کراچی(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا گذشتہ روز وزیراعلیٰ کی بجٹ تقریر کسی ہارے ہوئے جواری کی کی تقریر لگ رہی تھی۔ ایسی تقریر ایک شکست خوردہ انسان ہو سکتی ہے۔ وزیراعلی نے جوکچھ کہا جھوٹ کا پلندہ تھا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کراچی کے لئے بہت کچھ نہیں کیا یہ سب جھوٹا تھا۔
ہم نے اسمبلی ٰمیں جو سوال چھوڑے تھے وزیر اعلیٰ ان کا کب جواب دیں گے؟ کراچی کو پانی دو ٹرانسپورٹ دو کراچی کا کچرہ صاف کرو کراچی کو روڈ دو؟، ہمیں وہ پانی نہیں چاہیئے کہ بارش آتا ہے تو پانی آتا ہے وہ پانی اپنے پاس رکھو جو پینے کے استعمال میں آتا ہے ٹڈی دل کے لئے پچھلے سال آپ لوگوں نے گاڑیاں خریدی کی ایم ڈی ایم این اے نے آُپ کو گاڑیاں خریدنے کا نہیں کہا محکمہ زراعت کو ساٹھ کروڑ کا ٹیکہ لگایا گیا28 کروڑ پچھلے سال 32کروڑ اس سال زراعت کو دیے گئے کروڑوں کی گاڑیاں خریدی گئیں لیکن ٹڈی دل خاتمہ نہیں کیا۔ کتے کی ویکسین کھاگئے عوام جواب مانگ رہی ہے ایمبولینسزکے پیسے پتہ کس کودیئے گھاگئے لاڑکانہ میں دوکروڑ کی دوائیاں قبرستان میں سے ملی اسپتالوں میں عوام کو دوائی میسر نہیں ہے۔ ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے بچے موت کاشکار ہوتے ہیں۔ اربوں روپے کی گندم چوہے کھاگئیمراد علی شاہ کو جواب دینا ہوگا۔ محکمہ خوراک کو تیرہ ارب کی سبسڈی کیوں دے رہے ہو پہلے اربوں کی گندم کھا چکے ہیں محکمہ مقروض ہے۔شگرملزکے نم پر جعلی سبسڈی دی۔ وزیر اعلیٰ صاحب آراوپلانٹس اورراشن کا جواب دو۔ بارہ سال میں اربوں روپے کی کرپشن کا جواب دو۔ جعلی ڈومیسائل پر آپ لوگوں نے نوکریاں بانٹ دی کراچی سے لاڑکانہ حیدرآباد سے کراچی تک پوری سندھ میں نوکریاں بانٹی گئیں نوکریوں کے ریٹ مقرر کر کے جعلی ڈومیسائل پر نوکریاں دی گئیں اور اصل شہریوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا۔