اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے دورے پر آئی ایم ایف مشن نے اسٹاف سطح پر سمجھوتے کے حوالے سے اتفاق رائے کے لئے اپنے قیام میں توسیع کر دی ہے ۔ مالیات اور اخراجات میں خلاء کم کرنے اور توانائی کے شعبے میں بھاری مالی خسارے کو روکنے کے لئے فوری اقدامات پر فریقین میں اختلافات موجود ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق
ایف بی آر وصولیوں کے نظرثانی ہدف میں 5238 شارب روپے مزید کمی چاہتا ہے۔ گو کہ وزارت خزانہ اور متعلقہ حکام پس منظر میں ہونے والی بات چیت میں دعویٰ کرتے ہیں کہ مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں ہے۔ اسٹاف سطح پر سمجھوتہ جلد کسی بھی وقت طے پا جائے گا تاہم تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ بات چیت کا عمل ابھی جاری ہے اسی لئے وثوق سے حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ دوسرے تحریک انصاف کی حکومت آئندہ سال، ڈیڑھ سال تک بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنا نہیں چاہتی لیکن آئی ایم ایف کا استفسار ہے کہ تب بھاری مالی خسارے کو کیونکر روکا جاسکے گا۔ آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ چین پر اپنا تجارتی انحصار کم کر دے اور دیگر ملکوں کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کرکے دیگر بین الاقوامی آپشنز پر غور کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے قابل عمل متبادل پلان کے بارے میں دریافت کیا ہے۔ دریافت کرنے پر پاکستان میں آئی ایم ایف ریذیڈنٹ چیف ٹیریسا ڈبن سانچیز نے کہا کہ جب تک بات چیت مکمل نہیں ہو جاتی اس وقت تک میڈیا سے رابطہ نہیں کیا جائے گا۔ رابطہ کرنے پر وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے کچھ ارکان آج جمعہ کو کراچی کا دورہ کریں گے جہاں وہ اسٹیٹ بینک اور حکومت سندھ کے حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔