گیارہ ووٹوں کی حکومت ہے وہ بھی آپ کے اپنے نہیں،کس خمار میں ہیں، غلط فہمی ذہن سے نکال دیں آپشن ہر وقت ہوتے ہیں، خواجہ سعد رفیق کی دھماکہ خیز باتیں

24  جون‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ضیاء الحق کا بد ترین مارشل لاء پیپلزپارٹی کو ختم نہیں کر سکا تو کوئی کسی کو ختم نہیں کر سکتا، ہم تحریک انصاف کی حکومت کو گرانا نہیں چاہتے، ہم کوئی عدم اعتماد نہیں لا رہے ہیں،آپ کمبل کو چھوڑیں گے،کمبل نہیں چھوڑے گا،وہ وقت دور نہیں جب یہاں تذلیل کے ڈر سے کوئی وزیر اعظم بھی بننا نہیں چاہے گا،

مشرق پاکستان کے ٹوٹنے سے سبق نہیں سیکھا گیا،گیارہ ووٹوں کی حکومت ہے وہ بھی آپ کے اپنے نہیں،کس خمار میں ہیں، غلط فہمی ذہن سے نکال دیں آپشن ہر وقت ہوتے ہیں،بجٹ خسارہ ساٹھ فیصد ہے،ہم مانتے ہیں ہر چیز کومصنوعی طور پر کیا،آپ بھی کچھ تو مصنوعی کام کر لیتے،کل آپ کو رسیدیں بھی دکھانے پڑیں گی اور حساب بھی دینا پڑے گا، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں،مہربانی کریں پاکستان کے بارے میں سوچ لیں،انصاف والے انصاف،سیکیورٹی والے سیکورٹی،حکومت والے حکومت اور اپوزیشن والے اپوزیشن نہیں کر رہے،اگر طاقت کے حصول کے لئے سب لڑتے رہیں گے تو کوئی طاقتور نہیں رہے گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2002-21پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ دل نہیں کررہا تھا کہ اس ایوان میں آکر بات بھی کی جائے،ماضی میں بھی پارلیمان بے توقیر ہوتی رہی مگر اتنی کبھی نہیں ہوئی جتنی اب ہورہی ہے،پارلیمان کی بے توقیر ی دونوں طرف سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جتنا بے توقیر عمران خان صاحب کی حکومت نے کی تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہاکہ جب پولیس فورسز،ڈاکٹرز کام کررہے ہیں تو پارلیمان کا لاک ڈاؤن کردیا،ہماری جانیں زیادہ قیمتی تھیں،سچ تو یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں ہے،کوئی آج مان گیا ہے کہ جمہوریت نہیں کوئی کل مان جائیگا۔انہوں نے کہاکہ ابھی ایک وزیر صاحب نے30 منٹ ذاتی وضاحت پر بات کی،ہم ایک دوسرے کے

گریبان پھاڑنے کا مینڈیٹ لیکر نہیں آتے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ اللہ نہ کرے کہ آپ خودکشی کریں،آپ نے مقابلہ کرنا تھا بھوک کا،بھارتی جارحیت کا،لیکن آپ نے مقابلہ کیا اپوزیشن کا۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ سر پر ہے اور قائد حزب اختلاف کو گرفتار کرنے کے درپے ہوگیا،ضیاء الحق کا بدترین مارشل لاء اگر پیپلزپارٹی کو ختم نہ کرسکا تو کوئی کسی کو ختم نہیں کرسکتا،ہم اپنی اپنی باری دے آئے ہیں لیکن پھر واپس یہی پر کھڑے ہیں،ہم نے آپکو نہیں

گرانا ہم کوئی عدم اعتماد نہیں لا رہے۔ انہوں نے کہاکہ جتنی وزارت عظمیٰ کی توہین کی گئی وہ وقت آئے گا کہ وزارتیں دینے والے وزارت ہاتھ میں لیکر پھیریں گے کوئی نہیں لے گا،یہ وقت بہت جلد آنے والا ہے، خواجہ شیراز اور وزرا نے جو کچھ کہا وہ بتا رہا اگلے دن کیا آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اتنا کام کیا اور ایک شیخ چلی آیا ہر چیز برباد کرگیا۔ انہوں نے کہاکہ مان لیں سقوط کشمیر ہوچکا،ہمیں نشانہ بنالیں ملک کا کچھ کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے

ڈینگی ٹیسٹ نوے روپے میں کروایا،کرونا کا ٹیسٹ دوہزار ہوسکتا تھا نہیں کیا،سوچیں آپ نے کیا کیا ہے؟آپ کے پاس بعض اچھے لوگ ہیں مگر ان سے کام نہیں لیا جاتا،سید خورشید شاہ جیسے سینئر سیاستدان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے،حمزہ شہباز گرفتار اور خواجہ آصف کو نوٹس آگیا ہے،یہ آپ نسلوں میں دشمنی منتقل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میں مشرق پاکستان کے ٹوٹنے سے سبق نہیں سیکھا گیا،آپ اس پوزیشن میں نہیں کہ اپوزیشن کے

ساتھ قومی معاملات پر بات کرسکیں،گیارہ ووٹوں کی حکومت ہے وہ بھی آپکے اپنے نہیں،کس خمار میں ہیں،اس ملک میں دو تہائی اکثریت کا کیا حشر ہوا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے،انکے ایک وفاقی وزیر کو سنا کہا کہ اْنکے پاس ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے،یہ غلط فہمی ذہن سے نکال دیں آپشن ہر وقت ہوتے ہیں،مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت نہ ہم میسر ہیں اور نہ پیپلزپارٹی میسر ہے،آپ مسائل پیدا کرتے ہیں اور این ڈی ایم اے تدارک کرتا ہے،بہتر ہے نظام

ہی انکے حوالے کردیں،ویسے بھی آپ سپردگی کے مرحلے میں ہیں۔ سابق وزیر نے کہاکہ آپ کا بجٹ خسارہ ساٹھ فیصد ہے،ہم مانتے ہیں ہر چیز مصنوعی طور پر کیا،آپ بھی کچھ تو مصنوعی کام کر لیتے،کل آپ کو رسیدیں بھی دکھانے پڑیں گی اور حساب بھی دینا پڑے گا،مہربانی کریں پاکستان کے بارے میں سوچ لیں حکومتیں آنی جانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انصاف والے انصاف،سیکیورٹی والے سیکورٹی،حکومت والے حکومت اور اپوزیشن

والے اپوزیشن نہیں کر رہے،اگر طاقت کے حصول کے لئے سب لڑتے رہیں گے تو کوئی طاقتور نہیں رہے گا،اگر کچھ نہ کیا تو سب لوزر ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ کچی آبادی کے سو بیروزگار لڑکے نکلیں گے اور ہر چیز کو تہس نہس کر دیں گے،ملک میں جمہوریت،انصاف،معیشت اور معاشرت کا بحران ہے،آپ سے کسی کو ریلیف نہیں چاہیے صرف عوام کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔اجلاس کے دور ان رکن قومی اسمبلی بلوچستان عوامی پارٹی اسرار

ترین نے کہاکہ بلوچستان عوامی پارٹی حکومت کے ساتھ تھی اور رہے گی،جہاں حکومت ٹھیک کرے گی حمایت کریں گے،جہاں حکومت غلطی کرے گی نشاندہی کریں گے۔اسرار ترین نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے ھماری سفارشات بجٹ میں شامل نہیں کی گئیں،زیارت قلات ڈبل سیکشن کی منظوری بجٹ میں دی گئی ہے، زیارت دنیا کے خوبصورت ترین سیاحتی مقام میں سے ایک ہے،بجٹ میں کشمور، زیارت ہرنائی کی اھم شاھرات کو شامل نہیں کیا

گیا۔ پیپلز پارٹی کے سید مرتضیٰ محمود نے کہاکہ عوام کو امید تھی پی ٹی آئی حکومت وہ سب کرے گی جو ن لیگ اور پی پی پی نہیں کرسکی لیکن سخت مایوسی ہوئی،ملک مشکل ترین دور سے گزر رھا ہے، ایک طرف کورونا اور دوسری طرف ٹڈی دل کا سامنا ہے،حکومتی پالیسی بری طرح ناکام ہوئی ہے، ٹڈی دل سے پاکستان کو چھ سو ارب روپے کا نقصان ہوگا،ملک کی صنعتوں پر کارٹیل اور مافیاز کا قبضہ ہے،انڈسٹری کو نیب کے حوالے کرنے

سے اس کو بچایا نہیں جاسکے گا،ملک میں احتساب صرف سیاسی انتقام کے لئے استعمال ہورھا ہے،ایک صوبہ محاذ بناکر وعدہ کیا گیا نوے روز میں جنوبی پنجاب صوبہ بن جائے گا، آج تک نہیں بن سکا، حکومت میں بیٹھے صوبہ محاذ کے قائدین وعدے سے بھاگ گئے، قوم معاف نہیں کرے گی۔تحریک انصاف کے شوکت علی بھٹی نے کہاکہ میرے حلقے میں ڈی ایچ کیو ہسپتال بنائے جائیں،ہمارے دور حکومت میں گندم کی خریداری وافر مقدر میں کی

گئی،باردانہ کی کوئی شارٹیج نہیں ہوئی،ہماری حکومت میں بجلی چوری کو روکی گئی،پچھلے دس سال میں میرے حلقے میں کوئی یونیورسٹی نہیں بنائی،حافظ آباد میں یونیورسٹی بنائی جائے۔اجلاس کے دور ان مسلم لیگ (ن)کی طاھرہ اورنگزیب کورونا سے صحتیاب ہوکر قومی اسمبلی کے ایوان میں پہنچ گئیں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے نہ مزدور، نہ کسان، نہ استاد کسی کے لئے کچھ نہیں رکھا،وزراء خود ہی حکومت کی کارکردگی کا پول کھول رہے ہیں، ٹی وی پر آکر حکومتی پول کھولنے والے وزرا کو داد دیتے ہیں،کہاں گئیں ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر،؟ ان کیلئے عرض ہے،“ بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا، جو چیرا تو ایک قطرہ خون نکلا،پی ٹی آئی اپنا انتخابی نشان بلے کی بجائے ٹرک کی بتی رکھ لے،پوری قوم کو“ نہر والے پل تے بلاکے ناجانے خان کتھے رہ گیا”،

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…