لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری مشتاق احمد کی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مقدمہ میں ملوث پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کو دس دس لاکھ روپے مالیت کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق
لاہورہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم د یدیا ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران رانا ثناء اللہ کے وکیل زاہد بخاری اور انسداد منشیات فورس (اے این ایف ) کے وکیل پیش ہوئے بعد ازاں جسٹس چودھری مشتاق نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی منظوری کا فیصلہ سنا دیا جس میں لاہورہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم د یدیا ۔ یاد رہے گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی تھی جس کے بعد ان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیاگیا۔گزشتہ روز وکیل صفائی نے کہا رانا ثنااللہ سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، رانا ثنا اللہ کی تھانے میں سلاخوں کے پیچھے گرفتاری کی تصویر جاری کی گئی۔وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعوے کے برعکس رانا ثنا اللہ کی مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ سوٹ کیس میں کیا تھا۔ گرفتاری کے
وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں درج نہیں کیا گیا، جائے وقوعہ پرنقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کومشکوک ثابت کرتا ہے۔اے این ایف کے پراسکیوٹرنے کہا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلاجواز عدالت طلب کیا۔ رانا ثنا اللہ پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی
درخواست مسترد کی جائے۔عدالت نے وکلاکے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔ یاد رہے کہ یکم جولائی کو سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف )نے حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی
درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔علاوہ ازیں رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی، تاہم ان کی یہ درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔ فیصلے کے وقت رانا ثناء اللہ کی اہلیہ اور داماد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے
فیصلے کے بعد رانا ثناء اللہ کی اہلیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اللہ اور پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں اللہ کے گھر میں امید تھی کہ ان کے شوہ سرخ خرو ہونگے۔ انہوں نے کہ کہ راناثناء اللہ کو 4 ماہ تک حراست ممیں رکھنے کا حساب کوٹ دے گا عمران خان کا فیصلہ اللہ پر چھوڑتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی رانا ثناء اللہ کے وکیل زاہد بخاری نے کہا کہ راناثناء اللہ کے خلاف جھوٹی کہانی بنائی گئی۔ ان کے خلاف سیاسی مقدمہ بنایا گیا۔ اے این ایف ان کے خلاف الزام ثابت نہیں کرسکا۔