کراچی (این این آئی) سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹر ز کے چیئر مین کیپٹن (ر) آصف محمود، صدر کرنل (ر) ناصر مرزا، جنرل سیکرٹری حنیف خان مروت، جوائنٹ سیکرٹری حاجی عبدالرف نیازی، وائس چیئر مین دلاور خان نیازی اور دیگر تمام عہدیداران نے وفاقی حکومت کی جانب سے جنوری 2020 سے ہائی ویز پر لاگو جرمانوں میں غیر منصفانہ اضافے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
مورخہ 26 دسمبر 2019 سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرز کے رہنما عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ یہ جرمانے سابقہ جرمانوں سے 10 گنا زیادہ کر دیئے گئے ہیں جنہیں نہ تو ٹرانسپورٹرز اور نہ ہی عوام دینے کی طاقت رکھتے ہیں، انہوں نے مذید کہا کہ ملک میں نئی سڑکیں تعمیر کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جس کے لئے حکومت سالانہ اربوں روپیہ ٹول ٹیکس کی شکل میں وصول کرتی ہے، ان جرمانوں میں کئے گئے اضافے کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نا ہوگا کہ حکومت نئی سڑکیں بنانے کے لئے ٹرانسپورٹرز کا پیٹ چاک کر کے یہ اضافی رقم بھی وصول کرنا چاہتی ہے، ہم بحیثیت ٹرانسپورٹرز جرمانوں میں ہوشربا اضافوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور انہیں فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان جرمانوں کو لاگو کرنے سے پہلے عوام اور ٹرانسپورٹرز دونوں سے کوئی رائے نہیں لی گئی اور یکلخت ان جرمانوں کو یکم جنوری 2020 سے لاگو کر دیا گیا ہے۔ ان جرمانوں سے کرپشن اور رشوت کا وہ بازار گرم ہوگا جس کی مثال ماضی کے کسی دور میں نہیں ملے گی۔ حکومت نے ایک ڈرائیور پر دس ہزار جرمانہ عائد کرنے سے پہلے یہ بھی نہیں سوچا کہ کیا وہ اپنی گاڑی کو گروی رکھ کر یا بیچ کر یہ جرمانہ ادا کرے گا۔سپریم کونسل کے چیئر مین کیپٹن(ر) آصف محمود اور دیگر تمام عہدیداران پاکستان بھر کی ٹرانسپورٹ برادری کے ہر شعبہ مثلا ٹرک ٹریلر مالکان، اڈہ مالکان، بروکر حضرات، آئل ٹینکر مالکان، بس مالکان اور ڈرائیورز کو مکمل یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم اپنی برادری کی خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں اور برادری کے مفاد کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔