اسلام آبا د(این این آئی)سپریم کورٹ نے میئر اسلام آباد کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے اسلام آباد کیلئے اب تک کیا ہی کیا ہے ؟آپ کی دلچسپی نہیں تو عہدہ چھوڑ دیں ،آپ منتخب نمائندے ہیں جرات دکھائیں،میئر صاحب دوبارہ الیکشن میں عوام کے سامنے کیسے جائیں گے؟ ۔ پیر کو سپریم کورٹ میں سینٹورس مال کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔ دور ان سماعت میئراسلام آبادشیخ انصرعزیز
عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے میئر سے کہاکہ آپ نے اسلام آباد کیلئے اب تک کیا ہی کیا ہے۔ میئر اسلام آباد نے جواب دیا کہ عدالت نے مجھے اختیارات دینے کا حکم دیا حکومت عمل نہیں کر رہی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپکی دلچسپی نہیں ہے تو عہدہ چھوڑ دیں، میئر صاحب دوبارہ الیکشن میں عوام کے سامنے کیسے جائیں گے؟ ۔چیف جسٹس نے کہاکہ میئر صاحب کیا آپ من و سلویٰ کے انتظار میں ہیں؟ ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میئر صاحب لکیر کے فقیر نہ بنیں، آپ منتخب نمائندے ہیں جرات دکھائیں، معلوم نہیں آپ عدالت کے علاوہ کہیں اور جاتے ہیں یا نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ تو زیادہ وقت پاکستان سے باہر ہی گزارے ہیں۔ مئیر اسلام آباد نے کہاکہ چھ ماہ سے بیرون ملک نہیں گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لگتا ہے کرونا کی وجہ سے آپ پھنسے ہوئے ہیں، نیت صاف نہ ہو تو کام نہیں ہوتے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ نعمت اللہ خان اور شجاع الرحمان لیجنڈ میئرز تھے،ہم نے میئرز کو اپنے ہاتھ سے کام کرتے دیکھا ہے نہ کہ لیٹر بازی کرتے، دس ہزار سے زائد کا عملہ کر کیا رہا ہے، سارا اسلام آباد گندا پڑا ہے۔عدالت نے میئر اسلام آباد کے اختیارات پر کمیٹی تشکیل دیدی،سیکرٹری داخلہ، چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کمیٹی میں شامل ہیں ،عدالت نے کمیٹی کو ایک ماہ میں میئر کے اختیارات کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے نے اپنی رپورٹ مطابق کسی کام کو مکمل نہیں کیا ،سی ڈی اے نے اسلام آباد میں بہنے والے چشموں کی بحالی بھی نہیں کی،نہ سیکریٹریٹ کے سامنے پل بنا
اور نہ ہی شہر میں درخت لگائے گئے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ سینٹورس مال کے ساتھ زمین کو پھر پارکنگ لیز کیلئے دے دیا گیا،بلیو ایریا کے کسی بھی پلازے میں پارکنگ کی جگہ نہیں رکھی گئی۔چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے یا تو تمام پلازوں کو گرا کر پارکنگ بنوائے یا کوئی اور حل نکالے ۔ چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ جی سیون اور جی ایٹ انڈر پاس بن رہا ہے،سیکریٹریٹ پیدل چلنے والوں کیلئے
بنائے جانے والا پل بھی رواں ماہ کے آ خر میں مکمل ہو جائیگا۔چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے رپورٹ کے مطابق بفرزون گرین ایریا کو وزیراعظم نے کم کیا، سال 2008 میں وزیراعظم نے گرین ایریا تبدیل کرنے کا حکم کیسے دیا؟ وزیراعظم کو گرین ایریا تبدیل کرنے کا اختیار کہاں سے ملا؟ وزیراعظم کے گرین زون تبدیل کرنے کے اختیار کا جائزہ لینگے، بفرزون گرین ایریا میں دو یونیورسٹیاں بھی بنی ہوئی ہیں
، ماڈل جیل اسلام آباد گرین زون میں کیوں بنائی جا رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ضرورت پڑی تو گرین زون کی تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دینگے، اسلام آباد جیسا ماڈل شہر کچی آبادی سے بھی بدتر ہوْچکا، اسلام آباد کا پھیلائو کیوں نہیں روکا جا رہا؟ کیا اسلام آباد کو پشاور اور لاہور سے ملوانا ہے؟ ۔چیف جسٹس نے کہاکہ کشمیر ہائی وے کے اطراف قبضہ ہوْچکا ہے۔عدالت نے گرین زون میں تبدیلی سے متعلق تمام
دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سنٹورس سے ملحقہ پلاٹ پر پارکنگ بنائی گئی ہے،سی ڈی اے کا پلاٹ عملی طور پر دوبارہ سنٹورس کو پارکنگ کیلئے مل گیا ہے، کیا اسلام آباد میں پیسوں کے عوظ پارکنگ کی گنجائش ہے؟ ۔ چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ ماسٹر پلان میں پیسوں کے عوظ پارکنگ کی گنجائش نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیوں نہ پیسوں کے عوظ ہونے والی پارکنگ پر
حکم امتناع جاری کر دیں۔ میئر اسلام آباد نے کہاکہ عدالتی حکم پر پارکنگ کیلئے ٹھیکہ دیا گیا۔ عدالت نے مارگلہ ہلز پر قائم ریسٹورنٹس کو آئندہ ہفتے تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ۔ فضائی آلودگی کیس کی سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے کہاکہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر کریشنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی،اگر موٹرو ے کی طرف سے پہاڑ دیکھے تو سارا پہاڑ کٹا ہوا ہے۔،
چیف جسٹس نے کہاکہ اب تھوڑا سا پہاڑ بچا ہے ہم نے بچایا ہے ، آئی سی ٹی کے اندر مائننگ نہیں ہوسکتی،آئی سی ٹی کا علاقہ سینکڑوں کلو میٹرز پر محیط ہے،یہ بانڈریزایبٹ آباد کے علاقے تک جاتی ہے۔ سید قلب حسن نے کہاکہ عدالت نے استدعا ہے میری درخواست اورریکارڈ کودیکھے، سروے آف پاکستان سے نشاندہی کی گئی ،ہزار میٹر کے بعد بفرزون کے بعد یہ پلانٹ لگے ہوئے ہیں،ملک اہم تعمیراتی منصوبوں میں
مٹیئرئل یہاں سے جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سارا ریکارڈ ہمارے پا س ہے ، مارگلہ ہل کی توڑپھوڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ نیشنل پارک کا مقصد فارسٹ اورجنگلی حیات کا تحفظ ہے،آئی سی ٹی کی حدتک پہاڑ کو متاثر نہیں کیا جاسکتا،ویسے بھی یہ پہاڑ قومی اثاثہ ہیں، اسی خراب نہیں ہونے دیں گے۔چیف جسٹس نے کہاکہ کہیں سے بھی کریش لے لیں یہاں سے اجازت نہیں دیں گے