لاہور(این این آئی)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی مجلس شوری ٰ نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے اپنے حالیہ اجلاس میں سود کے بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں کہاہے کہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور رباء (سود) کو حرام قرار دیا ہے۔ چونکہ رباء (سود) تمام گناہوں کی بنیاد ہے۔ قرآن مجید میں رباء (سود) کے کاروبار سے باز نہ آنے والوں کو چیلنج کیاگیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ؐ کے مقابلے میں میدان جنگ میں ہیں۔
جب کوئی قوم من حیث القوم سودی کاروبار کو جاری رکھتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ کے مقابلے میں میدان جنگ میں ہوتی ہے، ایسی صورت حال میں دیگر شعبہ ہائے زندگی میں کیسے کامیابی کی اُمید رکھ سکتی ہے۔ پاکستان چونکہ لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ دستور پاکستان کے آرٹیکل 38کے تحت سودی کاروبار کوجلد از جلد ختم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور اسی دستور میں یہ لکھاگیا ہے کہ قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہوگی مگر افسوس کامقام ہے کہ ملکی قوانین میں مالیاتی اداروں اور دیگر اداروں میں سودی کاروبار کو 29مقامات میں تحفظ فراہم کیاگیاہے۔قرار داد میں کہا گیاہے کہ موجودہ حکومت چونکہ ریاست مدینہ کی بات کررہی ہے۔ ریاست مدینہ کو قائم کرتے وقت جناب رسول اللہ ؐنے سب سے پہلے سودی کاروبار (رباء) پر مکمل پابندی لگادی تھی۔ اس وقت پوری دنیا میں غربت کی بڑھتی ہوئی شرح، معاشی بدحالی، قرضوں کے جال اور ملکوں کے درمیان تنازعات کی ایک بہت بڑی وجہ سودی معیشت ہے اور سودی معیشت کے خاتمے کے نتیجے میں ہی حالات میں بہتری لا ئی جاسکتی ہے لہٰذا! جماعت اسلامی پاکستان مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ قرآن و سنت کے واضح احکامات کو عملاً نافذ کرکے فوری طور پر رباء (سود) پر پابندی لگائے اور وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خلاف جاری مقدمے میں سود کے حق میں دلائل دینے سے باز رہے اور قومی اسمبلی میں زیر بحث رباء ترمیمی بل کو فوراً پاس کیا جائے اور حیلوں بہانوں سے مذکورہ ترمیمی بل 2019ء کو طول دینے سے اجتناب کرے۔