اسلام آباد(آن لائن) سعودی مملکت میں سعودائزیشن کا عمل بہت تیزی سے جاری ہے جس کے باعث درجنوں شعبوں سے غیر مْلکی تارکین کو نکال کر اْن کی جگہ مقامی مرد اور خواتین کو نوکریاں دی جا رہی ہیں۔ سعودیہ میں غیر مْلکی تارکین میں پاکستانی سرفہرست ہیں جس کی وجہ سے سعودائزیشن کا سب سے زیادہ منفی اثر اْنہی پر پڑا ہے اور لاکھوں پاکستانی پہلے ہی ملازمتوں سے فارغ کیے جانے کے باعث وطن واپس جا چکے ہیں۔
تاہم اب وزارت محنت نے ایک اور ایسی بْری خبر سْنا دی ہے جس کے باعث مزید کئی لاکھ پاکستانیوں کے چہرے مْرجھا اْٹھے ہیں اور انہیں مستقبل کے معاشی خطرات نے گھیر لیا ہے۔ وزارت محنت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہوٹل اور فرنشڈ اپارٹمنٹس میں بھی اب غیر مْلکیوں کو نوکریاں نہیں دی جائیں گی، جبکہ پہلے سے موجود غیر مْلکیوں کو بھی ملازمت سے فارغ کر دیا جا رہا ہے۔ان تارکین ملازمین کی جگہ مقامی افراد بھرتی کیے جائیں گے۔ ان دونوں پیشوں میں سو فیصد سعودائزیشن کے تحت اسپیشلسٹ اور کلیدی اسامیوں پر سعودیوں کو تعینات کیا جائے گا۔ آئندہ سے ان شعبوں کے لیے ویزوں کا اجراء بھی بند کر دیا جائے گا۔ اس پالیسی پر گزشتہ روز سے ہی عمل درآمد شروع ہو چکا ہے اور مرحلہ وار غیر مْلکیوں کو فارغ کرنے کے بعد خالی ہونے والی اسامیوں پر پْوری طرح سعودی ہی تعینات ہو جائیں گے۔جو تھوڑی بہت اْمید بچی ہے تو وہ ان پاکستانی اور غیر مْلکیوں کے لیے ہے جو ہوٹلوں میں سامان اْٹھانے، کار پارکنگ کرانے والے ڈرائیورز یا گیٹ کیپر ہیں۔ ان غیر مْلکی ملازمین کی نوکریوں کو بالکل نہیں چھیڑا جا رہا۔ وزارت محنت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان دونوں پیشوں سے جو تارکین ملازمین فارغ کیے جا رہے ہیں، وہ نقل کفالہ کروا کر دوسرے پیشے اختیار نہیں کر سکیں گے۔اس طرح اْن کے پاس وطن واپسی کے سوا کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا گیا۔ جو لوگ اس ضابطے کی خلاف ورزی کریں گے اْنہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزارت محنت کے مطابق ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز میں مارکیٹنگ، سیلز، ریزرویشن، پرچیزنگ سیکشن، استقبالیہ دفاتر کے تمام کارکن سعودی ہوں گے۔سعودی خواتین و حضرات کے لیے جو مزید پیشے مختص کیے گئے ہیں ان میں روم سروس، ریستوران کے ویٹرز، سامان وصولی کا محرر، گودام سیکریٹری، عام سیکریٹری، ایگزیکٹیو سیکریٹری شامل ہیں۔پہلے مرحلے میں غیر کلیدی عہدوں کی سعودائزیشن ہوگی۔ جس میں اعلیٰ درجے کی اسامیوں کو چھوڑ کر تمام اسامیوں پر سعودی خواتین کا تقرر کیا جائے گا۔دوسرے مرحلے میں نگراں اسامیوں پر سعودی تعینات کیے جائیں گے۔ معاون مینجرز بھی سعودی ہی رکھے جائیں گے۔ تیسرے اور آخری مرحلے میں کلیدی عہدوں پر سعودی تعینات کیے جائیں گے۔ غیر ملکیوں کو کلیدی عہدوں سے خارج کردیا جائے گا۔ دفتری کارروائی کرنے والا، دفتری معاون اور دفتری رابطہ کار بھی سعودی ہی ہوں گے۔