کراچی (این این آئی) ملکی تاریخ میں پہلی بار کراچی میں شب برأت انتہائی سادگی اور خاموشی سے منائی گئی۔ کراچی کے شہریوں نے اپنے گھروں تک محدود ہوکر انفرادی عبادت کا اہتمام کیا۔ حکومت سندھ نے مساجد، مزارات ا ور قبرستانوں میں جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار شب برأت کا اسلامی تہوار جوش وخروش اور مذہبی جذبے سے منانے کے بجائے انتہائی خاموشی سے منایا گیا۔
کراچی کی مساجد اور مزارات پر نہ تو چراغاں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو مساجد میں اجتماعی روحانی اجتماع کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس ضمن میں کراچی کے تمام تھانوں کے ذریعے مساجد انتظامیہ کو متنبہ کر دیا گیا تھا کہ نماز عشاکے بعد مساجد میں کسی کو رکنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ کراچی میں کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر کے ابتدائی مرحلے میں شہر کے تمام قبرستانوں کو سیل کر دیا گیا ۔اس پابندی کی وجہ سے شہری قبرستان میں روایتی انداز میں حاضری نہ دے سکے۔قبرستان جانے والے راستوں اور اطراف کی گلیوں اور سڑکوں پر پولیس اور رینجرز نے ناکے اور رکاوٹیں لگا کر شہریوں کو قبرستان کی جانب بڑھنے سے روک دیا۔ قبرستانوں کے دروازوں پر تالے ڈال کر بند کردیئے گئے۔ کراچی میں 100سے زائد مسلم قبرستانوں میں بھی داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی اپنے مرحوم عزیزوں کیلئے ایصال ثواب کریں۔ کراچی کے مزارات اور قبرستانوں کو جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے یہاں ناکے لگا دیئے گئے جبکہ اطراف کے راستوں پر غیر اعلانیہ کرفیو کی صورتحال تھی۔ امسال ماضی کے برعکس مساجد اور مزارات پر چراغاں کا انتظام نہیں کیا گیا۔ ماضی میں اس اسلامی تہوار کو بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا تھا۔ اس شب کراچی کی مساجد اور مزارات کو دلہن کی طرح سجایا جاتا تھا اور نماز عشاء کے فوری بعد صلوٰۃ التسبیح اور نوافل کا نتظام کیا جاتا تھا۔اس روز کراچی کے سینکڑوں مقامات پر روحانی محافل محفل نعت اور محفل سماع کا اہتمام بھی ہوتا تھا۔کراچی کے قبرستانوں کے باہر شہریوں میں پھولوں کی پتیاں مفت تقسیم کی جاتی تھیں۔ ہزاروں شہری قبرستانو ں میں اپنے پیاروں کی قبور پر حاضر ہوکر فاتحہ خوانی کرتے تھے۔کراچی کے بلدیاتی ادارے زائریں کی سہولت کیلئے قبرستانوں کے اندر اور باہر خصوصی انتظامات کرتے تھے مگر امسال کراچی کے بلدیاتی اداروں کی جانب سے بھی کسی قسم کے انتظامات نہیں کئے گئے۔