سلام آباد( آن لائن)پاکستانی عوام گزشتہ ایک سال کے دوران 143 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی تمباکو نوشی کر گئی جبکہ ایک لاکھ60 ہزار لوگ تمباکو نوشی کا شکار ہوکر جان کی بازی ہارگئے۔حکومت کی ان پابندیوں اور قیمتوں میں اضافے کے باوجود ملک میں سگریٹ نوشی کا رجحان کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے ۔
نوجوان نسل سب سے زیادہ تمباکو نوشی استعمال کررہی ہے۔سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی پر مختلف پابندیاں ہونے کے باوجود پاکستان میں ہر ماہ 11 ارب 93 کروڑ سے زائد کی تمباکو نوشی کی جارہی ہے اور اس تمباکو نوشی کی وجہ سے تقریباًہر ماہ 13 ہزار 341 لوگ اس کا شکار ہو جاتے ہیں ۔پاکستان میں تمباکو نوشی سے دور رہنے کے لئے حکومت کی طرف سے جو اقدامات کئے جاتے ہیں ان میں سگریٹ کی ڈبی پر تصویری تنبیہہ کی جاتی ہے تا کہ سگریٹ نوشی نہ کریں اس کے علاوہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے لئے اشتہارات بھی چلائے جاتے ہیں ،18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت پر بھی پابندی لگائی گئی ہے ،تعلیمی اداروں یا ان کے نزدیک سگریٹ یا تمباکو کی فروخت اور ذخیرہ کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے ،سرکاری مکامات پر ’’نو سموکنگ‘‘ کے نشان قانونی طور پر آویزاں کئے جاتے ہیں ،کھلی شکل میں سگریٹ پر پابندی اور20سگریٹ سے کم سگریٹ کی ڈبی کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔شیشہ نوشی سے متعلق اشیاء کی درآمد پر بھی پابندی عائد ہے اورسگریٹ کی سپانسر شپ پر بھی پابندی عائد ہے ۔مالیاتی 2019 میں سگریٹ کی ڈبوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔
لوئر ٹائٹر پر کم از کم 25 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے بڑھا کر33 روپے کر دی گئی ہے جس کا 32 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اپر ٹیئر پر یہ ٹیکس 90 روپے سے بڑھا کر104 روپے کر دیا گیا ہے جو15.5 فیصد اضافہ ہے جبکہ حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ سگریٹ کے اضافی ریونیو کو صحت کے بجٹ کے لئے مقرر کیا جائے گا۔