ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

نئے چیف جسٹس گلزار احمد کا مختصر تعارف اور کیریئر پر ایک نظر انہوں نے ن لیگ کے کس سینئر رہنما کا نااہل قرار دیا تھا؟

datetime 21  دسمبر‬‮  2019 |

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس گلزار احمد 2 فروری 1957 کو کراچی میں پیدا ہوئے، ان کے والد کا نام نور محمد تھا جن کا شمار کراچی کے معروف وکلا میں ہوتا تھا۔انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی میں گلستان اسکول سے حاصل کرنے کے بع نیشنل کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی جبکہ ایس ایم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری مکمل کی۔آپ نے 18 جنوری 1986 کو خود کو بحیثیت ایڈووکیٹ انرول کروایا

جبکہ 4 اپریل 1988 کو آپ نے ہائیکورٹ کے ایڈووکیٹ کے طور پر خود کو انرول کروایا۔آپ نے 15 ستمبر 2001 کو سپریم کورٹ ا?ف پاکستان میں خود کو ایڈووکیٹ کی حیثیت سے انرول کروایا۔اس کے علاوہ جسٹس گلزار احمد 1999 سے 2000 کے دوران سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعزازی سیکریٹری کے عہدے کے لیے بھی منتخب ہوئے۔2002 میں سندھ ہائی کورٹ کے جج منتخب ہونے سے قبل وہ کراچی کے 5 سرفہرست وکلا میں شامل تھے۔انہوں نے اپنے کیرئیر میں سول، لیبر، بینکنگ، کمپنی قوانین اور کورپوریٹ سے متعلق کیسز میں وکالت کی۔جسٹس گلزار احمد 27 اگست 2002 کو سندھ ہائی کورٹ کے جج منتخب ہوئے جبکہ 16 نومبر 2011 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے ترقی حاصل کی۔ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل آف پاکستان میں ایک بھی شکایت موجود نہیں۔علاوہ ازیں جسٹس گلزار احمد انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ ٹیکنالوجی، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، اقرا یونیورسٹی، احمد ای ایچ، جعفر فاو?نڈیشن اور آغا خان یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر جبکہ انرولمنٹ کمیٹی آف سندھ بار کونسل کراچی کے چیئرمین بھی رہے۔وہ سندھ ہائی کورٹ کی ڈیوپلمنٹ کمیٹی اینڈ آئی ٹی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔جسٹس گلزار احمد اپنے پیش رو جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر کے ساتھ پاناما بینچ کا حصہ تھے جنہوں نے 20 اپریل 2017 کو پاناما کیس کی آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا تھا۔

اس کے علاوہ آپ نے کراچی میں قبضہ مافیا اور تجاوزات کیس اور رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کا فیصلے سنایا، ساتھ ہی عسکری اداروں کی جانب سے تجاوزات اور کمرشل سرگرمیوں کے کیسز کا فیصلہ بھی سنایا، ان کے فیصلے کے بعد شہر میں 500 غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا گیا۔اس کے علاوہ جسٹس گلزار احمد نے توہین عدالت کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری کو سزا سنائی تھی اور نااہل قرار

دیا تھا۔علاوہ ازیں انہوں نے ڈیفنس ہاو?سنگ اتھارٹی، تھرکول منصوبے میں کرپشن، کراچی میں بارش کے دوران کے الیکٹرک کی لاپروائی کے باعث ہلاکتوں اور امل قتل کیسز کی سماعت بھی کی اور ان کی جانب سے سخت ریمارکس دیکھنے میں آئے۔یاد رہے کہ جسٹس گلزار احمد 20 دسمبر 2019 کو سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے دور میں ان کے بیرون ملک دوروں کے دوران متعدد مرتبہ قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…