لاہور( این این آئی )مسلم لیگ (ن) پنجاب نے محکمہ تعلیم کی سال 2019کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کردیاپنجاب کی سیکرٹر ی اطلاعات عظمیٰ بخاری کی جانب سے جاری کئے گئے وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں محکمہ سکول ایجوکیشن کے اعلان کردہ متعدد منصوبے مکمل نہ ہوسکے۔ پنجاب کے 6بورڈ میں سیکرٹریز اور تین میں کنٹرولز ز کی سیٹیں خالی ہیں۔
داخلوں کے اہداف پورے نہ ہو نے سے16 لاکھ بچے تعلیم سے محروم رہے۔ لاہور میں 83 ہزار بچے سکولوں میں کم داخل ہوئے۔پنجاب میں رحیم یار خان سب سے پیچھے رہا، ایک لاکھ 34 ہزار بچھے سکول نا جا سکے۔پنجاب کے کسی ضلع نے بچوں کے داخلے کے اہداف پورے نہیں کیے۔آن لائن اساتذہ کے تبادلوں کا سسٹم زائد درخواستیں اپ لوڈ ہونے کی وجہ سے بیٹھ گیا۔ایک سال میں کریکلم بورڈ کے پانچ چیئر مین تبدیل کردئیے گئے۔ لاہور کے سرکاری سکولوں میں صاف پانی کے منصوبے کا اعلان کیا گیا مگر منصوبہ مکمل نہ ہو۔ سکولوں کو سولر سسٹم نصب کرنے کا منصوبہ اس سال بھی مکمل نہ ہوسکا۔ صوبے کے 10 ہزار سکولوں میں سولر پلیٹس لگائی جانی تھیں تاہم یہ منصوبہ بھی التوا کا شکار ہے۔پنجاب میں کے سرکاری سکولوں میں پہلے سے چلنے والی سیکنڈ شفٹ کو انصاف سکول کا نام دے دیا۔ صوبے کے 11 اضلاع کے 110 سکولوں کو ماڈل سکولز میں تبدیل کرنے کے منصوبہ التواء کا شکار رہے۔ 35 ہزار پرائمری سکولوں میں خاکروب کی سیٹیں اس سال بھی خالی رہیں۔ پنجاب بھر میں اساتذہ کی گریڈ 14 سے 16 کے 50 ہزار سے زائد ساتذہ کی اسامیاں خالی ہیں۔16ماہ میں پنجاب حکومت1بھی نیا سکول نہ بناسکی۔آن لائن تبادلوں کے سسٹم سے ایک بھی ٹیچر کا تبادلہ ممکن نہیں ہو سکا۔سرکاری سکولوں کے نتائج انتہائی تشویشناک رہے ۔والدین نے بچے سرکاری سکولوں سے ہٹاکر پرائیویٹ سکولوں میں داخل کرانے شروع کردیے۔سکول ایجوکیشن پارلیسی صرف کاغذوں تک محدود گرائونڈ پر حقائق مختلف ہیں۔یکساں نصاب اور یکساں نظام تعلیم کا وعدہ 16ماہ میں بھی وفا نہ ہوسکا۔دانس سکولز جو صرف مستحق بچوں کیلئے تھے ان کا بجٹ بھی مزید کم کردیا۔میٹرک کی کتابوں میں پاکستان کے نقشے سے کشمیر کو نکالنا بھی بزدار حکومت کا ہی کارنامہ ہے۔