کراچی(آن لائن) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے شہریوں سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر21ارب کی وصولی پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور نیپراکراچی کے شہریوں کو ریلیف دینے کے بجائے کے الیکٹرک کے ساتھ ملکر لوٹ مار کررہے ہیں،جبکہ حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف کی شرائط پر بجلی مہنگی کرچکی ہے اور جنوری میں بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ کا فیصلہ کرچکی ہے،
ہو شربا مہنگائی اور کے الیکٹرک بجلی کے بلوں نے شہریوں کی کمر توڑ دی ہے اور بجلی انکی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہے، نیپرا اور کے الیکٹرک شہریوں کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں، اس سے قبل بھی جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کراچی کے شہریوں سے 62 ارب روپے کی اوور بلنگ کی گئی جبکہ معاہدے کے مطابق کلاء بیک کی مد میں کے الیکٹرک کو 22ارب سے زائد واجب الاداء رقم شہریوں کو واپس کرنا تھی وہ بھی اب تک ادا نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے شہری پہلے ہی کے الیکٹرک کی مہنگی بجلی، اوور بلنگ، تیز میٹرز اور طویل لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہیں اور نیپراء نے کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں پر کے الیکٹرک پر صرف 5کروڑ کا جرمانہ کیا جبکہ وہ شہریوں سے مختلف مدات میں اربوں روپے کی وصولی کرچکا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کراچی کے شہریوں سے 21 ارب وصولی کی منظوری شہریوں کیساتھ سنگین مذاق ہے،جماعت اسلامی شہریوں کا مقدمہ ہر فورم پر لڑے گی، ہم کسی صورت شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ مارنے نہیں دیں گے، نیپرا فوری طورپر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرے۔نیپراء نوٹیفیکیشن کے مطابق کے الیکٹرک ایک ماہ میں ایک سے زیادہ مہینوں کااضافہ وصول کرے گی، کے الیکٹرک کی فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت جولائی 2016 تا جون 2019 تک 36مہینوں میں سے 21 ماہ میں بجلی مہنگی جبکہ 15ماہ سستی ہوئی تاہم مجموعی طور پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا، صارفین سے اگلے 9 مہینوں جون تا ستمبر تک ہر ماہ اوسطا 2 ارب روپے وصول ہوں گے، جو ان نو مہینوں میں ہر ماہ اوسطا ایک روپے 40 پیسے فی یونٹ بجلی اضافے کے برابر ہے۔