اسلام آباد(آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پانچ اگست سے آج تک کشمیر کا ہر کوچہ و گلی کربلا بن گئی ہے،کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے،کشمیر کو موجودہ حکومت نے بیچا ہے۔کشمیر پر سودہ بازی کی مہر ثبت ہوئی تو وزیراعظم کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہو گا، اگر عمران خان کشمیر پر کوئی لائحہ عمل نہیں دے سکتے تو گھر چلے جائیں، عمران خان جمعہ، جمعہ احتجاج کا وعدہ بھی بھول گئے۔کشمیر ہم ہار گئے تو چناب، ستلج اور راوی میں پانی نہیں ہوگا،
موجودہ حکومت نے احتساب کو مذاق بنا دیا۔گزشتہ ادوار کی طرح آج بھی غریب غریب تر ہو گیا ہے،موجودہ حکومت نے آرمی چیف کی تقرری کو بھی مذاق بنا دیا، تمام اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا،موجودہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں بھارت کیلئے تجارت بند کرو،پاکستانی حدود بھارت کیلیے بند کرو،سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرو،کشمیر کیلیے جہاد کا اعلان کرو،ایل او سی کو ختم کرنے کا عملی اقدام کیا جائے،کشمیر کی عوام کیلیے اقوام متحدہ سے فنڈ ریزنگ یونٹ قائم کیا جائے،اب کی بار سکول وکالج نہیں فوج کشمیر پر جہاد کا اعلان کرے،22 کروڑ عوام فوج کے ساتھ ہیں وہ کشمیر پر تیاری کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ڈی چوک پر جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر ریلی و مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق کا کہنا تھا کہہزاروں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم کئے گئے، آج لاکھوں کی تعداد میں ہم کشمیریوں کی حمایت میں اسلام آباد میں کھڑے ہیں، کشمیریوں کو تمام حقوق سے محروم کیا گیا، جب تمہارے سامنے تمہاری بیٹیوں کی عصمت دری ہوتی ہے تو تمہاری زبان پر یہی نعرہ ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے۔ پاکستانی عوام نے مایوسیوں اور ناامیدی کے اس دور میں مارچ میں شرکت کرکے امید کی شمع روش کی ہے اللہ کا حکم یہی ہے کہ سستی نہ دکھاو، غم نہ کرو، رب کائنات پر ایمان اور یقین رکھیں، تو میں کشمیریوں کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ پاکستان تمہارا ہے ۔پانچ اگست سے آج تک کشمیر کا ہر کوچہ و گلی کربلا بن گئی ہے،
سراج الحق نے کہا کہ آج دنیا میں مقبوضہ کشمیر کانام ختم کردیاگیاہے۔آج انڈیا ریڈیو سرینگر نام رکھا گیا۔آج اٹھارہ ہزار کشمیری نوجوان گرفتار ہیں، چودہ ہزار ماوں بہنوں، بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی ہے، ان ایوانوں میں جو لوگ ہیں انہیں بات نہیں سنتی،مودی بابری مسجد کا قاتل ہے،دنیا کے سب سے طویل ترین محاصرہ کشمیریوں کا جاری ہے، انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، جن کو بے بس کیاگیا ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں تمہاری طرف، پانچ اگست کا واقعہ اچانک نہیں ہوا۔یہ مودی کے منشور کا حصہ تھا پھر وہ وزیراعظم بن گیا،
مودی کہتا میرے تین وعدے تھے بابری مسجد کی جگہ مندر بنانا، مقبوضہ کشمیر کو ختم کرکے بھارت کا حصہ بناؤں گا اب کہتاکے اکھنڈ بھارت بھی کرکے دکھاؤں گا، سراج الحق نے کہا کہ اگر عمران خان کشمیر پر کوئی لائحہ عمل نہیں دے سکتے تو گھر چلے جائیں۔بھارت آج گریٹر بھارت کی باتیں کر رہا ہے۔اسرائیل آج گریٹر اسرائیل کی بات کر رہا ہے۔کشمیر کو موجودہ حکومت نے بیچا ہے۔کشمیر پر سودہ بازی کی مہر ثبت ہوئی تو وزیراعظم کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہو گا۔عمران خان تمہارا عمل مشکوک ہو گیا ہے۔عمران خان جمعہ، جمعہ احتجاج کا وعدہ بھی بھول گئے۔
کشمیر ہم ہار گئے تو چناب، ستلج اور راوی میں پانی نہیں ہوگا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے احتساب کو مذاق بنا دیا۔گزشتہ ادوار کی طرح آج بھی غریب غریب تر ہو گیا ہے۔موجودہ حکومت نے آرمی چیف کی تقرری کو بھی مذاق بنا دیا۔موجودہ حکومت میں تعلیمی اداروں کی تباہی ہو گئی۔حکومت نے تمام اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا۔موجودہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں۔بھارت کیلئے تجارت بند کرو،پاکستان حدود بھارت کیلیے بند کرو۔سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرو۔کشمیر کیلیے جہاد کا اعلان کرو۔ایل او سی کو ختم کرنے کا عملی اقدام کیا جائے۔کشمیر کی عوام کیلیے اقوام متحدہ سے فنڈ ریزنگ یونٹ قائم کیا جائے۔
حکومت نے ایک بار بھی کشمیر پر قومی اسمبلی سیشن نہیں بلایا۔حکومت کہتی ہے ہمیں حکومت ملی ہے اختیارات نہیں ملے۔ وزیراعظم اگر قوم کو لیڈ نہیں کرسکتے، اگر ماوں بہنوں کی آواز پر لبیک نہیں کرسکتے تو کرسی الگ ہوجا ؤ۔ انہوں نے کہا اب کشمیر پر فوج جہاد کا اعلان کرے گی۔اب کی بار سکول وکالج نہیں فوج کشمیر پر جہاد کا اعلان کرے۔22 کروڑ عوام فوج کے ساتھ ہیں وہ کشمیر پر تیاری کریں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ اب ریلیوں، جلسوں دھرنوں سے کام آگے بڑھ چکا ہے۔قومی بیداری سے اب مستقبل کا فیصلہ ہوگا، قوم تیار ہے، لوگ مستقبل کے بارے میں چاہتے ہیں کشمیر بنے گا پاکستان۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیرالاعظیم کا ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کیا کشمیر کا سودا ہوگیا۔میں کہتا ہوں کشمیر کا سودا چالیس سال پہلے ہوگیا تھا۔یہ پاکستان کی ہر عزت کا سودا کررہے ہیں، وہ کس چیز کا سودا نہیں کرتے، رینٹل پاور میں بجلی کا سودا کرتے ہیں۔وہ اڈوں کا سودا کرتے ہیں جہاں سے ڈرون اڑ کر افغانیوں کو مارتے ہیں، امیرالاعظیم نے کہا کہ ایک مداری آیا جس نے ہزار سال تک جنگ کی بات کی تھی مگر جب اسلام آباد آیا تو کشمیر کے بورڈ تک ہٹاؤ دئیے،اب ایک اور مداری بیٹھا ہے جس نے سو دن کی بات کی جس نے اقوام متحدہ میں بھارت کو سلامتی کونسل کا ممبر بنانے کے لئے اپنا ووٹ بیچ دیا۔ کشمیر ریلی سے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
جماعت اسلامی نے آزادی کشمیر کے پرچم کو ہمیشہ بلند رکھاہے۔اسکی پاداش میں جماعت اسلامی کو کئی سزائیں بھگتنا پڑیں، جیسا کہ بنگلہ دیش میں سزائیں دی گئیں۔جماعت نے جس اعتماد سے کشمیر کا ساتھ دیا کشمیریوں کی نسلیں یاد رکھیں گی، سردار مسعود خان نے کہا کہ سراج الحق نے دیکھا کہ ہماری ٹی وی سکرین سے کشمیر غائب ہورہا ہے تو انہوں نے یہ مارچ رکھا۔سراج الحق صادق اور امین ہیں، پاکستان کے بائیس کروڑ لوگوں کی موجودگی میں کوئی کشمیر پر سودا ہوسکتا ہے؟۔کشمیر پر سودے کی بات ترک کر دیجئے، ہندوستان پر قابض فوجی دندناتے پھر رہے ہیں۔کیا پاکستانی فوج صرف گنتی کرنے کے لئے ہے۔ہم ہندوستان کو جوابدہ ٹھہرائیں گے اور اسے اسکی سزا دی۔بھارت افواج پاکستان کو متنازعہ بنانا چاہتا ہے، سردار مسعود خان نے کہا صرف یہی نہی بلکہ بھارت کا آرمی چیف کہہ رہا ہے کہ وہ کشمیر پر حملہ کی تیاری کررہا ہے۔ اگر ب نہیں تو کبھی نہیں۔اگر اب بھی آپ نہیں اٹھیں گے تو کوئی بھی بقائے پاکستان کی ضمانت نہیں دے سکتا۔