آج 2019ء کی آخری رات ہے‘ اب سے دو گھنٹے بعد سال بدل جائے گا‘ ہم 2020ء میں داخل ہو جائیں گے‘ آپ کو سب سے پہلے میری طرف سے‘ میری ٹیم کی طرف سے‘ پورے ایکسپریس گروپ کی طرف سے نیا سال مبارک ہو‘ مجھے یقین ہے آپ کا اگلا سال اس سال سے ہر لحاظ سے بہتر ہو گالیکن ہم اگر جاتے جاتے چند لمحوں کے لیے پچھلے سال پر نظر ڈالیں تو ہمیں ماننا پڑے گا 2019ء ملک کے لیے
اچھا نہیں تھا‘اس ایک سال میں ملکی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا‘ حکومت نے 15اعشاریہ 9 ارب ڈالر غیر ملکی قرضے لیے یوں ہمارے قرضوں میں 11 ہزار ارب روپے اضافہ ہو گیا‘ یہ ایک ریکارڈ ہے‘ مہنگائی نے بھی ریکارڈ توڑ دیے،اس وقت مہنگائی کی شرح تیرہ فیصد ہے‘ افراط زر کی شرح ساڑھے بارہ فیصد ہے‘چالیس لاکھ مزید لوگ خط غربت سے نیچے آ چکے ہیں‘ بے روزگاری نے بھی ریکارڈ قائم کر دیا‘ پچھلے سال 10 لاکھ لوگ بے روز گار ہوئے‘ روپے کی قدر میں بھی ریکارڈ کمی واقع ہوئی‘ یہ 30 فیصد نیچے آ گیا‘ نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کر کےاس میں کرفیو لگا دیا اور ہم کشمیر کا مقدمہ بھی بین الاقوامی سطح پر پوری طرح نہیں (اٹھا) سکے‘ ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت کوجیل میں ڈال دیاگیا تاہم حکومت انہیں اگلے سال تک جیل میں نہ رکھ سکی‘دونوں سیاسی جماعتوں کے اہم لوگ اس وقت بھی جیل میں ہیں‘ دوبار وفاقی کابینہ میں بھی تبدیلی ہوئی اور وزیراعظم نے سال کے آخر میں نیب آرڈیننس لا کر بھی پورے ملک کو حیران کر دیااور خصوصی عدالت نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ جاری کر دیا اور حکومت نے یہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا لہٰذا ہم اگر گزشتہ سال کو تبدیلیوں کا سال کہیں تو غلط نہیں ہوگا ۔۔لیکن سوال یہ ہے کیا یہ تبدیلیاں اچھی تھیں‘ جی نہیں نوے فیصد تبدیلیوں کا ملک اور عوام کو نقصان ہوا‘ اب سوال یہ ہے کیا یہ تبدیلی اگلے سال بھیاسی طرح جاری رہے گی‘یہ سوال بہت اہم ہے لہٰذا آنے والا سالاس تبدیلی کے ساتھ کیسا ہوگا‘ یہ سوال ہمارے آج کے پروگرام کا ایشو ہوگا‘ میں یہاں پر وقفہ لوں گا لیکن وقفے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث آپ کے سامنے رکھتا چلوں‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جس کا آج اس کے گزشتہ کل سے بہتر نہ ہو وہ تباہ ہو گیا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔