لاہور(نیوز ڈیسک) ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر شرح سود کا تناسب 13.25 سے کم کر کے 9 سے 10 فیصد تک لے کر آنا ہوگا۔ انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک ایسی چیز کی ہے جو کہ پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کی اجازت ہوتی ہے،
انہوں نے گزشتہ سال اسٹیٹ بینک سے 3000 ارب ادھار لئے تھے جس میں ایڈوانس کے طور پر 1200 ارب روپے لئے گئے تھے حکومت کو علم تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام آ رہا ہے اور اس میں ایک بات واضح تھی کہ پاکستان اسٹیٹ بینک سے کوئی رقم نہیں لے گا اس لئے ہم نے سال ختم ہونے سے پہلے ہی سٹیٹ بینک سے پیس لے لئے، انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ آنے والے دو سالوں میں 22 لاکھ افراد کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ ماہر معیشت نے کہا کہ کہ اگر تین فیصد شرح سود کیا گیا تو اس سے 560 ارب کی بچت ہو گی جو سکیورٹی اداروں کو دے سکتے ہیں۔ملک پر قرضہ بڑھنے کی بڑی وجہ گزشتہ سال بجٹ خسارہ ہوا جو تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ تھا۔ہم رواں سال 3 ہزار 200 ارب روپے صرف سود کی مد میں دیں گے۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ رواں سال ابھی تک سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ روپے کی قدر میں کمی نہیں آئی مگر ڈالر کی قیمت قدرے زیادہ ہے جو 148 روپے تک ہونی چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے 4 ہزار ارب روپے کی ضرورت پڑے گی، گزشتہ سال ملک کی جی ڈی پی 1.9 فیصد تھی جو اس سال 1.2 تک رہنے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت اور انڈسٹری منفی اعشاریوں کے ساتھ خوفناک صورتحال پیش کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پچھلے سال 10 لاکھ لوگ بیروزگار ہوئے ہیں جبکہ رواں سال مزید 12 لاکھ لوگ بیروزگار ہو سکتے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا ہے آئی ایم ایف والے کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان پر کوئی دبا ؤمعیشت کے علاوہ بھی ڈالا جائے۔