اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی تنقید پر وزیر مملکت علی خان نے سابق اور موجودہ حکومت کا موازنہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ہائوس کے کے لیے مختص اخراجات میں ایک سال میں 29 فیصد بچت کی گئی۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ملازمین کی تعداد میں کمی کی گئی، گاڑیاں واپس کی گئیں،خرچہ ایک ارب روپے سے
کم ہو کر 67 کروڑ روپے پر آگیا، کوئی کیمپ آفس نہیں بنایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ رائیونڈ کے محل میں ملازمین کی تعداد کیا تھی آج دیکھ لیں کہ کیا ہے؟،بنی گالا گھر کے باہر کی سڑک بھی وزیراعظم نے اپنے پیسوں سے بنوائی،غیر ملکی دوروں کے اخراجات میں بھی بہت کمی کی گئی۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں شرکت پر اخراجات کا موازنہ کرے،آصف زرداری نے تیرہ لاکھ ڈالر کا خرچہ کیا جبکہ نواز شریف نے گیارہ لاکھ ڈالرکا خرچہ کیا،عمران خان نے اقوام متحدہ اسمبلی میں شرکت پرتقریبا ڈیڑھ لاکھ ڈالر خرچہ کیا،پاکستان کا ایک وزیر خزانہ اب بھی مفرور ہے، اگر میاں نواز شریف کی صحت بہتر ہے تو وہ پاکستان کیوں نہیں آتے ؟،نواز شریف واپس آکرعدالت کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوتے؟ سلمان شہباز ملک واپس کیوں نہیں آتے، نواز شریف نے سیاست میں آکر سٹیل ملیں لگائی ہیں،آصف زرداری نے سیاست میں آکر شوگر ملیں بنائی ہیںانہوںنے کہاکہ ہمارے وزیر اعظم سے خرچے کا حساب پوچھتے ہو تو سن لو ،وزیر اعظم کے لئے 474ملین روپے رکھے گئے اس میں سے 137ملین روپے بچائے گئے ،نوازشریف کی طرح وزیر اعظم نے ضمنی گرانٹس نہیں مانگی ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ڈیوس کے دورہ پر 4لاکھ 60ہزار ڈالر خرچ کئے ،شاہد خاقان عباسی نے 5لاکھ ڈالر خرچ کئے ،نواز شریف نے ڈیوس میں 7لاکھ ڈالر خرچ کئے ،نوازشریف ڈیوس میں لفظ ایک نہ بول سکا ،آصف زرداری تو وہ تھے سوئس بینکوں کو خط نہ لکھنے دیا اور اپنا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی قربان کردیا ،یہ وہ تھے جنہوں نے یہاں حضور یہ ہیں وہ ذرائع مگر ذرائع کبھی نہ بتائے ،
سلمان شہباز کو سپریم کورٹ پر اعتماد ہے تو واپس آئیں عدالتوں کا سامنا کریں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کا کوئی بزنس نہیں ہے۔مسلم لیگ (ن)کے رانا ثنا اللہ نے کہاکہ علی محمد خان نے اقوم متحدہ کے دوروں کا تقابلہ پیش کیا ،وزیراعظم نے ایک اجلاس شروع کیا تو ایک اے ٹی ایم کا نام لیا،انہوں نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ 4 لاکھ پچاس ہزار ڈالر اس اے ٹی ایم نے خرچ کیے،وزیراعظم نے کہا کہ یہ
خرچہ میں قومی خزانے سے نہیں کر سکتا تھا،یہ اے ٹی ایم 5 ارب خرچ کر کے 500 ارب لوگوں کی جیبوں سے نکالتے ہیں، وزیراعظم نے صادق اور امین کی بات کی ہے،وزیراعظم کے پرائم اے ٹی ایم نے بیان دیا ہے کہ یہ اس کی قربانی ہے،حکومت میں آ کر کاروبار نہ کرنے کی بات کی گئی،وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ قومی خزانے سے خرچہ کرلیا کریں،اے ٹی ایم کے ذریعہ عوام کی جیب سے خرچہ نہ کیا کریں۔