اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن سے کوئی دشمنی نہیں ،نہ بدلہ لینا چاہتا ہوں،اگر احتساب نہیں ہوگا تو یہ بنانا ری پبلک بن جائیگا،حکمران جب تک جوابدہ نہیں ہوتے ملک ترقی نہیں کرسکتا ،امرا طبقات پیسے باہر لیکر جاتے ہیں ،میرے اوپر لندن فلیٹس کا الزام آیا میں نے چالیس چالیس سال پرانے حساب دیئے ،نیب ہم نے تو نہیں بنائی گالیاں روز مجھے پڑتی ہیں
،میں چاہتا ہوں پارلیمنٹ چلے،کورونا وائرس سے متعلق فیصلوں میں حکومت میں کوئی کنفیوژن نہیں، 13 مارچ سے آج تک میرے کسی بیان میں تضاد نہیں ،کورونا کے معاملے پر لاک ڈاؤن کے فیصلے مرکزی سطح پر ہونے چاہیے تھے،بیرونی دنیا کو دیکھتے ہوئے صوبوں نے لاک ڈائون کرنا شروع کردیا اور ہم کوئی مشترکہ پالیسی نہ بنا سکے ،اگلا مرحلہ بڑا مشکل ہے، ایس اوپیز کی پیروی کرنا ہوگی،اب بھی احتیاط نہ کی تو ہمارے ہسپتالوں پر دبائومزید بڑھ جائیگا اور ہم بہت مشکل میں پڑ جائیں گے،،ٹڈی دل پاکستان کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ،کئی چیزیں ہماری ہاتھ میں نہیں افریقہ سے غیر معمولی جھنڈ آرہے ہیں ، ایران اور بھارت سے بھی ٹڈی دل کا خطرہ ہے، پوری قوم ملکر اس کا مقابلہ کریگی ، ہم کورونا کے پیچھے نہیں چھپ رہے ہیں ، ہمیں بیمار معیشت ملی ،تیس ہزار ارب روپے قرض میں ملک ملا جو پیسہ اکٹھا کیا آدھا قرضوں میں چلے گا، دوسرے ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے شرم آئی ہے ،وزیر اعظم باپ کی طرح ہوتا ہے ، میں بھی واشنگٹن گیا ،میرا خرچ ، نواز شریف اور آصف زرداری کے اخراجات کا موازنہ کرلیں ،پاکستان میں ترقی کے حوالے سے یکساں پالیسی اپنائیں گے ،فاٹا کو پوری ایلوکیشن اور بلوچستان کو ریکارڈ فنڈز فراہم کرینگے ،چاروں صوبوں نے وعدہ کیا تھا این ایف سی ایوارڈ سے فاٹا کو حصہ دینگے ،بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے،فاٹا کو ہندوستان ٹارگٹ کررہا ہے اس لئے صوبے توجہ دیں ،ملک میں انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور دینی مدارس کا الگ الگ نظام ہے،
مارچ 2021 میں پورے پاکستان میں یکساں مصاب لاگو ہوگا،ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی خارجہ پالیسی ہے،آج ہم کسی کی جنگ نہیں لڑرہے ہیں ،ہم پر دوغلا پن کا الزام بھی نہیں لگ رہا ہے ،ہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان صلح کا کردار ادا کررہے ہیں،کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے تو بھارت اور پاکستان کے درمیان بہت مواقع ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے
عمران خان نے کہاکہ ٹڈی دل پر 31 جنوری سے ایمرجنسی نافذ کی ہوئی ہے ،یہ بہت بڑی تھریٹ ہے، پوری قوم اس کا مل کر مقابلہ کرے گی۔انہوںنے کہاکہ ٹڈی دل سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات کر رہے ہیں،ٹڈی دل کا ایک بڑا جتھہ افریقہ سے آرھا ہے، اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے ملک پر رحم کرے، پوری قوم اس کا مقابلہ کریگی۔ انہوںنے کہاکہ جب پاکستان میں کورونا کے چھبیس کیسز
ہوئے تو ہم نے لاک ڈائون کیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور بھارت کی صورتحال دیگر یورپی ممالک سے مختلف ہے ،نیوزی لینڈ کی مثال نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہاں آبادی پھیلی ہوئی ہے ،پاکستاں میں کچی آبادیاں، بڑی آبادیاں اور غریب افراد ہیں ،ہم نے پہلے بھی کہا تھا ہم نے عوام کو بھوک سے بچانا ہے ،مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا خود میری کابینہ کا مجھ پر پریشر تھا ،ہندوستان کے لاک ڈاؤن کے بعد مجھ پر دباؤ زیادہ بڑھ گیا۔