اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے وزارت خزانہ و محصولات کے لئے19 کھرب،15 ارب 66 کروڑ 64 لاکھ روپے سے زائد اور وزارت ریلوے کے آئندہ مالی سال کے2 مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی کئی تحاریک پیش کی گئی جس کو ایوان نے مستردکردیا،کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ دو سالوں میں معاشی پالیسیوں کی فیصلہ سازی میں ابہام ہے،
اگر حسابات جاریہ کا خسارہ کنٹرول ہے تو پاکستان کی کرنسی کی قدر میں کمی کیوں ہو رہی ہے۔ عوام کے لئے چینی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی۔ افراط زر کی شرح میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح قرضوں کی پالیسی بھی درست سمت میں نہیں ہے۔ جب پالیسی ریٹ بلند ترین سطح پر تھا اس وقت ہاٹ منی پاکستان آئی۔ موجودہ حکومت کے قرضوں کی تحقیقیات ہونی چاہیے۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ حسابات جاریہ تمام معاشی اشاریوں کی بنیاد ہے۔ اس کی بنیاد پر گروتھ کی طرف جاتے ہیں۔ اس کا قرضوں کی ادائیگی سے بھی تعلق ہے۔ 2018ء میں جب مسلم لیگ کی حکومت تھی تو موڈیز نے معیشت کو ڈاؤن گریڈ کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ آخری کوارٹر میں ایف بی آر کا ریونیو ٹارگٹ زیادہ ہوتا ہے۔ احساس میں چار کیٹگریز ہیں۔ سب میں ڈیٹا اور فنڈنگ فریش ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی کے حوالے سے آئینی طریقہ کار اختیار کریں گے اور تکینکی نکات کو حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے برآمدات منفی کردی تھیں۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ یہ لوگ جو معیشت چھوڑ کر گئے تھے اس کا ثبوت عالمی ریٹنگ اداروں کی رپورٹیں ہیں۔ کوویڈ کی وجہ سے برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔ انشاء اللہ اس میں گروتھ دوبارہ شروع ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے مطابق رکھا گیا ہے اور روپیہ کی قدر اب مارکیٹ
کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر کا ذکر کیا گیا ہے اس کا فرانزک جائزہ لیا گیا جس کی تفصیلات کل وزیراعظم نے ایوان میں بتائی ہیں۔ ہمیں قیادت کی خوشنودی چھوڑ کر ملک کا سوچنا چاہیے اور مل کر شوگر میں بہتری لانی چاہیے۔ ہاٹ منی جتنی زیادہ آئی تھی اس سے ہمارے واجبات کی ادائیگی ہوئی جبکہ سٹیٹ بنک کے ذخائر میں چار ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ 70 فیصد بانڈز فلوٹنگ ریٹ پر ہیں اور اس کا تعین ایکسچینج ریٹ پر ہے۔
2014ء میں زیادہ شرح پر بانڈز جاری کئے گئے۔ حماد اظہر نے کہا کہ قرضوں میں ڈی ویلیوایشن اور قرضوں کی ادائیگی شامل ہے،ہم نے دس ارب ڈالر کا قرضہ ادا کیا ہے۔اس قرض کی مد میں حکومت 5 ہزار ارب سود ادا کر چکی ہے۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مجموعی ملکی پیداوار منفی صفر اعشاریہ 4 تک گر گئی تھی، بلاول بھٹو کی جانب سے معیشت پر کی گئی تنقید پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے آئینہ
دکھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کو مشاورتی عمل کے ذریعے ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان میں پڑوسی ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتوں کا زیادہ فائدہ عوام کو پہنچایا گیا۔ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی سیلنگ اور سیلز ٹیکس کی شرح وہی ہے جو مسلم لیگ (ن) نے سیٹ کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ سے پاکستان کی جی ڈی پی بھارت کے مقابلے میں کم متاثر ہونے کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔ موجودہ حکومت نے پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کا اطلاق کردیا ہے۔
ہم نے بیورو آف سٹیٹکس کو فنانس سے نکال کر پلاننگ ڈویژن کے تحت کردیا ہے تاکہ یہ آزادانہ طور پر کام کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں بھی کام کیا جارہا ہے۔ این ڈی ایم اے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔بعدازاں ایوان نے تمام مطالبات زرکی مرحلہ وارمنظوری دیدی۔اجلا س کے دور ان اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریکیں مسترد کرتے ہوئے وزارت ریلوے کے آئندہ مالی سال کے2 مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دیدی گئی۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں وزارت ریلوے کے مالی سال 2020-21ء کے مطالبات زر ایوان میں پیش کئے۔ اس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئی تھیں۔