اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ امکان ہے مئی کے آخر اور جون کے شروع میں کروناوبا کا نقطہ عروج ہو گا،کسی کو اندازہ نہیں وبا کتنا عرصہ چلے گی ،صورت حال ابھی تبدیل ہو رہی ہے ان حالات میں پاکستان جیسا ملک مسلسل لاک ڈاؤن نہیں رکھ سکتا،اگر ایسا ہوا تو ہزاروں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں دیہاڑی دار لوگ کثیر تعداد میں اس وبا سے بے روزگار ہو سکتے ہیں،
صوبوں کو آراء دینے کا حق ہے ہم ان کی آراء کو اہمیت دیتے ہیں ،پیر کو ہم نے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا ہے جس میں کووڈ 19 کے حوالے سے اظہار خیال کیا جائے گا ، سعودی عرب کی جانب سے طبی سہولیات کی فراہمی اور دیگر ممالک کے شہریوں کو زبردستی واپس نہ بھجوانے کا فیصلہ خوش آئند ہے ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ٹاؤن ہال اجلاس ہوا جس میں اسپیشل سیکرٹری خارجہ معظم علی خان اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کے افسران بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔سعودی عرب میں پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے وزیر خارجہ کو کرونا وبا کے تناظر میں سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ پاکستانی سفیر نے کہاکہ سعودی عرب میں 150 پاکستانی کرونا وبا سے متاثر ہوئے جبکہ 30 پاکستانی لقمہ اجل بنے ۔ پاکستانی سفیر راجہ علی اجاز نے کہاکہ سعودی حکومت، کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن سمیت مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے اور بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 209 سے زیادہ ممالک اور ریاستیں اس کرونا وبا کا نشانہ بن چکے ہیں ،
دنیا بھر میں 38 لاکھ کے قریب لوگ اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 22000 لوگ پاکستان میں اس وبا کا شکار ہونے ہیں اور 500 کے قریب اموات ہوئی ہیں ،اللہ کا شکر ہے کہ اموات کی شرح ہمارے ہاں زیادہ نہیں ہے انہوںنے کہاکہ اندازہ ہے کہ مئی کے آخر اور جون کے شروع میں اس وبا کا نقطہ عروج ہو گا اور ہم اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب کر رہے ہیں ۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سعودی عرب کی جانب سے طبی سہولیات کی فراہمی اور دیگر ممالک کے شہریوں کو زبردستی واپس نہ بھجوانے کا فیصلہ خوش آئند ہے جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں وزیر خارجہ سعودی عرب کو بذریعہ خط بھی شکریہ ادا کروں گا ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ روزانہ 9 سے گیارہ بجے تک این سی سی کا اجلاس ہوتا ہے جس میں پورے پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم تمام فیصلے قومی اتفاق رائے سے کیے جائیں ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ صوبوں کو آراء دینے کا حق ہے ہم ان کی آراء کو اہمیت دیتے ہیں ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پیر کو ہم نے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا ہے جس میں کووڈ 19 کے حوالے سے اظہار خیال کیا جائے گا ،ہمارے دو مقاصد ہیں ایک تو اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے
اور دوسرا یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے ،کسی کو اندازہ نہیں کہ یہ وبا کتنا عرصہ چلے گی صورت حال ابھی تبدیل ہو رہی ہے ان حالات میں پاکستان جیسا ملک مسلسل لاک ڈاؤن نہیں رکھ سکتا ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر ایسا ہوا تو ہزاروں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں دیہاڑی دار لوگ کثیر تعداد میں اس وبا سے بے روزگار ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری برآمدات بہت حد تک کم ہو چکی ہیں ،
وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ہم ڈیٹ ریلیف کے حصول کیلئے کوششیں کر رہے ہیں ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ہر مشکل وقت میں دل کھول کر تعاون کیا ہے ،آج پوری دنیا اس وبا سے متاثر ہے اور پاکستانی کمیونٹی خود متاثر ہونے کے باوجود وزیر اعظم کے ریلیف فنڈ میں رقوم جمع کروا رہے ہیں ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سعودی عرب سے، 30 ہزار لوگ وطن واپس
آنے کے منتظر ہیں ہم انہیں پاکستان جلد لائیں گے کیونکہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے ہمیں پاکستان آنیوالے ہر پاکستانی کی کرونا ٹسٹنگ کرنا ہو گی اسی حساب سے ہمیں کوارنٹائین سہولیات کو بھی دیکھنا ہے لیکن انشاء اللہ ہم جلد انہیں وطن واپس لانے میں کامیاب ہو جائیں گے ،ہم نے غریب اور نادار طبقے کی مالی معاونت کیلئے سیاست سے بالا تر ہو کر 144 ارب روپیہ احساس پروگرام کے ذریعے تقسیم کیا جا رہا ہے ،
وہ لوگ جو کرونا وبا کی وجہ سے بیروزگار ہوئے ہیں ان کی مالی معاونت کیلئے بھی ایک جامع منصوبہ متعارف کروایا گیا ہے ،آج ہم نے تعمیراتی سیکٹر کے فیز 2 کا آغاز کیا ہے ،کرونا وبا کے دوران ،پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کا کردار قابل تحسین ہے ۔