جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

ڈاکٹر قدیر کا سپریم کورٹ کو ایک اور خط ،کون سے کیس کا حصہ بنانے کی استدعا کردی؟اٹارنی جنرل کی مخالفت

datetime 14  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نقل و حرکت پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت، ایک دفعہ پھر ڈاکٹر عبدالقدیر خان عدالت کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش نہ ہو سکے۔ وکیل توفیق آصف کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے جانے والے خط میں ڈاکٹر عبدلقدیر خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور حکومتی اداروں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقدمے کے دوران زبردستی دستخط کروائے گئے۔

موجودہ صورتحال میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے انصاف کی توقع نہیں،گزشتہ روز سپریم کورٹ لا کر بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، حکومت نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے،موجودہ درخواست میری ہدایت پر دائر کی گئی ہے،قید میں رکھنا میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،مجھ پر درخواست لینے کے لیے بھی دباو ڈالا گیا۔ اٹارنی جنرل نے اس موقع پر ڈاکٹر عبدلقدیر خان کے خط پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس میں کہا گیا ہے کہ وہاں انصاف کی امید نہیں،عدالت اس خط کو قبول نہ کرے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ بطور جج اجازت نہیں دے سکتے کہ کسی ہائیکورٹ کے عزت و وقار میں کمی آئے،سائل کتنا ہی معزز آدمی کیوں نہ ہو ہائیکورٹ کی عزت و تکریم میں کمی نہیں آنے دیں گے،ایک ہائیکورٹ سے حکم لے کر دوسرے ہائیکورٹ جانے کی روایت قائم نہیں ہونے دیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کی رضامندی سے نقل و حرکت کو ریگولیٹ کیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں وہی درخواست کیسے دی گئی؟درخواست گزار کے وکیل کے پاس تین راستے ہیں ایک آپ اس درخواست پر بحث کریں، دوسرا آپ آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دیں،تیسرا راستہ یہ ہے کہ درخواست واپس لے لیں،اگر ڈاکٹر قدیر نے مقدمہ چلانے کی کہا ہے تو عدالت کی معاونت کریں، اٹارنی جنرل کو اگرخط کے متن پر اعتراض ہے تو اس کے خلاف درخواست دیں۔

درخواست گزار کو تنبیہ کی ہے کہ الفاظ کے چناؤ میں احتیاط سے کام لیں۔عدالت نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کے خط کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے اسٹریٹجک پلاننگ ڈویڑن اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیے ہیں۔کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ بعد ازاں معاملے کی سماعت عید کے بعد تک لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…