ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اڑھائی ارب کی کرپشن، مالی بدعنوانی کے اس سکینڈل میں کون کون ملوث ہے؟ فواد چوہدری کی معنی خیز خاموشی

datetime 22  دسمبر‬‮  2019 |

اسلام آباد(آن لائن)وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں 2ارب46کروڑ 95لاکھ روپے کی کرپشن، مالی بدعنوانی کا نیا سکینڈل سامنے آیا ہے،اس سکینڈل میں 14 وفاقی سیکرٹریز اور دو پروجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں،یہ تحقیقات ایف آئی اے کرنے میں مصروف، مبینہ طور پر یہ بھاری کرپشن وزارت کی نئی عمارت کی تعمیر میں کی گئی تھی۔سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ

عمارت تعمیر کا منصوبہ کی ابتداء چند کروڑ روپے سے ہوئی تھی جبکہ اس بلڈنگ کی تعمیر پر افسران اڑھائی ارب روپے تک بڑھانے میں کامیاب ہوئے جس کی اب اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں،اس سکینڈل میں وفاقی سیکرٹری شہزاد حسن پرویز،ظہیر احمد، فرخ قیوم، پرویز بٹ،شریف احمد،سیف اللہ خان شیروانی،کاشف مرتضیٰ،کے بی رند، عرفان ندیم،اخلاق احمد تارڑ،کامران علی قریشی، فضل میکن اور کیپٹن (ر) نسیم نواز شامل ہیں جبکہ محمد اعجاز میاں اور عابد محمود پروجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں،یہ منصوبہ2001ء میں شروع ہوا جو نوازشریف دور میں 2017ء میں مکمل ہوا،افسران نے عام سی عمارت کی تعمیر پر16 سال لگا دئیے اور لاگت کروڑوں روپے سے اربوں تک بڑھا دیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق منصوبہ پر ٹیکنیکل تجزیہ کے بغیر90 کروڑ روپے ٹھیکہ داروں کو دیدئیے گئے،منصوبہ کی تعمیر کیا ٹھیکہ دار کو نقصان کے ازالہ کے نام پر9کروڑ روپے دئیے گئے ہیں،اس میں نیسپاک کے حکام بھی شامل ہیں۔افسران نے مختلف اشیاء کی خریداری کیلئے کنٹریکٹر کو10کروڑ70 لاکھ غیر قانونی طور پر دے دئیے تھے جبکہ کنسلٹنٹ کے نام پر 80 لاکھ کا ڈاکہ ڈالا گیا تھا۔کنٹریکٹر کی طرف سے8کروڑ18 لاکھ کی گارنٹی کی رقم کی ویلی ڈیشن بھی نہیں کرائی گئی،اس منصوبہ پر نجی ٹھیکہ دار عثمانی ایسوسی ایٹ اور ولر انجینئرنگ اور تیسری کمپنی ٹی سی تھی جن کے خلاف انسداد کرپشن کے ادارے تحقیقات کرنے میں مصروف ہیں ڈیزل جنریٹر کے نام پر بھی ڈیڑھ کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے۔

ٹھیکیداروں کو اربوں کے فنڈز ادا کرتے ہوئے انکم ٹیکس بھی لاکھوں روپے کا نہیں کاٹا گیا۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ عمارت میں نئی کام کا پی سی ون تیار کئے بغیر افسران نے23 کروڑ روپے ٹھیکہ دار کو عنایت کردئیے تھے۔منصوبہ میں من پسند ٹھیکہ دار کو فائدہ دینے کے لئے1کروڑ40 لاکھ روپے کو ٹوٹیشن حاصل کئے بغیر ادا کئے تھے جبکہ عمارت کے سامان کی خریداری میں بھی مبینہ طورپر1کروڑ16لاکھ کا ڈاکہ ڈالا گیا تھا جبکہ بیسمنٹ میں اضافی عمارت تعمیر کرنے کا بہانہ بنا کر 85 لاکھ کا ڈاکہ ڈالا گیا اس حوالے سے وفاقی وزیر فواد چوہدری بھی خاموش ہو چکے ہیں جبکہ پارلیمانی کمیٹی نے اس سکینڈل کی تحقیقات کی ہدایت ایف آئی اے کو دے دی ہے جو تحقیقات کرنے میں مصروف ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…