اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کی حکومت کا بڑا فیصلہ ، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز (سابقہ ڈی ایم جی)کا کئی دہائیوں پر مشتمل غلبہ ختم کرنے کیلئے بڑا اقدام اٹھا لیا ۔ بااثر گروپ کی چھ سو آسامیاں ختم کر کے صوبائی سروسز اور تکنیکی ماہرین کو وفاقی سطح پر دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے دی نیوز اپنی رپورٹ میں تہلکہ انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ
حکومت نے سابقہ ڈی ایم جی گروپ کا کئی دہائیوں پر مشتمل غلبہ ختم کرنے کیلئے 600 آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان آسامیوں کو صوبائی سروسز اور ٹیکنیکل ماہرین کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سینئر سرکاری افسر نے بتایا ہے کہ سول سروس میں کی جانے والی تازہ ترین اصلاحات کی منظوری وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری کے بعد دی گئی ہے ۔ جس کے نتیجے میں سول سروسز میں سنیارٹی اور سفارش کی بجائے کارکردگی اور اہلیت کی بنیاد پرعہدے سب کیلئے کھل جائیں گے۔معروف صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی سطح پر پی اے ایس گروپ سے 200؍ جبکہ صوبائی حصے میں سے 400؍ اسامیاں کیڈر سے خارج کی گئی ہیں۔ منظور کردہ اصلاحات کے مطابق پی اے ایس کیڈر میں اسامیاں 1900؍ ہیں جن میں 600؍ کی کمی کرکے انہیں 1300؍ کی سطح پر لایا جائے گا۔ان اصلاحات کے نتیجے میں ہرفن مولا کی بجائے اسپیشلائزیشن اور پروفیشنل ازم کا کلچر فروغ پائے گا۔مزید یہ کہ ان اصلاحات کےنتیجے میں بیوروکریسی سے پرانا گند صاف کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ نئی اصلاحات کے نتیجے میں حکومت کارکردگی نہ دکھانے والے اور غیر موثر سرکاری ملازمین کو قبل از وقت یعنی صرف 20؍ سال کی سروس کے بعد ریٹائر کر سکے گی۔ماضی میں 60 سال کی ملازمت کی جاب سیکیورٹی کی وجہ سے مسابقتی عمل کی حوصلہ شکنی ہوتی آرہی ہے لیکن سول سرونٹس کے قوانین میں کی گئی نئی اصلاحات کے تحت 20 سال مسلسل ملازمت کرنے والے
سول سرونٹس کے ملازمین کی کارکردگی پر نظرثانی کی جائے گی۔ حس کے بعد سینئر سیکرٹریز اور ایف پی ایس سی کے چیئرمین پرمشتمل کارکردگی جائزہ بورڈ فیصلہ کرے گا کہ سول سرونٹ کی ملازمت برقرار رہ سکے گی یا نہیں۔دستاویز میں لکھا ہے کہ یہ کام پہلی مرتبہ کیا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں صلاحیت میں اضافے اور مقابلے کا ماحول پیدا ہوگا اور نا اہل افسر کا صفایا ہو جائے گا۔
توقع ہے کہ پی اے ایس اور پی ایس گروپ کے افسران اس کی مزاحمت کریں گے اور حکومت کے خلاف نیا محاذ کھلنے کی توقع ہے۔دستاویزات کے مطابق مردوں کوپہلے 5 سال اور خواتین کو 3 سال دوسرے صوبوں میں سروس کرنا ہو گی جس میں سول سرونٹ ایک صوبے میں 10 برس سے زیادہ قیام کرے گا اسے ترقی نہیں دی جائے گی۔ 19 سے 20 گریڈ میں ترقی کے لئے افسران کو
ہارڈ ایریاز میں سروس کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے،اسکے علاوہ حکومت نے کارکردگی اور ضابطے کیلئے بھی نئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی ہے جن کے تحت مجاز افسران کا Tier ختم کر دیا گیا ہے اور اب انکوائری افسر کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنی انکوائری 60؍ روز میں مکمل کرے۔مجاز اتھارٹی کیس کا فیصلہ 30؍ دن میں کرے گی۔ ان اصلاحات میں نئے جرمانے بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں جرمانہ، سابقہ سروسز کی ضبطی اور خرد برد کردہ رقم کی ریکوری شامل ہیں۔