اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے جج وقارسیٹھ کے خلاف آرٹیکل 209کے تحت سپریم جوڈیشنل کونسل میں ریفرنس دائر کریں گے۔ وہ ذہنی طور پر ان فٹ ہیں۔ کسی اعلیٰ عدالت کے جج رہنے کے اہل نہیں۔ فوری طور پر کام سے روکا جائے۔ فیصلہ ملک کو اندھیروں کے زمانے میں لے جانے کے مترادف ہے۔ جمعرات کے روز مشترکہ پریس کانفرنس میں حکومتی ٹیم نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ خصوصی عدالت آرٹیکل 6کا ٹرائل کر رہی تھی۔ تفصیلی فیصلے کا پیرا نمبر 66بہت اہم ہے جس میں تمام قانون نافذکرنے والے اداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا پر عملدرآمد کریں۔ ان کو پھانسی دی جائے۔موت کی صورت میں لاش کو تین دن تک ڈی چوک پر لٹکایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ سنگین غداری سمیت آئین کے کسی آرٹیکل میں کسی جج کو اس قسم کی آبزرویشن کا اختیار نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ دماغی طور پر اہل نہیں ہیں اعلیٰ عدلیہ انہیں فوری طور پر کام سے روکے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ فیصلہ ملک کو سیاہ دور کی طرف دھکیلنے کا مترادف ہے۔ ایسی آبزرویشن سے عدالت کا وقار مجروح ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سرعام پھانسی آئین، اسلام قوانین کے خلاف ہے۔اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ امور بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ فیصلے کے پیرا66میں قانون اور آئین کو بالائے طاق رکھا گیا اور عالمی، شرعی اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔ پیرا66دیکھنے کے بعد قانون کے طالب علم کی حیثیت سے میرا سرشرم سے جھک گیاہے۔ فیصلے کے محرکات کو دیکھ رہے ہیں جلدبازی میں کئے گئے فیصلے نے کیس کو خراب کردیاہے۔
چارسطری پیراگراف کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ کہاں سے آیا ہے۔ ایسی چیز فیصلے میں لکھنے سے پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے ساتھ ساتھ فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائرکرے گی جس میں متنازعہ پیرا کو حذف کرنے کی بھی درخواست کی جائے گی۔ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور معاون خصوصی احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی پریس کانفرنس میں موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ غیرآئینی ہونے کی بنیاد پر ختم ہو جائے گا۔