پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

چیف جسٹس آف پاکستان نے مشیر صحت ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کاکہہ دیا

datetime 13  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس پر حکومتی اقدامات سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری،نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے جس میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین شامل ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے ہیں،

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے حکومت کی کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس گلزار احمد رنے ریمارکس دیے کہ آپ نے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا، وزراء اور مشیروں کی فوج در فوج ہے، مگر کام کچھ نہیں، مشیروں کو وفاقی وزراء کا درجہ دے دیا، مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا۔اس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سر آپ ایسی بات نہ کریں، چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ میں نے مبینہ طور پر ان کو کرپٹ کہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں، عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے بارے میں تو پارلیمنٹ ہی طے کرے گی، حکومت قانون سازی کے مراحل میں ہے اور ایسا اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے ہو رہا ہے، اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے۔جسٹس گلزار نے مزید ریمارکس دیے کہ کابینہ کا حجم دیکھیں، 49 ارکان کی کیا ضرورت ہے؟ مشیر اور معاونین نے پوری کابینہ پر قبضہ کر رکھا ہے، اتنی کابینہ کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی حکومتیں کچھ اور کررہی ہیں، مرکز کچھ اور کام کر رہا ہے، ہم آپ کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کررہے۔جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ کہاں گیا سماجی فاصلہ؟ اس پر اٹارنی جنرل نے

بتایا کہ حکومت اس پر کام کررہی ہے، 22 کروڑ کا ملک ہے، سماجی فاصلہ فوج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے ممکن نہیں ہے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں، عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے

عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ظفر مرزا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، آج انہیں ہٹانے کا حکم دیں گے۔اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس موقع پر ظفر مرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہوگا، آدھی فلائٹ میں ان کو نا ہٹائیں، عدالت ان کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…