کراچی(این این آئی)وزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کے چل چلاؤ کا وقت قریب آگیا ہے،یہ اپنے سلیکٹرز کا بھی مان نہ رکھ سکے،کراچی سندھ کا حصہ ہے،یہ میرا بھی شہر جس کی ترقی پر اس سال ساٹھ سے ستر ارب روپے خرچ ہونگے۔ سندھ کے لوگ آئندہ بھی پیپلزپارٹی کو ہی منتخب کرینگے۔ سندھ کے لوگ لاوارث نہیں پیپلزپارٹی ان کی کی محافظ ہے، کون کتنے پانی میں ہے میں سب کوجانتاہوں،
مجھے نکالنا تمہارے بس میں نہیں،ہمارے لوگ ٹوٹنے والے نہیں ہیں۔اپوزیشن کی اپنی صفوں میں پھوٹ دیکھی جاسکتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کی شام سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔وزیر اعلی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے قائد ایوان کی نشست کے سامنے جمع ہوکر احتجاج شروع کردیا۔اپوزیشن ارکان انے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر وزیر اعلی نے خاصی برہمی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ اپوزیشن کرونا کے زمانے میں احتجاج نہیں بلکہ احتیاطی تدابیر کی دھجیاں اڑارہی ہے۔وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرونا کی وبا کے دوران ہیلتھ ورکرز پولیس رینجرز افواج پاکستان اور میڈیا ورکرز نے بڑی جرات کے ساتھ اپنا فرض نبھایا،لوگوں کی جانیں بچانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ہے کے الیکٹرک کہتی ہے کہ فرنس آئل نہیں مل رہا،پی ایس او کہتاہے کہ ہم فرنس آئل دے رہے ہیں،سوئی گیس کہتاہے کہ ہم گیس دے رہے ہیں،تینوں ادارے وفاق کے زیر انتظام ہیں لیکن حیرت ہے کہ کیوں وِزیراعظم وزیرتوانائی خاموش تماشائی بنے ہیں؟کراچی کے شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جارہا ہے اوربجلی کی قلت کیوں ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ طویل لوڈشیڈنگ کی مذمت کرتاہوں۔انہوں نے کہا کہ
ملک کو اپنی تاریخ کے سب سے بڑے بحران کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب 1971میں ملک دولخت ہوا اب کرونا کا بحران بھی بہت بڑا مسئلہ ہے۔بلوچستان میں 46ہزار پنجاب میں چار لاکھ کورونا ٹیسٹ ہوئے۔ملک بھر میں کورونا سے چار ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔سندھ میں۔75168کورونا وائرس متاثر ہیں،سندھ میں 54فیصد مریض کورونا سے صحت یاب ہوچکے۔پنجاب میں کورونا کے شکار29فیصدمریض صحت یاب ہوئے۔سندھ میں کورونا
کے شکار ایک اعشاریہ پانچ فیصد وفات پاگئے۔سندھ میں یومیہ 14ہزار کورونا ٹیسٹ کی استعداد ہے۔سندھ میں فی ملین آٹھ ہزار کورونا ٹیسٹ ہورہے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ گزشتہ تین روز سے کیوں کم ٹیسٹ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مقابلے میں ہماری آبادی نصف ہے لیکن کورونا ٹیسٹنگ ہماری سب سے زیادہ ہے۔یکم اپریل کو کورونا مریضوں کیلیے91آئی سی یو بیڈز تھے24جون تک 453آئی سی یو بیڈز ہوچکے
ہیں اور سندھ میں ایچ ڈی یو بستروں کی تعداد میں 859کا اضافہ ہواہے۔چھ سو چھ آئی سی یو بیڈز جلد مکمل کردینگے۔کراچی میں اس وقت سرکاری اسپتالوں میں 329آئی سی یو بیڈز ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہکل وزیراعظم کی تقریر سنی حیرت ہوئی۔ایک مشہوزمانہ دہشت گرد کو شہید کہہ دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پہلے بغیر سوچے بول دیتے ہیں پھر الفاظ واپس لے لیتے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ میرا
بیانیہ ایک رہاہے۔اس بات پر مجھے حیرت ہوئی یہ سب بیانیہ میرے سامنے ہوا ہے کیونکہ وہ تو کہتے تھے کہہ کھانسی ہوجائے تو ٹیسٹ کرانے نہ جانا۔اگر ملک کا وزیراعظم کہے گا کہ لوگ بھوک سے باہر نکل آئیں گے تولاک ڈاون کیسے ہوگا۔ مراد علیشاہ نے یاد لایا کہ وزیر اعظم کہتے تھے اگر فلو یا کھانسی ہو تو ٹیسٹ کروانے نا نکل جانا پھر کہا تیرہ مارچ کو لاک ڈان ہوا،جب کہ لاک 23 مارچ کو سب سے پہلے ہم نے کیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ
وزیر اعظم نے کہا کہ لاک ڈان لگا تو لوگ گھروں سے نکل آئیں گے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ مجھے بتائیں کون بھوک سے مرا؟اب وزیر اعظم کہتے ہیں میرا ہمیشہ ایک بیانیہ رہا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ سندھ حکومت اگر اتنی طاقتور اور وہ سب کچھ اپنی مرضی سے کرلیتی ہے تو تم کیوں بیٹھے ہو،تم کرسی چھوڑدو۔وزیر علی نے ایوان کو بتایا کہ آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سندھ میں کورونا کی مد میں ہونے والے اخراجات کی آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔آڈیٹر
جنرل آف پاکستان کا چیف سیکریٹری سندھ کو خطموصول ہوا ہے۔سندھ کے تمام محکموں میں کورونا کی مد میں ہونے والیحسابات کا آڈٹ یکم جولائی سے شروع ہوگا۔چیف سیکریٹری سندھ نے تمام محکموں کو خط جاری کردیا۔کورونا کی مد میں جس محکمے نے اخراجات کیے اس کا آڈٹ ہوگا۔وزیر اعلی نے کہا کہ یکم جولائی سے پندرہ اگست تک آڈیٹر جنرل سندھ میں کورونا اخراجات کا آڈٹ کریگا۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہاں کہاگیا کہ کورونا
کی انیس اقسام ہیں،امریکی صدر نے بھی ایسا ہی بیان دیا،ان کی لائنیں وہیں سے ملتی ہیں۔وزیر اعلی نے انکشاف کیا کہ سید منور حسین،علامہ طالب جوہری کو کورونا تھا اسی سبب ان کا انتقال ہوا۔مفتی نعیم کے اہل خانہ بھی کورونا مثبت ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹڈی دل پر کہا گیا کہ ہم نی بڑی بڑی گاڑیاں خرید لی ہیں انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “او بھائی این ڈی ایم اے کے جنرل نے ہمیں کہا کہ یہ خریدو”۔وفاقی
حکومت کی جانب سے ٹیکس ہدف پورے نہ کئے جانے پر وزیر اعلی نے کہا کہ کورونا کو الزام نہ دیں۔وفاقی حکومت کی ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں اور جو جو وفاقی کابینہ کی سربراہی کرتے ہیں انہوں نے کہاسارا ملبہ کورونا پر ڈال دیں۔حکومت کی اپنی کارکردگی کیا ہے؟خیبرپختونخواہ صرف آٹھ فیصد اپنے ٹیکس جمع کرتاہے۔مراد علی شاہ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اپنے سلیکٹرز کا تو مان رکھ لو۔وزیر اعلی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان
نے قائد ایوان کی نشست کے سامنے جمع ہوکر احتجاج شروع کردیا۔اپوزیشن ارکان انے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ وزیر اعلی نے اس صورتحال پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے سامنے آنے کی کوشش نہ کریں،مجھے انکا پتہ ہے۔اسپیکر آغا سراج درانی نے اس موقع پر اپوزیشن سے کہا کہ آپ لوگ ایوان کا ماحول خراب کررہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں میرے سامنے سے ہٹادیں،بہت افسوس کی بات ہے کہ ایسا
کررہے ہیں۔ مرادعلی شاہ نے کہا کہ یہ اپوزیشن ارکان کا احتجاج نہیں ہے بلکہ یہاں کورونا ایس اوپیز کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ وزیر اعلی نے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کی تقسیم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا تو پی ٹی آئی اور جی ڈی اے نے ساتھ نہیں دیا۔اپوزیشن لیڈر کی تقریر شروع ہوئی تو ایم کیو ایم تقریر سننے نہیں آئی۔ایم کیو ایم نے ایوان میں آکر احتجاج کیا تو پی ٹی آئی اور جی ڈی اے نے ساتھ نہیں
دیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے کراچی اور حیدر آباد کے حوالے سے بجٹ میں جو اسکمیں رکھی گئیں ان پر بات کی گئی لیکن آج چیف منسٹر جب تقریر کر رہے تھے تو ان کی سامنے احتجاج کیا اور ان کی جانب سے کہا گیا کہ اب ہم اپنے کیمپ پر جا رہے ہیں۔ آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیمپ پر جا کر کریں گے۔وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ: 18ویں ترمیم سے قبل پنجاب کے اسپتالوں میں پانچ سو بستر فی دس لاکھ تھے،سندھ میں 18ویں ترمیم
سیقبل اسپتالوں سات سو بستر فی ملین تھے، ترمیم کے بعد سندھ کے اسپتالوں میں فی ملین 850بستر ہیں۔مراد علی شاہ نے اپوزیشن کے رویہ کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت آگیایے کہ حلیم عادل حبیب جالب پڑھ رہے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ رعونت ہوتی ہے کہ کورونا اے پی سی پر اپنی تقریر کریں اور چلے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی وصوبائی اسمبلیوں کے48ارکان نیب کیسز میں ہیں،قائم علی شاہ میرے وزیراعلی ہیں
وہ70کی دہائی سے اسمبلیوں میں ہیں،ہم تمہاری چھپتے نہیں ہیں،نیب نے دوبارہ بلایاہے تو جائیں گے۔وزیر اعلی نے یاد دلایا کہچیف جسٹس نے کہاتھاکہ کس کے کہنے پر بلاول اورمرادشاہ کانام جے آئی ٹی میں ڈالا ہے۔میں نے ضمانت نہیں کرائی ہے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جو کپڑے بدل لیں اپنے محسنوں کو بھول جائیں انکو وہ قبول ہیں۔جی ڈی اے کے جنرل سیکریٹری کیا کہہ رہاہے وہ تو دیکھو،ایاز لطیف کہتے ہیں کہ عمران خان کا رویہ فارمل ہے۔ایک اتحادی
آپکو چھوڑ کر چلے گئے۔انتہاکرلیں ستم کی۔اب وقت آگیاہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نہ برائٹ ہیں نہ ہروقت رائٹ ہیں،اپوزیشن لیڈر ٹیوب لائٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکی وفاقی حکومت کے خاتمے کا وقت قریب آگیاہے،کراچی سندھ کا حصہ ہے،کراچی میرا شہر ہے ریونیو دیتاہے۔س سال انشااللہ ساٹھ ستر ارب روپے کراچی پرخرچ ہونگے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ انشاللہ آئندہ بھی پیپلزپارٹی کو ہی منتخب کرینگے۔کوئی سندھ کے لوگوں کو جاہل
کوئی بیوقوف کہہ دیتاہے مگر سندھ کے لوگ لاوارث نہیں پیپلزپارٹی سندھ کے لوگوں کی محافظ ہے، کون کتنے پانی میں ہے میں سب کوجانتاہوں،تمہارے بس میں نہیں مجھے نکالنا،ہمارے لوگ ٹوٹنے والے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ کہتاہوں کہ وزیراعظم نے کہاتھاکہ کے فور منصوبہ روک دو کیونکہ اس میں کرپشن ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ چینی انکوائری کمیشن میں ایک پھنس رہے تھے وہ لندن چلے گئے،ایک میرے ہم منصب بھی پھنس رہے تھے۔ابھی تو بہت ساری چیزیں نکلیں گی۔
اربوں کھربوں روہے کا ڈاکہ لگایاگیا۔ مرا دعی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم ایک نجی دورے پر آئے تھے۔وزیراعظم لاڑکانہ جاکر ایٹی ایم سے ملے،ایک اے ٹی ایم چلا گیاتو دوسرے سے مل لیے انہوں نے کہا کہ ہم کہیں جانے والے نہیں ممکن ہے کل کسی اور پر ہاتھ رکھا جائے۔۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ عمران خان کب بچوں کو لیکر موٹرسائیکل پر گھومے،پہلے عمران خان اپنے بچوں کو ملک واپس لے آئیں۔انہوں نے وزیر اعظم کے بارے میں کہا کہ اب قائد قلت ہیں ہر چیز کی قلت ہے،اب سمجھ کی قلت ہے،دوراندیشی کی قلت ہے۔
ایک دہشتگرد جس نے ہمارے بچوں کو قتل کیا اس کو اون کررہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر غلطی ہوگئی تو خود آکر کہہ دیں صبر وفہم مستقل مزاجی کی قلت ہے۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا بہت شکر گزار ہوں، مخالفانہ پروپیگنڈے کے باوجود انہوں نے مجھ پر اعتماد رکھا ہواہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے بچت کی خاطر نئی گاڑیوں کی خریداری روک دی ہے۔اگر وفاق نے محصولات جمع نہ کئے تو ڈر ہے اگست میں مشکل۔نہ ہوجائے۔ہماری تنخواہوں کا بل 45ارب روپے ہے۔وزیر اعلی نے اپنے خطاب کے دوان وضاحت کی کہ مجھے ابھی کہا گیا ہے کہ سید منور حسن کا انتقال کورونا وائرس سے نہیں ہوا۔وزیر اعلی نے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوئی جس پر میں معافی چاہتا ہوں۔