کراچی (این این آئی) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کی روزانہ کی صورتحال کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 4101 نمونوں کی جانچ کر کے 1103 نئے کیسز کا پتہ چلا ہے اور24گھنٹوں کے دوران مزید 16 جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 396 ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ4101 ٹیسٹوں کے نتیجہ میں 1103 کیسز کا آنا ایک بڑا اعداد و شمار ہے جوکہ 27 فیصد ظاہر کرتا ہے لہذا ہم سب کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ روز بروز مقامی پھیلا کیوں بڑھ رہا ہے۔
وزیراعلی ہاس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اب تک سندھ حکومت نے 167906 ٹیسٹ کئے ہیں جن میں 15 فیصد یعنی 25309 کیسز کی تشخیص مثبت ہوئی ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے مزید 16 مریضوں کی اموات ہوچکی ہے اور اب تک فوت ہونے والے مریضوں کی تعداد 396 ہوگئی ہے جو مجموعی مریضوں کا 1.6 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 287 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 39 کو وینٹیلیٹر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی انھیں جلد از جلد صحتیاب فرمائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت کوروناوائرس کے 13723 مریض زیر علاج ہیں ان میں سے 12146 گھروں میں آئسولیشن میں، 661 قرنطینہ مراکز میں اور 916 مختلف اسپتالوں میں ہیں۔ خوشخبری سناتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 1924 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں اور وائرس کے حملے سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 11190 ہوگئی ہے۔ یہ علاج شدہ مریضوں کی بڑی تعداد ہے جو 44.2 فیصد بنتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحالی کی شرح دیکھ کر خوشی ہوئی لیکن بیک وقت 16 مزید مریضوں کی ہلاکت کیلئے وہ غمگین ہیں۔ ضلعی وار ڈیٹا شیئر کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مقامی ٹرانسمیشن کے معاملے میں کراچی ہمیشہ کی طرح سرفہرست ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ 1103 نئے کیسوں میں سے کراچی میں 905 کی تشخیص ہوئی ہے جن میں سے ملیر میں 249، جنوبی 201،
شرقی 175، ضلع وسطی 131، کورنگی 100 اور غربی میں 49 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں 32، شکار پور 21، لاڑکانہ 20، سکھر 19، گھوٹکی 18، جیکب آباد 11، جامشورو اور قمبر شہدادکوٹ میں 7، دادو اور میرپورخاص میں 2، سانگھڑ، نواب شاہ اور ٹھٹھہ میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کیسز کی تعداد بڑھتی ہی جارہی ہے کیونکہ ہمارے لوگوں نے ایس او پیز پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس او پیز کو ہمارے لوگوں کے مفاد میں جاری کیا گیا ہے اور اگر ان کا تعاون بدستور خراب رہا تو ہم وائرس کا خاتمہ نہیں کرسکیں گے۔