کراچی(این این آئی)سابق چیئرمین کاٹی،صدر کراچی بزنس گلڈفرحان الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں پہ در پہ بحران رونما ہورہے ہیں اور لگتا ہے کہ جیسے ملک میں کوئی حکومت ہی نہیں ہے جو ان بحرانوں پر قابو پاسکے، متواتر لوڈ شیڈنگ پرکے الیکٹرک کی جانب سے یہ بہانے تراشے جارہے ہیں کہ کے الیکٹرک کے پاس آئل ختم ہو گیا ہے، حیرت ہے کہ کبھی چینی، کبھی پیٹرول توکبھی آٹے کابحران اور اب بجلی کا بحران بھی پیدا کیا جارہا ہے،
ملک میں تبدیلی کرنے والوں کے اگر یہی دعوے تھے تو واقعی تبدیلی آرہی ہے اور اب قوم کو بھی اس تبدیلی کا مطلب سمجھ لینا چاہیئے۔فرحان الرحمان نے کہا کہ یا تو حکومت کے خلاف کوئی سازشیں کی جارہی ہیں یا پھر یا حکومتی ارکان نا اہل ہیں لیکن کچھ بھی ہو ملک میں حالات بہت تشویشناک ہیں اور حکومت کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کے ای ایس سی کی نجکاری کی جارہی تھی تو اس وقت میں بطور چیرمین کاٹی اپنے فرائض نبھا رہا تھا اس وقت میں نے حکومت وقت کو مشورہ دیا تھا کہ کے ای ایس سی کو 18 کمپنیوں مین بانٹ کر ڈسٹری بیوشن ان کے حوالے کر دیں اور جینریشن حکومت کے پاس رہے اور حکومت ان کمپنیوں کو بلک بلنگ کرے، اگر اس طریقہ کار پر عمل کیا جاتا تو آج ایک کمپنی کی اجارہ داری نہیں ہوتی تاہم اب بھی اس فارمولے پر عمل کیا جا سکتا ہے، حکومت کا کام عوام کو سہولت دینا ہے حکومت کو کے الیکٹرک کے خلاف سنجیدہ اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کے عذاب سے نجات دلائیں اورکے الیکٹرک کی موناپلی کو ختم کرایا جائے۔فرحان الرحمان نے کہا کہ شدید گرمی اور اوپر سے کئی کئی بار کئی کئی گھنٹے بجلی کا غائب ہونا اب برداشت سے باہر ہو گیا ہے جبکہ کے الیکٹرک نے کاپر وائر اور میٹر تبدیل کر دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے اور وولٹیج کم ہونے کی وجہ دے بجلی کے بلوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے،کے الیکٹرک ملک کے لئے ایک ناسور ہے اس کا فوری علاج ضروری ہے