پشاور (این این آئی)خیبرپختونخوا میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران اسکول سے محروم رہنے والے بچوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا۔ محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں جمع کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران اسکولوں میں داخل نہ ہونے والے بچوں کی شرح کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوگئی ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق سال 2013 سے 2018 تک سرکاری پرائمری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی شرح بھی 49 فی صد سے کم ہو کر 44 فیصد تک آگئی ہے۔ سال 2013 میں پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی شرح 19 فی صد تھی تاہم اب یہ شرح 23 فیصد پرپہنچ چکی ہے،مجموعی طور پر طلبہ اور طالبات کی اسکول داخلوں کی شرح بھی ایک فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔واضح رہے کہ سال 2019 میں خیبرپختونخوا کے 6 اضلاع میں ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے 41 ہزار بچوں کے داخلوں میں سے 21 ہزار جعلی بھی نکلے تھے۔ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے صوبے کے 6 اضلاع میں سے انرولمنٹ پروگرام شروع کیا تھا جس کے تحت 41 ہزار بچوں کے داخلے کیے گئے لیکن ان میں سے 21 ہزار بچوں کے داخلے صرف کاغذی ثابت ہوئے تھے۔ خیبرپختوانخوا کے ضلع مانسہرہ میں قائم 90 میں سے 70 اسکولز صرف کاغذوں میں ہیں اور فرضی طلباء کے نام پر اقراء فروغ تعلیم واؤچر اسکیم کے تحت کروڑوں روپے نکالے گئے تھے تاہم بورڈ آف گورننس نے ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر کو معطل کرکے انکوائری شروع کر دی تھی۔