اسلام آباد(اے این این ) سپریم کورٹ نے پی آئی اے ملازمین کی جعلی ڈگری سے متعلق مقدمات کی تفصیل طلب کرلی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ جعلی ڈگری والے ملازمین کو ایک ایک کر کے نکالیں گے۔منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی آئی اے نجکاری اور خسارہ کیس کی سماعت کی۔ پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے آگاہ کیا کہ
پی آئی اے پر 426 ارب روپے کا قرض ہو گیا، نئی انتظامیہ قومی ائیر لائن کی بحالی اور خسارہ کم کرنے کیلئے کوشاں ہے لیکن سندھ ہائیکورٹ نے موجودہ ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پی آئی اے کی بساط نہیں تھی تو قرض کیوں لیا، ائیر لائن کی نجکاری کی خبریں قومی ادارے کیساتھ مذاق ہے، نظریں پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نیویارک پر ہیں، ایک جہاز کے لیے 700 ملازم کام کرتے ہیں، ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دینگے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی آئی اے نئے جہاز خرید رہا ہے یا نہیں، وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ نئے جہاز خریدنے کیلئے پیسے ہی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جعلی ڈگری والے جہاز چلا رہے ہیں، پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہیں اور الخیر یونیورسٹی تعلیمی اسناد فروخت کرتی ہے،جعلی ڈگری والوں کے مقدمات یہاں سنیں گے،جعلی ڈگری ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو ملنے والا مالی بیل آوٹ پیکج مہینوں میں ختم ہو جاتا ہے۔سابق معاون خصوصی شجاعت عظیم کی استدعا پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیکر رپورٹ طلب کرلی، کیس کی سماعت 4 ہفتوں بعد دوبارہ ہوگی۔