اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وفاقی وز صنعت و پیداوار حماد اظہر بجٹ تقریر 21-2020ءپیش کیا ۔ تفصیلات کے مطابق بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن جماعتوں کا ایوان میں شور شرابااورہنگامہ آرائی ۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نعرے لگائے گئے کہ ڈونکی راجہ کی سرکار ۔۔۔ نہیں چلے گی ۔۔ نہیں چلے گی ۔ جبکہ اس کے علاوہ اپوزیشن نے اپنے ہاتھوں میںمختلف عبارت پر
مبنی پلے کارڈز اٹھائے اٹھائے ہوئےتھے جن پر یہ عبارت درج ہے ۔ ’’ ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھر کہاں ہیں ۔ زراعت برباد، کسان بدحال کیوں ؟ اپوزیشن کے پلے کارڈز پر درج ’’ کرونا عام فلو نہیں ، دھاندلی زدہ حکومت منظور نہیں ، آٹا چور ، چینی چور ، علی بابا چالیس چور کے نعرے بھی استعمال کیے گئے اوراس کے علاوہ پلے کارڈز پر اسٹیل مل ملازمین سے وزیراعظم کے وعدے کو بھی نمایا ں کیا گیا کہ ان سے کیا گیا وعدہ پورے کیا جائے ۔ تاہم اس تمام صورتحال پر وزیراعظم عمران خان پر اطمینان رہے اور بجٹ تقریر کو سنتے رہے ۔بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کے کچھ اراکین نے بجٹ مسترد کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ بھی کر دیا تھا ۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج میرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ میں دوسری بار بجٹ پیش کررہا ہوں ۔ ان کا کہنا تھا مشکل سفر سے ابتدا کی، مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے عوام کا تعاون کی ضرورت ہے۔ معاشی بحران ورثے میں ملا، بجٹ خسارہ 2300 ارب کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا۔جاری کھاتوں کاخسارہ 20 ارب کی انتہاپر پہنچ چکا تھا۔سود کی ادائیگیوں کے لیے 2 ہزار 946 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی کے لیے 470 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔شرح نمو میں بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیئے، ہمارا مقصد معیشت کی بحالی ہے۔وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 650 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔نان ٹیکس ریونیو 1108 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے رکھا گیا ہے۔دس لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک نوکریوں کا بندوبست کیا ۔بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا ۔