اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

وزیراعظم نے معیشت پر غلط لیکچر دیا،حکومت نے تیل سستا ہونے پر کیا سوچا؟ نوید قمر نے حکومت کو کھری کھری سنا دیں

datetime 26  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ہم نے بھی معیشت پڑھی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اکیلا معیشت چلانے کا پیمانہ نہیں، وزیراعظم نے معیشت پر غلط لیکچر دیا، حکومت نے سوچا کہ تیل سستا ہوگا تو ٹیکس بڑھا دیں گے،وزیراعظم صاحب کو بھی بتادیں کہ وہ کسی اور سے بھی مشورہ لے لیا کریں۔قومی اسمبلی کا اجلاس وقفہ کے بعد عمران خٹک کی صدارت میں دوبارہ شروع ہوا۔

پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا یہ کہنا غلط ہے کہ اکیلا کرنٹ اکاونٹ خسارہ معیشت جانچنے کا پیمانہ ہے،ہم نے جو معیشت پڑھی ہے اس میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ اکیلا معیشت جانچنے کا پیمانہ نہیں۔ حکومت تیل کی قیمتوں کا فائدہ بھی عوام تک منتقل نہیں کرسکی،کل منسٹر صاحب نے کہا کرنٹ ڈیفاسٹ بہت اہم معیشت کو ناپنے کا اہم پیمانہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ہم نے پڑھا ہے، کسی بھی اکانومی کی صورتحال اس کی جے ڈی پی پر منحصر ہوتی ہے،آپ دیکھتے ہیں کتنے روزگار کے مواقع ہیں اور لوگ کتنے بیروز گار ہیں،آپ اگر تیل کی قیمتوں کا فائدہ عوام کو مکمل دیتے تو اس کا فائدہ ہوتا،لیکن آپ نے سوچا کہ تیل سستا ہوگا تو آپ ٹیکس بڑھا دیں گے،وزیراعظم صاحب کو بھی بتادیں، کہ وہ کسی اور سے بھی مشورہ لے لیا کریں،آپ نے 1 ٹریلین ٹارگٹ رکھا ہے ٹیکس کے لیے تو پھر یہ ایسی صورتحال میں آپ کہاں سے لائیں گے،کیونکہ یہی ڈیٹا پھر صوبے اٹھا لیتے ہیں، جس سے بعد میں نقصان ہوتا ہے،ہم پہلیاں نہ بجھائی جائیں، جو بات ہے سیدھی کی جائے،گورنمنٹ ملازمین ہمارے طرف دیکھ رہے ہیں، کہ ان کی سیلریاں بڑھ رہی ہیں یا نہیں،این ایف سی کو بھی آئینی طور پر مزید درست کرنی کی ضرورت ہے،جتنے جلدی ہو سکے این ایف سی میں موجود ابہام کو دور کریں۔خرم دستگیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کی معاشی پالیسی

تباہی کی جانب جا رہی ہے،گزشتہ سال کٹانامکس اور مرغی نامکس کا بھاشن دیا گیا، وزیر اعظم نے کہا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کر لیا،اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول میں ہے تو روپے کی قدر میں کیوں کمی ہورہی ہے،ملک میں بیک وقت مہنگائی،بیروزگاری ہورہی ہے،چینی کمیشن کی رپورٹ پبلک کی گئی، چینی کی قیمت میں پھر بھی اضافہ ہوگیا،مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث عوام کی زندگی مشکل ہوتی جا رہی ہے، اس حکومت نے

12ہزار 940 ارب کے قرضے لیے گئے،روزانہ کے 22 ارب قرضے بنتے ہیں،جس دن ن لیگ کی حکومت ختم ہوئی خوردونوش کی مہنگائی ایک فیصد تھی جو اس دور حکومت میں 24 فیصد تک گئی ہے،جون 2018 میں مہنگائی کی شرح 3.9 فیصد تھی جو آج 13.2فیصد کے قریب ہے،مزدور بیروزگار، مہنگائی بڑھ رہی ہے،کورونا کے انسداد کیلئے جو رقم پاکستان کو ملی اس کی تفصیلات ایوان میں رکھی جائیں، وہ کون سی خفیہ معاشی رپورٹ

تھی جو کابینہ کو پیش کی گئی جس پر عمران خان پریشان ہوگئے،گزشتہ سال جی ڈی پی غلط بتانے پر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،پاکستان کی معاشی پالیسی کو مافیا اپنی مرضی سے چلا رہی ہے،یہ حکومت تکبر،بغض اور نالائقی کا بدترین مرکب بن چکی ہے۔خرم دستگیر نے مزید کہا کہ فنانس ڈویڑن کے معاملات ہمارے سامنے ہیں، اس میں انہادام ہے،ہمیں بتایا گیا سرمایہ کارپوریشن بنارہے ہیں، پھر کہا گیا کہ یہ کولیپس کر گیا،وزیراعظم نے کہا کہ

کرنٹ ڈیفاسٹ کنٹرول کررہے ہیں، تو روپیہ ڈاؤن کیوں ہورہا ہے،آپ نے کہا ہم نے ایکشن لیے، لیکن چینی کی قیمت ایک روپیہ کم نہ ہو سکی ہے،پاکستان میں مہنگائی بے روزگاری ہر روز اوپر جارہی ہے،اس حکومت نے مارچ نے 12 ہزار نو سو ارب روپے کے قرضہ لیے،بتایا جایا کہ پھر یہ سب رقم کہا گئی ہے،اس پر بھی کمیشن بنا کر آگاہ کیا جائے،وزیراعظم اس ایوان کو اور عوام کو موجودہ صورتحال پر آگاہ کریں،مسلم لیگ ن نے ریونیو 19سو ارب سے

38 سو ارب کیا تھا،آپ اس سال بھی 3 ہزار سے بمشکل اوپر جا سکے،ہمیں بتایا جائے جو کورونا ریلیف آیا، وہ کتنا اور کہاں سے آیا ہے ایوان کو آگاہ کیا جائے،فنانس منسٹری میں انکوائری ہونی چاہیے جنہوں نے گروتھ ریٹ 1 پوائنٹ 9 کو 3 سے اوپر بتایا ،کون لوگ ہیں بتائیں جو اپنی من مانی سے اکانومی کو چلارہے رہے ہیں۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان جو اکانومی پر لیکچر دیا، وہ آج تک میں نے بھی نہیں سنا،جن لوگوں نے

بجٹ بنایا وہ یہاں نظر نہیں آتے،کہاں پر ہے فنانس منسٹری، کوئی یہاں پر وہاں سے موجود ہی نہیں ہے،ہمیں بتایا گیا کہ کرنٹ ڈیفاسٹ بہت اہم ہوتا ہے، آپ جھوٹ نہیں بول سکتے ہیں،غلط ڈاکومنٹس کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے،جب پیپلزپارٹی گئی 2013 میں 3 پوائنٹس سے اوپر گروتھ ریٹ تھا،آپ ابھی اس وقت 1 پوائنٹس سے اوپر کی بات کررہے ہیں،یہاں ٹرانسپرنسی کا بہت شور کیا جاتا ہے،آپ بتائیں اس وقت کہاں پر ٹرانسپیرنٹ ہیں۔ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

نے کہا کہ فنانس کی ذمہ داری اکانومی کو ڈائریکشن دینا ہوتا ہے،لیکن بجٹ تو کء ماہ پہلے ہی آئی ایم ایف نے دے دیا تھا،آپ کو میں تو کہتی ہوں، یہ سب آئی ایم ایف کو دیتے ہیں،کیا فنانس ڈویڑن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی بات نہیں سنتا ہے،آپ نے جو اکانومی کی گروتھ بتائی وہ کس طرح سے حاصل کریں گے،جو بجٹ کے نمبر آپ نے دئیے ہیں، یہ پورے کیسے کریں گے،بجٹ کے اندر بتائی گئی چیزیں حقیقت میں ہوتی نظر نہیں آتی ہیں۔فنانس ڈویڑن معیشت کو چلانے میں ناکام رہی،آئی ایم ایف نے اپریل میں بجٹ کا اعلان کر دیا تھا تو فنانس ڈویڑن کیا کر رہا ہے،آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت چلا رہا ہے،

اس بجٹ میں اتنی کمزوریاں ہیں کہ آئی ایم ایف کو بھی کریڈٹ نہیں دیا جا سکتا،بجٹ میں دیے گئے ریونیو اہداف ناقابل عمل ہیں،کہا جا رہا ہے ٹیکس فری بجٹ ہے،فسکل فریم ورک میں بھی دو فیصد گروتھ ریٹ کا ہدف ہے،پٹرول پر مجموعی طور پر 44 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کیاجا رہا ہے،حکومت نے پٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کر دیا ہے،بجٹ اہداف پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا،پاور سیکٹر میں سبسڈی ختم کی جارہی ہے،کیا ٹیرف میں اضافے کی تیاری کی جا رہی ہے؟،کون سی صوبائی حکومت وفاق کو 242 ارب کا سرپلس پیدا کرکے دی گی جس سے بجٹ خسارہ پورا کیا جائے گا؟،تاریخ میں پاکستان کا بجٹ خسارہ پہلی بار 10 سے اوپر ہونے کا خطرہ ہے،اس مشکل وقت میں غلط پالیسی بنانے سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا،بجٹ منظوری سے پہلے ہی پتہ چل گیا ہے کہ یہ بجٹ قابل عمل نہیں ہے،حکومت قابل عمل بجٹ اہداف لیکر آئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی دوپہر11 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…