لاہور( آن لائن ) پٹرول کی قلت کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اورسیکرٹری پٹرولیم اسدحیاء الدین کو 30 جون کو عدالت میں ذاتی حیثیت سے پیش ہونے کا حکم دیدیا ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی قلت پر 13 جون کو کیس کی سماعت کی تھی اور وزارت پٹرولیم اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری
سے 17 جون کو جواب طلب کیاگیا تھا لیکن وزارت پٹرولیم اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان 17جون کو عدالت میں طلب نہیں ہوئے تھے جس پر فاضل چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کیا تھا اور انہیں 30 جون کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا لیکن ابھی پٹرول کی قلت کا مسئلہ تو حل نہیں ہوا تھا مگر 26جون کی رات وفاقی حکومت نے اچانک ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 26 روپے تک فی لیٹر اضافہ کردیا وفاقی حکومت نے ضابطے اور قانون کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا سے سمری طلب کئے بغیر ہی یہ اقدام کیا اور حکومت کا یہ فیصلہ معمول سے ہٹ کر یکم جولائی سے چار روز پہلے ہی کردیاگیا۔30جون کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان کے سامنے پٹرول کی قلت سے متعلق کیس میں اب یقینی طور پر پٹرولیم مصنوعات کے اس غیر قانونی اضافے پر بھی سوال اٹھائے جانے کا امکان ہے ۔ واضح رہے کہ پٹرول مافیا نے پٹرول سستا ہونے پر دانستہ پٹرول کی قلت پیدا کی تھی جس پر وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کچھ کمپنیوں کو چھ کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا لیکن گزشتہ رات ہونے والے اس اضافے نے پٹرول فراہم کرنیوالی کمپنیوں کو سات ارب روپے کافائدہ دے دیا ہے اور یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے حکومت آٹے اور چینی کے بعد پٹرول مافیا کے سامنے بھی ڈھیر ہوگئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پلاٹو ں کی خلاف میرٹ الاٹمنٹ
جو عدالت میں چیلنج ہوگئیں اور ٹاپ بیورو کریسی میں خلاف میرٹ ترقیوں میں بھی اعظم خان پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ۔ مستند ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہ ہونے سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ اعظم خان خود کو قانون اور ضابطے سے بالاتر سمجھتے ہیں اس لئے وہ عدالتوں کی طلبی پر بھی پیش نہیں ہوتے اب جب کہ پٹرو ل بحران ہے تو اچانک راتوں رات پٹرولیم کی قیمتوں میں تاریخی اضافے میں بھی اعظم خان کا مبینہ کردار ہے ۔