اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کار مکینک کے بیٹے نے سی سی ایس کا امتحان پاس کرلیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق زوہیب قریشی ایک کار مکینک کا بیٹا ہے جس نے 2019 میں ملک کا سب سے بڑا امتحان پاس کرلیا ہے اور اب وہ آفسر بن گیا ہے۔ زوہیب قریشی کا والد لاڑکانہ میں کاروں کا مکینک ہے اور اس کے بیٹے نے محنت اور لگن سے مقابلے کا امتحان پاس کر کے باپ کا نام روشن کردیا ہے۔
زوہیب قریشی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سی ایس ایس میں کامیابی ماں کی دعائوں کی وجہ سے ملی۔ انہوں نے کہا کہ انکا تعلق رورل سندھ سے ہے ،دیگرنوجوان بھی محنت اور سخت محنت سے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اس لیے محنت جاری ر کھنی چاہیے۔ انہوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد مبارکباد دینے والے اپنے دوستوں اور احباب کا شکریہ ادا کیا۔یاد رہے کہ سی ایس ایس کے مقابلے کے امتحان 2019 میں 14521امیدواروں نے حصہ لیا جس میں سے 372 امیدواروں نے تحریری امتحان میں کامیابی حاصل کی۔7امیدوار وائیوا میں فیل ہوگئے، 365امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ ان میں 214مرد اور 151خواتین امیدوار شامل ہیں، کامیابی کی شرح 2.51 فیصد رہی، فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے 214امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کی جس میں سے 132مرد اور 82خواتین شامل ہیں۔مقابلے میں 365 کامیاب امیدواروں میں سے 151 امیدواروں کو سروس گروپ الاٹ نہ ہو سکا، سب سے زیادہ پنجاب کے129امیدوار شامل ہیں۔ بلوچستان اور گلگت بلتستان و فاٹا کے تمام کامیاب امیدواروں کر گروپ آلاٹ ہوئے،بلوچستان کے ضلع پنجگور سے پہلی بار خاتون امیدوار کامیاب ہوئیں جبکہ مجموعی طور پر بلوچستان سے 9 اور گلگت بلتستان و فاٹا سے 12 امیدوار کامیاب قرار پائے۔
پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس 2019 کے نتائج کا اعلان کیا۔سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی کا تناسب ماضی کی طرح انتہائی کم2.51 فیصد رہا ہے،رواں برس 365 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی،214 امیدواروں کی گریڈ 17 میں مختلف سروسز گروپس میں تعیناتی کی سفارش کی گئی سی ایس ایس کے 14 ٹاپرز نے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کا انتخاب کیا۔ا۔سی ایس ایس میں امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 2.51 فیصد رہا ہے۔
ایف پی ایس سی نے132مرد اور 82 خواتین کی تعیناتی کی سفارش کی۔ سی ایس ایس کے امتحان میں کل 14521 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے باوجود 151امیدواروں کو سروس گروپ آلاٹ نہیں ہوا۔ سب سے زیادہ کامیاب امیدواروں کا تعلق پنجاب سے ہے پنجاب سے 253امیدواروں نے کامیابی حاصل ہوئی جن میں سے 129 امیدوار وں کو ہی سروس گروپ آلاٹ ہوا جبکہ 129امیدواروں کو سروس گروپ آلاٹ نہیں ہوا۔دوسرے نمبر پر خیبرپختونخواہ سے 47امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔جن میں سے 29ہی امیدواروں کو گروپ آلاٹ ہوا 18امیدواروں کو گروپ آلاٹ نہیں ہوا۔
سندھ سے 36امیدوار کامیاب ہوئے جن میں سے ایک امیدوار کو سروس گروپ آلاٹ نہیں۔ بلوچستان سے 9 اور گلگت بلتستان و فاٹا سے 12 امیدوار کامیاب قرار پائے تمام امیدواروں کو سروس گروپ آلاٹ ہواہے۔آزادجموں اینڈ کشمیر سے 8امیدوار کامیاب ہوئے جن سے تین امیدواروں کو گروپ حاصل نہیں ہوا۔بلوچستان کے ضلع پنجگور سے پہلی بار خاتون امیدوار کامیاب ہوئیں جبکہ مجموعی طور پر ضلع پنجگور سے تعلق رکھنے والی خاتون امیدوار نیلم علی نے سی ایس ایس 2019 میں 18ویں پوزیشن حاصل کی جبکہ بلوچستان کے پسماندہ اضلاع سے 8 مزید امیداوار کامیاب قرار پائے، بلوچستان سے فروا بتول، عتیق اللہ، نیاز احمد، محمد وقار، اقرائ عتیق، ایاز خان، عبدالرشید، نجیب اللہ کامیاب قرار پائے جبکہ گلگت بلتستان و فاٹا کے پسماندہ اضلاع سے کامیاب ہونے والے12 امیدواروں میں عبدالوکیل، علی احمد ، جلال خان ، مونم متین آفریدی، رانا عبدالباسط، سید امتیاز حسین، عادل حسین، محمد ریحان خان، محمد شاہ سوار شریف، جنید عالم، عزیر علی خان، سعد افریدی کامیاب قرار پائے۔
کار مکینک کا بیٹا سی سی ایس مین پاس ہوگیا،
لاڑکانہ کا #زوہیب_قریشی اک کار مکینک کا بیٹا ہے، جس نے ۲۰۱۹ ملک کاُ سب سے بڑا امتحان پاس کر کے آفیسر بن گیا،
نوجوان کے لئیے پیغام ،!#سنڌ pic.twitter.com/o12VRHLtvS
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) June 20, 2020