اسلام آباد(آن لائن) ملک میں گزشتہ 10 برسوں کے دوران گندم کی پیداوار 21 ملین سے 25 ملین ٹن رہی ہے جس میں 72 فیصد گندم پاکستانیوں کے روز مرہ استعمال میں آتی ہے اور ہر پاکستانی ایک سال میں تقریباً 124 کلو آٹا استعمال کرتا ہے جو دنیا کی بلند ترین شرح میں سے ایک ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریباً 50 فیصد گندم ان دیہاتوں میں ہی استعمال ہوجاتی ہے جہاں پیدا ہوتی ہے اور یہ منڈیوں تک نہیں پہنچتی اور عموماً مکمل
پیداوار میں سے 25 فیصد پیداوار سرکاری ادارے مخصوص قیمت پر خریدتے ہیں۔بقیہ 25 فیصد پیداوار نجی شعبہ خریدتا ہے اور زیادہ حکومت گندم کی خریدو فروخت کے نظام کو کنٹرول کرتی ہے۔پاکستان میں اکتوبر سے لے کر دسمبر تک گندم بوئی جاتی ہے اور اپریل اور مئی میں فصل کاٹی جاتی ہے تاہم فروری اور مارچ میں پانی کی دستیابی اور موسمی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فصل کی پیداوار کا تخمینہ لگا لیا جاتا ہے۔