اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’یہ ہماری جان لے کر رہے گا، میرادعویٰ ہے ہم اس کے خوف سے نہیں بچ سکیں گے‘‘

datetime 27  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’گولی سے نہیں گولی کی آواز سے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔۔۔ اللہ کا لاکھ لاکھ کرم ہے وزیراعظم اب ان امور کے ایکسپرٹ بھی ہو چکے ہیں لہٰذا پھر ہمیں ڈرنے یا گھبرانے کی کیا ضرورت ہے لیکن اس کے باوجوددل کا خوف بڑھتا جا رہا ہے‘ کیوں؟ سمجھ نہیں آ رہی‘ شاید ہم کرونا سے زیادہ کرونا کے خوف میں مبتلا ہو رہے ہیں‘

شاید ہمیں خوف مار رہا ہے‘آپ حیران ہوں گے‘ دنیا میں سانس کی نالیوں کے 196 وائرس ہیں‘ یہ وائرس بھی کرونا جتنے خطرناک ہیں اور یہ روز 50 ہزار لوگوں کی جان لیتے ہیں۔دنیا میں ہر سال ایک کروڑ 70 لاکھ لوگ سانس کی بیماریوں کی وجہ سے مرتے ہیں‘ انفلوئنزا (زکام) دنیا کی ان چند بیماریوں میں شامل ہے جن کا آج تک کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا‘ زکام کے بارے میں کہتے ہیں آپ اگر اس کا علاج شروع کر دیں تو یہ سات دن میں ٹھیک ہو گا اور اگر علاج نہ کریں تو یہ ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا‘ ہمارے حکماء اور ہندوستان کے آریویدک ہزاروں سال سے زکام میں مریضوں کی ٹھوس غذا بند کرا دیتے ہیں‘ اسے جوس اور جوشاندہ پلاتے ہیں اور مریض تین دن میں ٹھیک ہونا شروع ہو جاتا ہے۔کرونا جیسی علامتیں ہزاروں سال سے برصغیر میں ہر مارچ اور ہر اکتوبر میں ظاہر ہوتی ہیں‘ ہندوستان کی تمام زبانوں میں یہ محاورہ پایا جاتا ہے ”آتی سردیوں اور جاتی سردیوں سے بچ کر رہیں“ ہم ہر سال موسم کی تبدیلی کے دوران بیمار ہوتے ہیں‘باقی دنیا بھی ہوتی ہے لیکن آپ سوشل میڈیا کا کمال دیکھیے اس نے کرونا کے خوف کو کرونا سے لاکھ گنا بڑا کر دیا لہٰذا دنیا کے 196 ملکوں کے سوا تین ارب لوگ اس وقت گھروں میں قید ہیں‘ پوری دنیا بند ہو چکی ہے۔سیاحت 1700 ارب ڈالر کی انڈسٹری تھی‘ یہ زمین بوس ہو گئی‘ سول ایوی ایشن تین ہزار ارب ڈالر کی انڈسٹری تھی‘ یہ بھی تباہ ہو گئی اور دنیا میں ہر روز دو ٹریلین ڈالر کا کاروبار ہوتا تھا‘ یہ بھی بند ہو گیا‘دنیا میں بس صرف تین کاروبار چل رہے ہیں‘

فارما سوٹیکل‘ صابن‘ سینی ٹائزرز‘ گلوز اور ماسک کا کاروبار اور سوشل میڈیا‘ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کرونا کا سب سے بڑا بینی فیشری سوشل میڈیا ہے‘تاریخ کے تمام ریکارڈٹوٹ چکے ہیں‘ آپ اگر انٹرنیٹ اور موبائل فون نیٹ ورکس کوبھی اس میں شامل کر لیں تو آپ سوشل میڈیا کی گروتھ اور منافع کو دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔نیٹ ورک انڈسٹری میں پچھلے ایک ماہ میں دس سال کے

برابر گروتھ ہوئی اور آپ یہ بھی ذہن میں رکھیں یہ فور جی کے دور کے حالات ہیں‘ فائیو جی اور سکس جی ابھی آ رہی ہے‘ آپ ذرا اندازہ کیجیے جس دن فائیو جی آ جائے گی دنیا اس وقت کیسی ہو گی؟ اس دن کیا کیا بند ہو گا اور کتنی جلدی ہو گا؟۔ہمیں سوشل میڈیا اور نوول کرونا دونوں کو داد دینی ہو گی‘ یہ دونوں وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہوں نے ایک ہفتے میں پہلی بار سات براعظموں پر پھیلی اس دنیا کو گاؤں بنا دیا۔

اس نے ثابت کر دیا انسان خوف کی تار سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں‘ اس تار میں جس دن کرنٹ دوڑتا ہے دنیا اس دن بند ہو جاتی ہے‘ اس دن مائیکرو سکوپک وائرس اور سوشل میڈیا کی ایک کلک پوری دنیا کو لٹا دیتی ہے اور صدر ٹرمپ بھی اپنی بیگم سے ہاتھ ملانے سے پہلے ماسک اور دستانے چڑھانے پر مجبور ہو جاتا ہے‘ یہ ہے سوشل میڈیا کی طاقت‘

اس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا انسان سانپ سے نہیں مرتے‘ سانپ کے خوف سے مرتے ہیں۔انسان کو گولی نہیں مارتی‘ گولی کی آواز مارتی ہے چناں چہ آپ اگر بچنا چاہتے ہیں تو پھر ذرا گولی کی آواز سے بچ کردکھائیں لہٰذا میرادعویٰ ہے ہم شاید کرونا سے بچ جائیں لیکن ہم سوشل میڈیا کے تخلیق کردہ خوف سے نہیں بچ سکیں گے‘ یہ ہماری جان لے کر رہے گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…