اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں میں مقدمات کی تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دور ان ملک بھر کی احتساب عدالتوں میں خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا حکم دیدیا۔جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایک ہفتے میں خالی آسامی پر کی جائے،کراچی کی دو احتساب عدالتوں میں دو ہفتوں میں خالی آسامیاں پر کی جائیں،
پشاور کی احتساب عدالت میں جون کو خالی ہونیوالی دو آسامیوں پر مشاورت کا عمل شروع کیا جائے۔ دور ان سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ کوئٹہ اور لاہور کی نیب عدالتوں کی سمری آج ہی صدر پاکستان کو بھجوا دی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ احتساب عدالتوں میں کل کتنے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ملک بھر کی احتساب عدالتوں میں کل 1226 مقدمات زیر سماعت ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ 1226 مقدمات کتنے دن کی مار ہوتی ہے،یہ مقدمات تو چھ ماہ میں نمٹ جانے چاہئیں،سپریم کورٹ روز 50 سے زائد مقدمات نمٹا دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کئی لوگ احستاب عدالتوں کے رحم و کرم پر ہیں،مقدمات میں تاخیر کا کون ذمہ دار ہے۔چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیاکہ آپکے تفتیشی اور دیگر عملہ دلچسپی نہیں لیتے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپکے لوگوں کو کام کرنے کا تجربہ ہی نہیں،پراسیکوٹر جنرل صاحب آپکے لوگوں کو تو کچھ علم ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ تفتیشی افسران کو کچھ پتا نہیں اور پراسیکوٹرز کچھ سمجھ نہیں پاتے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کے لوگ تربیت یافتہ ہیں یا نہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ ہم اپنے عملے کی ٹریننگ کروا رہے ہیں،ایف آئی اور حکومت سے بھی مدد لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پراسیکوٹر جنرل صاحب ریفرنسز کی تعداد پر نہیں معیار پر توجہ دیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ جب احتساب عدالتوں میں ججز ہی نہیں ہونگے تو کام کیسے چلے گا؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لگ تو یوں رہا ہے کہ ہائیکورٹس اور حکومت احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی پر متفق نہیں وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ اصل مسئلہ ہے اتفاق نہ ہونا ہے،حکومت اور ہائیکورٹس اپنے بندے لگانا چاہتے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ تمام احتساب عدالتوں میں جلد ججز لگا دیے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کچھ مزید وقت دیتے ہیں ورنہ ہمیں ہی کچھ کرنا پڑے گا۔ بعد ازلاں کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی۔