کراچی (این این آئی) ترقیاتی کاموں کے نام پر حکومتی خزانے کو ایک ارب سے زائد کا چونا لگانے کے سہو لت کار افسران اور ایجنٹ مافیا تحقیقاتی اداروں کے ریڈار پر آگئے،کے ڈی اے نے سیکریٹری بلدیات کی مبینہ ہدایت پر بنائی گئی ٹینڈر کمیٹی سے لاعلمی اور ٹھیکوں کے تمام عمل(پروسیز) کو بوگس قرار دیدیا،مبینہ جعلسازی سے بوگس ٹینڈرنگ کر کے ترقیاتی کاموں کے ورک آرڈر جاری کرنے والے افسران کیخلاف جلد بڑی کارروائی کا امکان،
ایجنٹ مافیا اور محکمہ بلدیات کے سہولت کار افسران کی نیندیں اڑ گئیں،انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق کے ڈی اے میں 80کروڑ لاگت کے10ترقیاتی کام جنہیں مبینہ جعلسازی سے بوگس ٹینڈرنگ کرکے ایک ارب سے زائد تک پہنچا کر ٹھکانے لگایا گیا تھا اس میں ملوث محکمہ بلدیات، بلدیہ عظمی کراچی اور کے ڈی اے افسران کے علاوہ ایجنٹ مافیا کیخلاف تحقیقاتی ادارے حرکت میں آگئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگین جعلسازی میں ملوث افسران کے حوالے سے سندھ حکومت کے اعلی حکام کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ کارروائی کیلئے تحقیقاتی اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں،یاد رہے کہ 80کروڑ لاگت کے 10ترقیاتی منصوبے جعلسازی کے ذریعے ٹھکانے لگانے کیلئے محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے ایک لیٹر نمبر SO(G)/HTP/KDA/8-165/2019 کے ذریعے ایک4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جسے انتہائی خفیہ رکھا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمیٹی سابق ڈی جی کے ڈی اے بدر جمیل میندھرو کے دور میں ان کی سفارشات کی روشنی میں بنائی گئی جس کے لئے ان کے بھیجے گئے لیٹر جس کا حوالہ دیا گیا تھا اس کا نمبر DG/EnggDeptt/KDA/4871/2019 ہے،مذکورہ ٹینڈر کمیٹی میں دو کے ڈی اے اور دو کے ایم سی کے افسران کو شامل کیا گیا جس میں کے ایم سی کے ایکسئن ظہیر عباس اور اکاؤنٹ آفیسر حسین علی جعفری کو شامل کیا گیا جبکہ کے ڈی اے کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر سید محمد رضا اور سب انجینئر طلعت بھٹی کا نام شامل ہے۔