پشاور(آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ ادارہ بے معنی ہوچکا ہے اور نیب چیئرمین کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر گھر جانا چاہیئے۔ باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ روز اول سے اے این پی کا موقف یہی ہے کہ نیب احتساب کے نام پر
اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنارہا ہے اور اسی موقف پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے تصدیقی مہر ثبت کردی ہے، اسکے بعد نیب کے چیئرمین اخلاقی طور پر اس کرسی پر رہنے کا جواز کھوچکے ہیں، بہتر یہی ہوگا کہ وہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائے۔ اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ نیب ایک آمر کا بنایا ہوا ادارہ ہے جسے ہمیشہ مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا اور یہی طریقہ آج بھی جاری ہے۔ نیب زدہ اور نیب زادہ کا قانون اب بھی چل رہا ہے کیونکہ حکومتی کرپشن پر احتساب کا ادارہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں کئی سکینڈلز سامنے آچکے ہیں، مرکز اور دیگر صوبوں میں بھی حکومتی اراکین کے خلاف جامع رپورٹس تیار ہوچکی ہیں لیکن یہ سب کچھ نیب کو نظر نہیں آرہا۔ بی آر ٹی، مالم جبہ، پاکستان پوسٹ، آٹا چینی چوری، فری کتب تقسیم سمیت دیگر سکینڈلز میں کرپشن کی گئی، نیب نے خود فری کتب تقسیم میں 1.76ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی لیکن کارروائی کسی کے خلاف نہیں ہورہی۔ دوسری جانب صرف الزام پر اپوزیشن کے اراکین کو مہینوں تک جیلوں میں رکھا گیا اور ثبوت نہ دے سکے۔ آج حکومتی اراکین کے خلاف ثبوت بھی موجود ہیں لیکن قومی احتساب بیورو انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی اسی لئے بہتر یہی ہوگا کہ اس ادارے کو ختم کردیا جائے۔ اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ ادارہ بے معنی ہوچکا ہے اور نیب چیئرمین کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر گھر جانا چاہیئے۔