بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان بھر میں کورونا سے 38 صحافی متاثر، 2 جاں بحق ،حقیقت میں تعداد کتنی ہوسکتی ہے؟ پاکستان پریس فاؤنڈیشن نےخدشہ ظاہر کردیا

datetime 3  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)امریکا، برطانیہ و بھارت کی طرح پاکستانی صحافی بھی کورونا کا شکار بن رہے ہیں اور 3 مئی تک پاکستان بھر میں کم از کم 38 صحافیوں میں کورونا کی تصدیق ہوچکی تھی ، 2 صحافی اس کے باعث زندگی کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔ملک میں آزادی صحافت اور صحافیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم پاکستان پریس فاؤنڈیشن ( پی پی ایف) کی (میڈیا سیفٹی اینڈ پریس فریڈم ان پاکستان 2019 -2020) رپورٹ کے مطابق ملک میں 38 صحافیوں میں کورونا کی تصدیق ہوچکی تھی۔

پی پی ایف کی جانب سے 40 صفحات پر مبنی رپورٹ کو 2 حصوں میں شائع کیا گیا ہے، رپورٹ کا پہلا اور اہم حصہ کورونا کی وبا کے دوران میڈیا ورکرز کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں یکم مئی تک 38 صحافیوں میں کورونا کی تصدیق ہو چکی تھی جبکہ اس وبا سے 2 صحافیوں کی موت بھی ہوچکی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں کورونا سے مبتلا صحافیوں کی اصل تعداد 38 سے زائد ہو سکتی ہے، کیوں کہ حکومت سمیت صحافتی اداروں کی جانب سے ڈیٹا کی شفاف فراہمی نہیں کی جا رہی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث ہی 27 اپریل کو مختلف صحافتی اداروں میں خدمات سر انجام دینے والے سینئر صحافی ظفر رشید بھٹی کورونا کے باعث چل بسے۔رپورٹ کے مطابق 30 اپریل کو، روزنامہ خبریں کے کرائم رپورٹر محمد انور بھی سندھ کے شہر سکھر میں کورونا کے باعث انتقال کر کئے۔پی پی ایف کی رپورٹ میں نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سلمان اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انہوں نے اپنے ٹی وی چینل کے اسلام آباد کے دفتر میں 8 ارکان میں کورونا کی تشخیص کے بعد دفتر کو عارضی طور پر بند کردیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے آر وائی کے سی ای او نے ارکان میں کورونا کی تشخیص کے بعد دیگر ارکان کے ٹیسٹ بھی کروائے اور مجموعی طور پر ٹی وی چینل کے 20 ارکان میں کورونا کی تشخیص ہوئی۔

اسی طرح پشاور سے تعلق رکھنے والے 2 صحافی بھائیوں میں بھی کورونا کی تصدیق ہوئی جبکہ لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی صحافی کورونا کا شکار ہوئے۔اسلام میں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی پی) کے بھی ایک صحافی میں کورونا کی تشخیص ہوئی تو اے پی پی کے دفتر کو عارضی طور پر بند کرکے دوسرے ارکان کے ٹیسٹ بھی کروائے گئے۔پی پی ایف کی رپورٹ میں صحافتی خدمات دینے والے افراد کی حفاظت کے لیے اقدامات نہ اٹھائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ میڈیا کارکنان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی شرح سے اندازہ ہوتا ہے کہ میڈیا کارکنان کو وائرس سے بچاؤ کے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاسکے ہیں۔

رپورٹ میں صحافتی اداروں، صحافتی تنظیموں اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ میڈیا کارکنان کی حفاظت کے لیے انہیں ذاتی تحفظ کے آلات و لباس پرسنل پروٹیکٹیو ایکوپمنٹ (پی پی ای) فراہم کرنے کے اقدامات کریں۔رپورٹ میں حکومت کی جانب سے صحافیوں کو حفاظتی لباس فراہم کرنے کے اعلان کا بھی ذکر کیا گیا ہے، تاہم حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اپنے اعلانات پر عمل کرنے سمیت صحافتی اداروں کو بھی اس بات کا پابند بنائے کہ وہ میڈیا ارکان کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔تنظیم کی جانب سے میڈیا تنظیموں اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ میڈیا کو ضروری ساز وسامان میسر ہوں اور تمام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…