اسلام آباد( آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو الیکشن کمیشن ممبران کی تعیناتی کا معاملہ حل کرنے کے لئے مزید پندرہ دن کی مہلت دے دی ۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کے سامنے
پیش ہوئے۔وفاقی حکومت نے معاملے کے حل کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید مہلت کی استدعا منظور کر لی ۔لیگل ایڈوائزر قومی اسمبلی عبداللطیف یوسفزئی نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی کا آخری اجلاس کل ہوا تھا مگر دھند کی وجہ سے کچھ ممبرز نہیں آ سکے، گذشتہ کمیٹی نے جو رولز بنائے تھے وہ موجودہ حالات میں workable نہیں۔لیگل ایڈوائزر قومی اسمبلی عبداللطیف یوسفزئی نے کہاکہ پارلے مانی کمیٹی اپنے رولز خود بنا سکتی ہے ، وہ پہلے سے بنائے گئے رولز کے تحت کام نہیں کر رہی ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ جو بھی کمیٹی بنے گی اس کے رولز بھی مستقل نہیں ہوں گے، ابھی جو کمیٹی کام کر رہی ہے وہ اپنے رولز خود بنا سکتی ہے۔ عبد الطیف یوسفزئی نے کہاکہ پارلے منٹ غلطی کرے تو اس کو سدھار بھی لیتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پارلے منٹ کبھی غلطی نہیں کر سکتی، وہ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے، اگر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کسی ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت تو ہی توقع کر سکتی ہے کہ کسی ایک نام پر اتفاق ہو جائیگا، پارلیمانی کمیٹی کے رولز میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو وہ کمیٹی کا اختیار ہے ۔عبد الطیف یوسفزئی نے کہاکہ دس دن کا وقت دے دیں ، انشا اللہ آئندہ سماعت پر آپ کو گڈ نیوز دیں گے۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی گئی