اسلام آباد(آن لائن)جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جے یو آئی کی مجلس عاملہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ایکٹ کی مخالفت کے پارلیمانی پارٹی کے فیصلہ کی توثیق کردی ہے،جعلی اسمبلی سے قومی اہمیت کے حامل ایکٹ کی منظوری کی اجازت نہیں دی جائیگی،دینی مدارس کیساتھ اصلاح یا اصلاحات کا لفظ توہین آمیز ہے،وزارت تعلیم کے حالیہ اقدامات کو ہم مسترد کرتے ہیں،
کسی بھی دینی مدارس کے طالب علم کو سرکاری پیسے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہفتہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت جے یو آئی کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امور زیر غو ر آئے۔ مجلس عاملہ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہاہے کہ جعلی اسمبلی سے قومی اہمیت کے حامل ایکٹ کی منظوری کی اجازت نہیں دی جائیگی،دینی مدارس کیساتھ اصلاح یا اصلاحات کا لفظ توہین آمیز ہے،وزارت تعلیم کے حالیہ اقدامات کو ہم مسترد کرتے ہیں،کسی بھی دینی مدارس کے طالب علم کو سرکاری پیسے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ بعد ازاں مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آ رمی چیف کی مدت ملازمت بارے قانون کو دو پہلوؤں سے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پہلا ایکٹ کا مسودہ، مندرجات اور دوسرا جعلی اسمبلی سے ایسے ایکٹ کی منظوری کے حق کا جائزہ لیا گیا،جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی نے جو فیصلہ کیا تھا مرکزی مجلس عاملہ نے اس کی توثیق کردی ہے،جے یو آئی نے تمام اپوزیشن کے ساتھ 25 جولائی 2018ء کے الیکشن کو مسترد کردیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جعلی اسمبلی سے اس طرح کے قومی اہمیت کے حامل ایکٹ کی منظوری کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہاکہ مدارس کے حوالے سے حکومت کے حالیہ۔اقدامات پر غور کیا گیا،
دینی مدارس کے ساتھ اصلاح یا اصلاحات کا لفظ توہین آمیز ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے معاشرے میں مدارس کے حوالے سے منفی رجحانات کو فروغ دینے کی کوشش ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،وزارت تعلیم کے حالیہ اقدامات کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مدارس کے ساتھ مذاکرات کی غلط تشریح کی گئی ہے، ہم نے ملک مدارس کنونشن پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ کے پی میں مدارس کے طلباء کو سکالرز شپ کے نام پر سرکاری رقوم کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی دینی مدارس کے طالب علم کو سرکاری پیسے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کے پی حکومت نے پچھلی حکومت نے آئمہ کے نام پر پیسے کا فیصلہ کیا تھا جسے علماء نے مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہاکہ امریکہ اور مغربی دنیا اس بات پر کیوں دلچسپی لے رہی ہین اور اربوں ڈالر مختص کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ کیوں سمجھتے ہیں کہ مدارس کے نصاب سے شدت پسندی کی ذہنیت جنم لیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کا نصاب اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے،
جو پرچار آپ کررہے ہیں اس کا مدارس سے تعلق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ نے افغان جہاد کی وجہ سے آپ نے کلاشنکوف پکڑائی تھی اسکی وجہ مدارس نہیں آپ خود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر غور کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ آپ کے دعوے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب انتقامی ادارہ ہے جس کی اب تصدیق ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی مجلس عاملہ نے ہندستان میں مسلم اور اقلیتوں کے خلاف شریعت کے قانون کو نافذ کرنے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ
آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت کے خلاف قومی سطح پر بے زاری اور نفرت پیدا ہوئی، یہ بڑا فائدہ حاصل ہوا،اسٹبلشمنٹ اس حکومت کی پشت سے ہٹ جائے یہ عوامی دباؤ کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ اتنے اہم ایشو پر مسلم لیگ ن کو تمام اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا چاہیے تھا،قبل اس کے کہ وہ اپوزیشن کو اکٹھا کرتے یکطرفہ فیصلہ کردیا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)قواعد پر بحث کررہے ہیں حالانکہ یہ متفقہ موقف سے مطابقت نہیں رکھتا،ہمارا موقف اس کی مخالفت میں ووٹ دیں البتہ اس پر ابھی مشاورت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ مشرق وسطی میں اور اسلامی دنیا میں نئی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے کیونکہ ٹرمپ اس وقت مواخذے کا سامنا کررہا ہے اور اگلے الیکشن مین جانا ہے،وہ الیکشن کے لئے ایک جواز پیدا کررہا ہے اور حالات پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے، یہ امریکی ڈھونگ ہے۔