دلوانا ،کشمیری جہاد سے ہی آزادی حاصل کریں گے،4لاکھ ہندوئوں کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کردیا گیا جو ظلم ہے ،کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدلنا اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ،پاکستان ہندوستان کے ساتھ نہ صرف تمام تعلقات منقطع کرے بلکہ عالمی برادر ی سے اپیل کرے کہ وہ ہندوستان کا سیاسی،معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرے ،ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے عالمی برادری ہندوستان کے خلاف فوجی مداخلت کرے ،کشمیر ترانوں سے نہیں جہاد سے آزاد ہو گا ،یوم شہداء کشمیر کے موقع پر افغان ٹرانزنٹ ٹریڈ بحال کرنا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ،گلگت بلتستان
اور آزادکشمیر کو با اختیار اور باوسائل بنایا جائے ،دونوں آزاد خطوں کو باہم آئینی طور پر مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کابیس کیمپ بنایا جائے کشمیری قیادت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کر سکے ،14ویں آئینی ترامیم کے ذریعے آزادکشمیر کے عوام کے حقوق سلب نہیں کرنے دیں گے،مشاورتی کانفرنس سے صدر ریاست سردار مسعود خان،سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری،
ابو الخیر زبیر،اعجاز الحق،لیاقت بلوچ،امیر العظیم،سینیٹر ساجد میر،میاں اسلم،مولانا امجد،ڈاکٹر خالد محمود خان،عبدالرشید ترابی،شفیق جرال،سعید یوسف،مطلوب انقلابی،مشتاق ایڈووکیٹ،حامد سمیع الحق،عبداللہ گل،پیر اعجازہاشمی،مولانا زبیر،حسن ابراہیم،غلام محمد صفی،فاروق رحمانی،شیخ متین،یوسف نسیم،زاہد صفی،محمود ساغر،عبدالمجید ملک،مولانا امتیاز صدیقی،ڈاکٹر طارق سلیم،شمس الرحمان سواتی
سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا ،کشمیر قومی مشاورتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیریوں اپنی جانوں کے نذرانے پاکستان کی تکمیل بقاء اور سلامتی کے لیے پیش کررہے ہیں،سیاسی محاذ،میڈیا کی سطح پر جدوجہد کی ضرورت ہے ،72سال سے ہماری وکالت میں وہ اثر نہیں کشمیریوں کو اپنی وکالت کرنے کا موقع دیا جائے تا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنا مقدمہ
خود لڑسکیں ،آزادکشمیر گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت پر مشتمل وفود بنائے جائیں ،وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کشمیریوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں کیا ،کشمیر کا مسئلہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر کی آزادی کے لیے واضح دوٹوک لائحہ عمل کا اعلان کرے ،پاکستانی عوام اور کشمیریوں کا صبر کا پیمانہ لبریز کرچکا ہے آئندہ نسلوں کو
محفوظ بنانا ہے تو کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کریں ،ہم کشمیری مائوں بہنوں کی عظمت کوسلام پیش کرتے ہیں ان کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں آزادی کی تحریک کامیاب ہو گی آزادی کا مجھے اسی طرح یقین ہے جس طرح صبح کے سورج کے طلوع ہونے کا ،کشمیر قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کشمیر کی آزادی کے لیے
اپنا خون پیش کیا ہے پوری کشمیری قوم جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ،کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے ہندوستان نے جنگ مسلط کر دی ہے پوری قوم تیار ی کرے ،جماعت اسلامی عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اجاگر کرے اوآئی سی ،عرب لیگ ،آسیان کی تنظیموں سے رابطہ کرے اقوام متحدہ نے کشمیر کی آزادی کے لیے کردار ادا نہیں کرنا کشمیر کی
آزادی کے لیے ہم نے خود ہی آگے بڑھنا ہے ،آزادی کے لیے پوری قوم کو یک جان اور یک زبان ہو کر لڑنا ہو گا ،اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ابو الخیر زبیرنے کہاکہ جماعت اسلامی کا شکر گزار ہوں انہوں نے اس نازک موقع پر کشمیرکانفرنس کا انعقاد کیا کشمیر تقریروں سے نہیں عملی اقدامات سے آزاد ہو گا ،جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا امجد نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوںکے
شانہ بشانہ ہے،پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری نے کہاکہ کشمیر کی آزادی ہماری اولین ترجیح ہے میرا خاندان کشمیر کے جہاد میں شریک رہا ہے کشمیرکی آزادی کے لیے ہمارے آبائواجداد نے جو بندوقیں استعمال کیں آج بھی ہمارے گھروں میں موجود ہیں حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے ٹھوس پالیسی بنائے ابھی تک حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے پالیسیاں سیاسی لیڈر شپ بناتی ہے
لیڈر شپ کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ میں کشمیر پالیسی بنائے ،مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ افغانستان کا تجربہ کا میاب ہے کشمیر جہاد سے آزاد ہو گا ،جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہاکہ حکومت پاکستان ہندوستان کے ساتھ نہ صرف تمام تعلقات منقطع کرے بلکہ عالمی برادر ی سے اپیل کرے کہ وہ ہندوستان کا سیاسی،معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرے
،ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے عالمی برادری ہندوستان کے خلاف فوجی مداخلت کرے ،کشمیر ترانوں سے نہیں جہاد سے آزاد ہو گا ،یوم شہداء کشمیر کے موقع پر افغان ٹرانزنٹ ٹریڈ بحال کرنا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو با اختیار اور باوسائل بنایا جائے ،دونوں آزاد خطوں کو باہم آئینی طور پر مربوط کر کے
تحریک آزادی کشمیر کابیس کیمپ بنایا جائے کشمیری قیادت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کر سکے ،14ویں آئینی ترامیم کے ذریعے آزادکشمیر کے عوام کے حقوق سلب نہیں کرنے دیں گے،جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام کشمیر قومی مشاورت کایہ اجلاس مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے ناجائز بھارتی اقدام اورریاست میں
ایک سال سے جاری مسلسل لاک ڈاؤن، سرچ آپریشن کے نام پر نوجوانوں کی گرفتاریوں، حراستی قتل، املاک، اسباب اور زراعت وکاروبار کی بندش کی بنا پر ۲ ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کی مذمت کرتے ہوئے شدید تشویش کااظہارکرتاہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے اورلاکھوں سابق فوجیوں اور آر ایس ایس کے دہشت گردوں کی آبادیاں قائم کرنے کے حالیہ بھارتی اقدامات کو
بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کے شدید خلاف ورزی سمجھتا ہے اور اسے سنگین دہشت گردی قرار دیتا ہے۔ اجلاس بھارتی استعمار کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود قائدین حریت، مجاہدین کشمیر اور مجاہد صفت عوام کی استقامت اور تحریک آزادی کے ساتھ والہانہ وابستگی کو خراج تحسین پیش کرتا ہے (بالخصوص برہان وانی شہید، لاکھوں شہداء کی شمع آزادی کو فروزاں کرنے والے ریاض نیکو،
جنید صحرائی اور ان کے دیگر ساتھی جس میں پی ایچ ڈی اسکالرز، پروفیشنلز اور ڈاکٹرز شامل ہیں، کو امت اور انسانیت کے ماتھے کا جھومر قرار دیتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ اجلاس قائدین حریت جناب سید علی شاہ گیلانی کی، جو گزشتہ گیارہ برس سے گھر میں قید تنہائی کاشکار اور علاج معالجے کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، بگڑتی ہوئی صحت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
اجلاس دیگر اسیران اور حریت قائدین بالخصوص جناب شبیر احمدشاہ، جناب محمدیاسین ملک، محترمہ آسیہ اندرابی اور ان کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو جو گزشتہ۶۲برس سے جیل میں قید ہیں، امیر جماعت اسلامی جموں وکشمیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، جناب محمد اشرف صحرائی، کشمیر بار کے صدر جناب میاں عبدالقیوم ایڈووکیٹ اوردیگر ہزاروں اسیران پرہونے والے مظالم اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر
شدید احتجاج کرتاہے۔ اسی طرح جناب میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل نظربندی، انہیں اور دیگر مسلمانوں کو عیدین اور نماز جمعہ سے محروم کرنے اور مساجد وعیدگاہوں کی مسلسل ناکہ بندی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتاہے۔ اجلاس نریندر مودی اور اس کی انتہاپسندحکومت کی طرف سے بھارتی مسلمانوں کے ساتھ مسلم اور انسانیت کش اقدامات کی بھی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں
کروڑوں مسلمانوں کی شہریت سوالیہ نشان بنادی گئی ہے۔ نیز بھارت میں دیگر مذہبی اقلیتوں سکھ، کرسچن، دلت اور دیگر اقلیات کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیرانسانی سلوک کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔اجلاس بین الاقوامی انسانی حقوق کے ان اداروں، اہل دانش، ممبران پارلیمنٹ، ذرائع ابلاغ اورتھینک ٹینکس کی، جنہوں نے کشمیر میں رو ا رکھے جانے والے مظالم پر آواز بلند کی، تحسین کرتا ہے۔ نیز کشمیری و
پاکستانی تارکین وطن کے کمیونٹی لیڈرز، ممبران پارلیمنٹ، اہل قلم ودانش، علماء اور اسکالرز کو ان کی شاندا ر کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتا ہے اور اس یقین کااظہارکرتا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے تک ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔ کشمیری اور پاکستانی قائدین کا یہ اجلاس اس امر کی یاددہانی کراتے ہوئے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ:
مودی حکومت کے ان اقدامات کا جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں نوٹس لے اور تمام وسائل اور اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے بھارت کو مجبور کرے کہ وہ ۵ اگست ۹۱۰۲ کے قدامات کو فی الفور واپس لے، اور مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی وحدت کی بحالی کویقینی بنائے۔ یو این قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے
رائے شماری کا اہتمام کرے اور اس سلسلے میں دیے گئے روڈمیپ اور کمشنر رائے شماری کا تقررکرے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ مقررکرے، جو مقبوضہ ریاست کا دورہ کرتے ہوئے صورت حال کا جائزہ لے، نیز بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ریلیف اداروں کی مقبوضہ ریاست میں رسائی ممکن بنائی جائے۔اجلاس اوآئی سی سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ نریندرمودی کے
پانچ اگست کے اقدامات کے بعد جس کے نتیجے میں پورا خطہ جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے، خطے،عالم اسلام اور عالمی امن کو تباہی سے بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردارادا کرے،او آئی سی کی سطح پر حالیہ قراردادیں قابل تحسین ہیں لیکن سنگین صورت حال کا تقاضا ہے کہ۔ مسئلہ کشمیر اور بھارتی عزائم کے حوالے سے فیالفورسربراہی یاوزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کیا جائے،
اس سلسلہ میں حکومت پاکستان کواپنا بھر پورکردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔۔ نوے کی دہائی میں او آئی سی کی پاس کردہ قراردادوں اور فیصلوں کی روشنی میں کشمیر ریلیف فنڈ قائم کیا جائے، فیکٹ فائنڈنگ مشن کشمیر بھیجا جائے اور اپنی قراردادوں کی روشنی میں عدم تعاون کی صورت میں بھارت سے معاشی اور سفارتی مقاطعہ جیسے اقدامات زیر غورلائے جائیں۔قومی مشاورت کے خیال میں حکومت اس اہم
مسئلے پر ابھی تک قومی تقاضوں کے مطابق اقدامات نہیں کر سکی ہے۔ موجودہ صورت حال پاکستا ن کی جانب سے غیر معمولی سیاسی و سفارتی تحرک کا تقاضا کرتی ہے۔اجلاس محسوس کرتا ہے کہ حکومت پاکستان کو ایک فعال) (Proactiveہمہ گیر,جامع اور مربوط قومی پالیسی اور واضح بیانیہ بنانے کی ضرورت ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ تنازعہ کشمیر کے ایک فریق اور وکیل کی حیثیت سے پاکستان کو
ایک بھر پور جارحانہ بین الاقوامی سفارتی مہم کا اہتمام کرنا چاہیے۔اعلیٰ ترین حکومتی سطح کے دوروں کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کا ادراک رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ،ماہر سفارت کاروں اور اہل دانش کے وفود دنیابھرمیں بھیجنے کااہتمام کیا جائے،جن میں حریت کانفرنس،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ممبران پارلیمنٹ بھی شامل کیے جائیں۔نیزدوسری جانب ایک ہمہ وقتی نائب وزیر خارجہ کے
تقرر کے ساتھ ساتھ تمام سفارت خانوں میں خصوصی ڈیسک قائم کیے جائیں،جہاں سفارت کاروں کے علاوہ متحرک تارکین وطن کی صلاحیتوں سے بھی استفادہ کیا جائے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جوشہری آبادیاں متاثر ہوئی ہیں، ان کے تحفظ و
ریلیف کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں،نیز بھارت کی عسکری اور سیاسی قیادت کی طرف سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملے کی دھمکیوں کو سنجیدہ لیتے ہوئے ایک بھر پور دفاعی حکمت عملی تشکیل دی جائے،اس سلسلے میں پوری قوم کو دفاع کے لیے تیار کیا جائے۔ اجلاس ذرائع ابلاغ سے بھی توقع رکھتا ہے کہ بھارتی مظالم اور عزائم کو اجاگر کرنے میں اپناکردارادا کریں گے۔اجلاس کی رائے میں
بھارتی ریاستی دہشت گردی کے توڑ کے لیے سب سے موثر ہتھیار آزاد جموں و کشمیر میں آئینی اور وسائل کے لحاظ سے با اختیار اور باوسائل حکومت ہے جو بین الاقوامی سطح پر حریت کانفرنس کے ساتھ مل کر کشمیریوں کی ترجمانی کا حق ادا کرسکتی ہے، اس تناظرمیں اجلاس حکومت پاکستان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ریاست کے آزاد خطوں،آزاد جموں و کشمیر،گلگت بلتستان کو اختیارات اور
وسائل کے لحاظ سے مزید باوقار بنانے کا اہتمام کرے اور تحریک کے اس نازک دوراہے پر کوئی ایسی بے تدبیری نہ کرے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اہل کشمیر کے قومی موقف کو زک پہنچنے یا بھارت کو اپنے مذموم اقدامات کا جواز فراہم ہو۔ یہ اجلاس اہل کشمیر کو یقین دلاتا ہے کہ ان کی آزادی و حریت کی عظیم و ایمان افروزجدوجہد میں پوری پاکستانی قوم ان کے شانہ بشانہ ہے
اور بھارت کے غاصبانہ تسلط کے اخلاف ان کی تاریخ سازجدوجہدکو ان کا بنیادی حق اور خطہ کے لیے امن و سلامتی کا ضامن سمجھتی ہے۔ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم سب اس قومی وملی ذمہ داری کی ادائیگی میں ریاست پاکستان کو اپنے فریضہ سے روگردانی نہیں کرنے دیں گے اور کشمیر کی آزادی کی اس عظیم جدوجہد میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔