کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت  پڑ گئی ، کتنے ارب ڈالر کے حصول کیلئے شیڈول مرتب کرنے کی تیاریاں جاری

11  مئی‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہے اور رواں سال دسمبر میں شیڈول 1.8 ارب ڈالر کی قسط کے شیڈول کو دوبارہ سے مرتب کیا جا رہا ہے۔پیر کو جرمن سفیر اسٹیفن شلگچیک نے فرانسیسی سفیر ڈاکٹر مارک بیریٹی اور معاشی قونصلر اینیس بوتیر کے ہمراہ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے

فنانس ڈویڑن میں ملاقات کی۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سفیروں کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں کورونا وائرس کی بحرانی صورتحال کے ملک کی معاشی صورتحال اور اس کے مستقبل میں ملک کی معاشی صورتحال پر مرتب ہونے والے اثرات سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ وائرس کے پھیلاؤ سے قبل پاکستان اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور سخت مالی نظم و ضبط کی بدولت مالی سال کے دوران شرح نمو میں 3 فیصد اضافہ متوقع تھا لیکن اب وائرس کے بعد شرح نمو اور ترقی کے اہداف کا تعین یا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شرح نمو منفی ایک سے منفی ڈیڑھ فیصد تک ہو گی۔انہوں نے سفیروں کو ملک کے ضرورت اور محروم طبقے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے احساس پروگرام کے ذریعے دیے جانے والے ریلیف پیکج اور چھوٹے اور بڑے کارباروں کی مدد کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔اس کے بعد مشیر خزانہ نے دونوں ممالک کے سفیروں سے جی-20 ممالک کی جانب سے دیے جانے والے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی تفصیلات کے حوالے سے گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں مزید قرضوں کی ضرورت ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ جی-20 فورم پر قرضوں کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے ٹھوس مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ غریب ملکوں کو حقیقت میں مدد کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو اس ریلیف پیکج سے سب سے کم فائدہ پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ جی-20 ممالک کے قرض کی مد میں پاکستان کو جو 1.8 ارب ڈالر کی قسط دسمبر 2020 میں ادا کرنی ہے اس کا بھی شیڈول ازسرنو مرتب کیا جا رہا ہے۔البتہ عبدالحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی کمرشل قرضوں کے شیڈول کو ازسرنو مرتب کرنے کی درخواست نہیں کرے گا۔انہوںنے کہاکہ مزید قرضوں کا بوجھ اٹھانے سے قبل فنانس ڈویڑن ضروریات کو مدنظر رکھے گا کیونکہ اکثر اوقات لیے گئے قرض کی رقم پرانے قرض کو چکانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔اس موقع پر مشیر خزانہ نے دوست ممالک کی جانب سے کی جانے والی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اْمید ظاہر کی کہ ان تین ممالک کے عوام کی بہتری کے لیے مستقبل میں بھی تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…