منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

2سال میں پہلی بار وزیراعظم عمران خان دباؤ کاشکار،اتحادی جماعتوں کی ناراضگی ایک طرف ، اپنے ایم این ایز بھی آنکھیں دکھانے لگے ، اندورن خانہ اصل میں چل کیا رہا ہے ؟ سینئر صحافی مظہر عباس نے اندر کی خبر دیدی ‎‎

datetime 30  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )شاید 2سال میں پہلی بار وزیراعظم عمران خان دباؤ کاشکار نظر آئے ہیں۔کرکٹ کے دنوں میں یہ چیز ان کیلئے غیر معمولی ہوتی تھی۔لیکن سیاست ایک مختلف گیند کا کھیل ہے۔سینئر صحافی مظہر عباس کے مطابق اس وقت پنجاب میں انہیں اپنے اتحادیوں سے زیادہ اپنی پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز سے مسائل کا سامنا ہے،جسے وہ بخوبی محسوس کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی اور عشایئے میں کی گئی ان کی یکے بعد دیگرے تقاریر میں انہوں نے پارٹی اور حکومت پر اپنی سخت گرفت کا پیغام دیا اور یہ کہا کہ وہ کہیں نہیں جا رہے۔لیکن وہ بخوبی جانتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔بات یہاں تک جا پہنچی ہے کہ وہ ایک آزاد ایم این اے کیساتھ ون ٹو ون ملاقات کر رہے ہیں۔باقی اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے ناراض ایم این ایز کی کیا بات کی جائے۔جب سے پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں اور متحدہ اپوزیشن نے ایک دوسرے کیخلاف مہم شروع کی ہے سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔دونوں اطراف نے بجٹ پاس اور مسترد کرانے کیلئے اپنے ایم این ایز اور سینیٹرزکو 100فیصد حاضری یقینی بنانے کا کہا۔حالانکہ بجٹ پاس ہونے کے 100فیصد چانس نظر آ رہے تھے۔لیکن اگلے کچھ ہفتے اور مہینے دلچسپی سے خالی نہ ہوں گے۔جبکہ وزیراعظم اور ان کی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے کسی بھی دوسرے ملک سے بہتر طریقے سے کورونا بحران پر قابو پایا۔ہر کوئی اس خیال سے متفق نہیں ہے،لیکن یہ بھی حقیقت ہے کی مکمل لاک ڈاؤن معیشت کیلئے تباہ کن ہوتا۔ذرائع کےمطابق پی ٹی آئی کے ناراض ایم این ایز کو پہلے ہی پیغام پہنچا دیا گیا تھا کہ بجٹ کے حق میں ووٹ دیں، اپنی مخالفت میں زیادہ آگے نہ بڑھیں۔ بظاہر یہ منصوبہ صرف حکومت اور وزیراعظم کو طرز حکمرانی پر نظر ثانی کیلئے تھا، اس سے زیادہ کچھ نہیں،مستقبل قریب میں تو اس زیادہ بالکل بھی نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ہینڈلرز‘‘ نے انہیں صرف ان کی قریبی دوستوں کے ذریعہ

پیغام بھیجا کہ پاکستان سیاسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا خاص طور پر ایسے وقت میں جب معاشی اشاریئے کافی پریشان کن ہیں اور آئندہ سال تک حالات خراب سے خراب تر ہوسکتے ہیں۔کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے اور اس میں جہانگیر ترین، مونس الٰہی اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کا نام آنے کے بعد سے پی ٹی آئی کے اندر موجود پریشانیوں میں اضافہ ہوا۔جب عمران خان نے اتوار کے

روز اپنی تقریر میں مختلف مافیاز کی طرف اشارہ کیا تو وہ اس بات پر مطمئن نہیں کر سکے کہ پیٹرولیم قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے پر واقعتاً کیا ہوا اور جب پیٹرول پمپس سے پیٹرول غائب ہو گیا تو کیوں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ذمہ دار کون تھا؟وزیراعظم اتوار کے روز ان سے ملنے والے اپنے اتحادیوں کو بھی مطمئن نہیں کرسکے

اور انہوں نے فیصلے یا ان کی اپنی پارٹی کے ایم این اے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔کچھ رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ بحران کے بعد یہ امکان بہت کم ہے کہ شوگر سکینڈل میں مزید کارروائی کی جائے کیونکہ حکومت نے بھی پوسٹ کمیشن کی رپورٹ میں چینی کی قیمتوں میں اچانک اضافے کے خلاف کارروائی روک رکھی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…