اسلام آباد(آن لائن)وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں 2ارب46کروڑ 95لاکھ روپے کی کرپشن، مالی بدعنوانی کا نیا سکینڈل سامنے آیا ہے،اس سکینڈل میں 14 وفاقی سیکرٹریز اور دو پروجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں،یہ تحقیقات ایف آئی اے کرنے میں مصروف، مبینہ طور پر یہ بھاری کرپشن وزارت کی نئی عمارت کی تعمیر میں کی گئی تھی۔سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ
عمارت تعمیر کا منصوبہ کی ابتداء چند کروڑ روپے سے ہوئی تھی جبکہ اس بلڈنگ کی تعمیر پر افسران اڑھائی ارب روپے تک بڑھانے میں کامیاب ہوئے جس کی اب اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں،اس سکینڈل میں وفاقی سیکرٹری شہزاد حسن پرویز،ظہیر احمد، فرخ قیوم، پرویز بٹ،شریف احمد،سیف اللہ خان شیروانی،کاشف مرتضیٰ،کے بی رند، عرفان ندیم،اخلاق احمد تارڑ،کامران علی قریشی، فضل میکن اور کیپٹن (ر) نسیم نواز شامل ہیں جبکہ محمد اعجاز میاں اور عابد محمود پروجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں،یہ منصوبہ2001ء میں شروع ہوا جو نوازشریف دور میں 2017ء میں مکمل ہوا،افسران نے عام سی عمارت کی تعمیر پر16 سال لگا دئیے اور لاگت کروڑوں روپے سے اربوں تک بڑھا دیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق منصوبہ پر ٹیکنیکل تجزیہ کے بغیر90 کروڑ روپے ٹھیکہ داروں کو دیدئیے گئے،منصوبہ کی تعمیر کیا ٹھیکہ دار کو نقصان کے ازالہ کے نام پر9کروڑ روپے دئیے گئے ہیں،اس میں نیسپاک کے حکام بھی شامل ہیں۔افسران نے مختلف اشیاء کی خریداری کیلئے کنٹریکٹر کو10کروڑ70 لاکھ غیر قانونی طور پر دے دئیے تھے جبکہ کنسلٹنٹ کے نام پر 80 لاکھ کا ڈاکہ ڈالا گیا تھا۔کنٹریکٹر کی طرف سے8کروڑ18 لاکھ کی گارنٹی کی رقم کی ویلی ڈیشن بھی نہیں کرائی گئی،اس منصوبہ پر نجی ٹھیکہ دار عثمانی ایسوسی ایٹ اور ولر انجینئرنگ اور تیسری کمپنی ٹی سی تھی جن کے خلاف انسداد کرپشن کے ادارے تحقیقات کرنے میں مصروف ہیں ڈیزل جنریٹر کے نام پر بھی ڈیڑھ کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے۔
ٹھیکیداروں کو اربوں کے فنڈز ادا کرتے ہوئے انکم ٹیکس بھی لاکھوں روپے کا نہیں کاٹا گیا۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ عمارت میں نئی کام کا پی سی ون تیار کئے بغیر افسران نے23 کروڑ روپے ٹھیکہ دار کو عنایت کردئیے تھے۔منصوبہ میں من پسند ٹھیکہ دار کو فائدہ دینے کے لئے1کروڑ40 لاکھ روپے کو ٹوٹیشن حاصل کئے بغیر ادا کئے تھے جبکہ عمارت کے سامان کی خریداری میں بھی مبینہ طورپر1کروڑ16لاکھ کا ڈاکہ ڈالا گیا تھا جبکہ بیسمنٹ میں اضافی عمارت تعمیر کرنے کا بہانہ بنا کر 85 لاکھ کا ڈاکہ ڈالا گیا اس حوالے سے وفاقی وزیر فواد چوہدری بھی خاموش ہو چکے ہیں جبکہ پارلیمانی کمیٹی نے اس سکینڈل کی تحقیقات کی ہدایت ایف آئی اے کو دے دی ہے جو تحقیقات کرنے میں مصروف ہے۔